حضرت میاں جمیل احمدشرقپوری نقشبندی مجددی رحمۃ اللہ علیہ

آپ کاخاندانی پس منظر > صفحہ 1

 

آپ کے واجبُ الاحترام اجداد کے متعلق جِس قدر استناد و وثوق اور حالات کی تطبیق سے معلُوم ہوا ہے وُہ یہ ہے کہ آپ کے اجدادِ عظاّم کا اصل وطن افغانستان تھا۔ جب اسلامی فتوحات نے معراج ترقی پر قدم رکھا تو افغانستان کے بہت سے شریف گھرانے پنجاب و ہندوستان میںآبسے۔ چنانچہ حضرت میاں صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے اجداد پہلے دیپالپور میں مقیم ہوئے۔ پھر زمانہ کے انقلاب نے اس خاندان کے چند بزرگوں کو شہر قصور میں پناہ لینے پر مجبُور کیا۔ چونکہ سر برآوردۂ علم وعمل تھے۔ اس لیے شہر قصور کے رؤسااور پٹھانوں کو اپنی طرف متوجہ کرکے اپنا حلقہ بگوش بنالیا۔ وُہ سب کے سب آپ کے اجداد کو مخدُوم کہہ کر پکارتے تھے۔ علُومِ دینیہ کی درس و تدریس اُن کا بہترین مشغلہ تھا۔ قلمی قرآن مجید لکھاکرتے تھے۔ حفظِ قرآن کی نعمت اس خاندان میں وراثتاًچلی آتی تھی۔ دُور درازسے لوگ آکر اُن کی صحبت سے فیضیاب ہوتے تھے۔اِن بزرگوں میں سے سوائے دواصحاب کے باقی واپس دیپال پور تشریف لے گئے۔ دونوں میں سے ایک تو کوٹ پکہ قلعہ قصور میں اور دوسرے کوٹ پیراں قصور میں مقیم ہوگئے۔ کوٹ پکہ قلعہ والے صاحب کی تیسری پُشت میں سے ایک صاحب مسمّی حافظ صالح محمد رحمۃ اللہ علیہ ہُوئے۔ 
حافظ محمد صالح صاحب رحمۃ اللہ علیہ ،حضرت میاں صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے جَدِّ اعلیٰ قرآن مجید کی کتابت کیا کرتے تھے اور اس فن میں یکتائے روزگارتھے۔ حافظ محمد عُمر صاحب رحمۃ اللہ علیہ ،حضرت میاں صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے باپ کے جَدِّ بزرگوار تھے جو علاوہ فنِ خوشنویسی کے،فنِ طبابت میں بھی مہارت رکھتے تھے۔