حضرت صاحبزادہ میاں خلیل احمدشرقپوری نقشبندی مجددی رحمۃ اللہ علیہ،اعلیٰ حضرت شیرِربّانی میاں شیرمحمد صاحب شرقپوری نقشبندی مجددی رحمۃ اللہ علیہ کے حقیقیبرادرِاصغرحضرت ثانی لاثانی میاں غلام اللہ صاحب شرقپوری نقشبندی مجددی رحمۃ اللہ علیہ کے پوتے اور فخرالمشائخ حضرت صاحبزادہ میاں جمیل احمد صاحب شرقپوری نقشبندی مجددی دامت برکاتہم القدسیہ کے لختِ جگراور آستانہ عالیہ شیرِربانی شرقپورشریف کے چشم وچراغ تھے۔
ہزاروں سال نرگس اپنی بے نُوری پہ روتی ہے
بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا
پیر میاں خلیل احمدشرقپوری نقشبندی مجددی رحمۃ اللہ علیہ 5 ۔اکتوبر 1956 ء بمطابق29۔صفرالمظفر1376 ھ کوبروزجمعہ سرزمین شرقپور شریف میں پیداہوئے۔ آپ کے والدِگرامی قدر فخرالمشائخ الحاج حضرت صاحبزادہ میاں جمیل احمد صاحب شرقپوری نقشبندی مجددی رحمۃ اللہ علیہ نے سُنّت کے مطابق آپ کے کان میں اذان پڑھی اورخلیل احمدنام رکھا۔ سُنّت کے مطابق آپ کا ساتویں روزعقیقہ کیاگیا۔آپ رحمۃ اللہ علیہ حضرت صاحبزادہ میاں جمیل احمد صاحب شرقپوری نقشبندی مجددی کے سب سے بڑے صاحبزادے تھے۔
پیر میاں خلیل احمد شرقپوری نقشبندی مجددی رحمۃاللہ علیہ کاقددرمیانہ تھا۔ سربڑا تھااوربال گھنے تھے ۔ آپ سر کے بال عموماًدرمیانے رکھتے تھے ۔داڑھی سُنّتِ نبوی ﷺکے مطابق قبضہ بھر تھی۔ابروگھنے تھے۔پیشانی خوبصورت کشادہ تھی۔چہرہ خوبصورت گول تھا۔آنکھیں بڑی بڑی نُوربرساتی تھیں۔پلکیں لمبی تھیں۔رنگ گوراتھا۔ٹھوڑی سیب کی طرح گول۔ جسم بھاری تھا۔دانت چمکتے ہوئے موتیوں کی طرح تھے۔ہونٹ گلاب کی پتیوں کی طرح نرم ونازک تھے۔یعنی ہرلحاظ سے خُوبصورت تھے۔
لوگوں کاگمان یہی ہے کہ آپ رحمۃ اللہ علیہ جس کے حق میں دعافرمادیتے تھے اس کاکام ہوجاتاتھا مگر پھر بھی آپ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے تھے کہ مَیں توکچھ بھینہیں ہوں۔ بس بزرگوں کاصدقہ ہے اوراللہ تعالیٰ کاکرم ہے کہ لوگ میرے متعلق ایساگمان کرتے ہیں۔
پیرصاحبزادہ میاں خلیل احمد صاحب شرقپوری نقشبندی مجددی رحمہ اللہ تعالیٰ جمعرات 10صفرالمظفر1433 ھ5؍جنوری 2012 ء21پوہ2068 بکرمی کی صبح کو3ماہ55 سال کی عمرمیں اس دنیا فانی سے منہ موڑکر خُدا وندی رحمت اور اس کی جَنّت میں انتقال کرگئے ہیں۔اِنَّا لِلہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ ط