آپ رحمۃ اللہ علیہ نے جس جانفشانی سے دین اسلام کی خدمت کی۔ اس کی مثال پیش کرناناممکن نہ سہی لیکن مشکل ضرورہے۔ اس دور میںآپ رحمۃ اللہ علیہ کے پائے کا اورکوئی نہیں ہے۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی زندگی کاہرلمحہ دین اسلام کی خدمت اورسنّتِ نبوی ﷺ کے عین مطابق گزارا۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ نے پیارے محبوب ﷺ کی پیاری پیاری سنّتوں پرخودہی عمل نہیں کیابلکہ اپنے مریدین اور دوسرے احباب کوبھی اس کی تاکید فرمایاکرتے تھے۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ نے نہ صرف اندرونِ ملک بلکہ بیرونِ ملک بھی بہت ساری مساجد اورادارے تعمیرکرائے اورآخری دم تک ان کی سرپرستی بھی فرماتے رہے۔
مدرسۃ البنات عربیہ نقشبندیہ شیرربّانی 107۔DBیزمان بہاولپوریہ وہ عظیم ادارہ ہے۔ جس کاسنگِ بنیاد آپ رحمۃ اللہ علیہ جنوری 1991ء کواپنے دستِ مبارک سے رکھا۔ اس کی تعمیرکی ذمہ داری قبلہ صوفی جمیل احمد نقشبندی مجددی جوکہ یہاںآپ رحمۃ اللہ علیہ کے خاص مرید تھے۔ ان کے سپردکیااورجب تک تعمیرہوتی رہی ۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ اس کی خود نگرانی فرماتے رہے۔ بلکہ بعض دفعہ توہفتہ میں تین تین دفعہ تشریف لے جاتے۔ جب مدرسہ کی بلڈنگ تیارہوگئی توپھر وہ ساعت بھی آگئی جب آپ رحمۃ اللہ علیہ اس کاافتتاح فرماناتھا۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ افتتاح سے ایک دن پہلے ہی 107۔DBیزمان تشریف لے گئے۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ نے پہلے ہی اس کی تاریخ عنایت فرمادی تھی کہ مدرسہ کاافتتاح 27نومبر 1991ء کوہوگا۔ افتتاحی جلسہ میں خطاب کے لیے آپ رحمۃ اللہ علیہ اوچ شریف سے حضرت مولانا سراج احمد صاحب کو بطورخاص بلوایا۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ نے صدارتی خطبہ ارشاد فرماتے ہوئے ارشاد فرمایاکہ یہ ادارہ بچیوں کی تعلیم کے لیے بنایاگیاہے تاکہ اس علاقہ کی بچیاں بھی دین اسلام سے روشناس ہوسکیں۔ پھر آپ رحمۃ اللہ علیہ ہمیشہ اس کی سرپرستی فرماتے رہے اور اس کی کارکردگی کاباقاعدہ جائزہ لیتے رہے ۔ کامیاب ہونے والی بچیوں کی دوپٹہ پوشی فرماتے رہے۔ پھرعمرشریف کے آخری حصے میں جب آپ رحمۃ اللہ علیہ سفرنہیں فرماسکتے تھے توفخرشیرربّانی، درویش کامل حضرت میاں خلیل احمد شرقپوری نقشبندی مجددی رحمۃ اللہ علیہ اس ادارہ کی نگرانی فرماتے رہے اور دوپٹہ پوشی کرتے رہے۔ حضرت فخرالمشائخ بانی تحریک یوم مجدد حضرت میاں جمیل احمد شرقپوری نقشبندی مجددی رحمۃ اللہ علیہ کواس ادارہ سے بہت محبت تھی۔ جب کوئی خاص شخصیت آپ رحمۃ اللہ علیہ کے ہاں تشریف لاتی تو آپ رحمۃ اللہ علیہ اس کوساتھ لے کر یہ ادارہ ضروردکھاتے تھے اورفرمایاکرتے تھے کہ جنگل میں منگل والی بات ہے۔ کیونکہ اس وقت اس علاقہ میں بچیوں کاکوئی بھی ادارہ نہیں تھا۔ بیرونِ ملک سے بھی بہت ساری شخصیات آپ رحمۃ اللہ علیہ کے ساتھ یہ ادارہ دیکھ کرگئی ہیں۔ جوبھی خاص مہمان آپ رحمۃ اللہ علیہ کے پاس آتے آپ رحمۃ اللہ علیہ ان کوساتھ لے کرضرور ادارہ میں تشریف لاتے اوران کوادارہ دکھاکر بہت خوش ہوتے تھے۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ کی سرپرستی میں ادارہ نے اس علاقہ میں علم کی روشنی پھیلاکر اس علاقہ کو نورونور کردیااوریہ سلسلہ جاری وساری ہے اور ان شاء اللہ جاری وساری رہے گا۔ یہ آپ رحمۃ اللہ علیہ کی بہت بڑی کرامت ہے۔