آپ نے حضرت مجددالف ثانی رحمۃ اللہ علیہ کی تعلیمات سے لوگوں کو روشناس کرانے کاپختہ عزم فرمایا۔ چنانچہ 1960 ء میں جامع مسجد نقشبندیہ جہانگیر آبادشیخوپورہ میں پہلی مجدد کانفرس منعقد فرمائی۔ اس کانفرنس میں لوگوں کاعظیم اجتماع تھا اوریوں حضرت مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ کی عظمتوں ، ان کے کارہائے نمایاں اور تعلیمات سے لوگوں کو آگاہ کرنے کی تحریک کاآغاز ہوا۔ بہت سے علماء اور فضلاء نے اس کانفرس میں تقاریرفرمائیں۔
پہلی کانفرنس باران رحمت کاپہلا قطرہ تھی۔’’ پھر اللہ دے اوربندہ لے‘‘۔ پاکستان کے طول وعرض میں مجددکانفرنسیں منعقد ہونے لگیں۔ بلکہ بعض مشہور شہروں مثلاً لاہور، اسلام آباد، کراچی میں ہربرس کئی ایک کانفرنسیں انعقاد پذیرہوتی ہیں۔
حضرت صاحبزادہ میاں جمیل احمد شرقپوری رحمہ اللہ تعالیٰ کے دل میں جدید تقاضوں کے مطابق دورِحاضر میں اسلام کی تبلیغ کا بہت گہرا جذبہ موجودتھا۔آپ نے مسلکِ نقشبندیہ کے بطلِ عظیم، ہادیِ دین اورضیغمِ اسلام یعنی حضرت مجددالف ثانی شیخ احمد فاروقی سرہندی رحمۃاللہ علیہ سے والہانہ عقیدت ومحبت کااظہارمسلک امامِ ربانی رحمۃ اللہ علیہ کی ترویج واشاعت کے لیے اپنی زندگی وقف کردینے میں کیا۔ آپ نے مکتوبات امامِ ربانی رحمۃ اللہ علیہ کے اقتباسات پرمشتمل ایک کتابچہ موسوم بہ’’مسلکِ مجدد‘‘ تقریباًدولاکھ تیس ہزار کی تعداد میں شائع کرواکر پاکستان بھر میں اور دیگر بیرونی ممالک میں مفت تقسیم کیا۔ آپ نے حضرت مجددالف ثانی رحمۃ اللہ علیہ کی تعلیمات اور کارناموں سے عوام الناس کو روشناس کروانے کے لیے اکسٹھ برس قبل یومِ مجددالف ثانی منانے کی تحریک کی ابتداء فرمائی۔اس سلسلہ میں اخبارات، رسائل اور اشتہارات کے ذریعہ تحریک کوفعال بنانے کاکام کیا۔ آپ کی اپیل پر ملک کے گوشہ گوشہ میں ہرسال صفرالمظفرکے مہینہ میںیوم مجددالف ثانی نہایت تزک و احتشام سے منایاجاتاہے۔ آپ کی سعی جمیلہ سے یوم مجددالف ثانی منانے کاسلسلہ ایک مربوط تحریک کی صورت اختیارکرچکاہے۔ آپ کو بلاخوف تردیدبانی تحریکِ یومِ مجددالف ثانی رحمۃاللہ علیہ کہاجاسکتاہے۔ اس تحریک کو مؤثر اورکامیاب بنانے کے لیے آپ نے برکت علی اسلامیہ ہال بیرو ن موچی دروازہ لاہور میں سالانہ اجلاس کا سلسلہ بھی جاری کیا۔اجلاس میں پڑھے جانے والے مقالہ جات کی مقالاتِ یوم مجددکے عنوان سے اشاعت کاسلسلہ جاری فرمایا۔ آپ کے خلوص کی بدولت یہ سلسلہ اشاعت بہت مقبول ہوا۔ ہزاروں کی تعداد میںآج تک یہ کتب ورسائل تقسیم ہوچکے ہیں۔ پاکستان بھر کے ہرشہر اورقصبے کے قابل ذکر ہال میں اورکراچی تھیو سو فیکل ہال میں ہرسال یومِ مجددالف ثانی رحمۃ اللہ علیہ نہایت حسن و اہتمام سے منایا جاتا ہے۔ آپ نے تعلیمات امام ربانی عام کرنے کے لیے ’’ارشاداتِ مجددالف ثانی ‘‘ کے نام سے ایک کتاب مرتب کی۔ حضرت مجددالف ثانی رحمۃاللہ علیہ کے عوم الناس میں صحیح تعارف کی خاطر ان کے مختصر حالات پر مشتمل کتابچہ ترتیب دیا۔اس کی اشاعت فرمائی۔ آپ نے انگلستان ، ترکی، شام، عراق، ایران ، افغانستان ، جرمنی، مشرقِ وسطیٰ کے دیگر کئی ممالک کے تبلیغی دورے کئے۔ ترکی میں پروفیسر ڈاکٹر حسین حلمی ایشیق سے تین بارسلسلہ نقشبندیہ مجددیہ کی بیرونِ ملک تبلیغی سرگرمیوں کوفروغ دینے کے لیے ملاقات کی۔پروفیسر موصوف کی شائع کردہ مکتوبات امام ربانی کی عربی زبان میں تلخیص’’ المنتخبات ‘‘سرہندشریف کے اہم مقامات ومزارات کی تصاویر پرمبنی کتابچہ سرہند شریف کی تلخیص اورعربی میں حضرت امامِ ربانی مجددالف ثانی شیخ احمد فاروقی سرہندی رحمۃ اللہ علیہ کی شان میں لکھا جانے والا عربی قصیدہ مع اردو ترجمہ’’ جذبۃ الشوقیۃُالی الحضرت المجددیہ ‘‘کی اشاعت کرائی ۔جسے ترکی اور دوسرے اسلامی ممالک میں مفت تقسیم کیاگیا۔ آپ کی پُر خلوص تبلیغی سرگرمیوں اورسلسلہ عالیہ نقشبندیہ مجددیہ کی فروغ پذیری کے لیے آپ کی مساعی جمیلہ سے متاثر ہوکر پروفیسر ڈاکٹر حسین حلمی ایشیق استنبولی نے آپ کے مرتبہ’’ مسلک مجدد‘‘کو ترکی میں شائع کروایا۔ آپ نے اعلیٰ حضرت شیر ربانی میاں شیر محمد شرقپوری نقشبندی مجددی رحمۃ اللہ علیہ اورامام ربانی مجدد الف ثانی شیخ احمد فاروقی سرہندی رحمۃ اللہ علیہ کے مشن کی کامیابی اورفروغ کے لیے انتھک کام کیا۔ یہ آپ ہی کی محنت اور کوشش کا نتیجہ ہے کہ مکتوبات امام ربانی کو پنجاب یونیورسٹی، لاہور کے ایم۔اے اسلامیات کے نصاب میں شامل کیا گیا۔ حضرت مجدد اور اُن کے ناقدین کی اردواور انگریزی میں طباعت کروائی۔ کتاب ’’دی نقشبندی‘‘ برصغیر پاک وہند کے عظیم پیشوا حضرت شیخ ابوالحسن زید فاروقی دہلوی رحمۃ اللہ علیہ کی تصنیف ہے جوآپ کے سلسلہ عالیہ نقشبندیہ کے تعارف اور بزرگانِ دین پراجمالاً اورمجدد الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ کے حالاتِ زندگی اور تجدیدی کارناموں کے ہر پہلو پر مفصل اورمکمل کتاب کے طورپرمرتب کروائی۔ یہ کتاب (The Naqasbandis) انگریزی جاننے والے طبقہ کے لیے ایک معیاری کتاب ہے جولاہور کے ایک فاضل مصنف سردار علی احمدخا ں صاحب کی تصنیف وتالیف ہے۔ اسے شائع کرکے پاکستان کے اہلِ علم اوربیرونِ ممالک علم دوست لوگوں میں سینکڑوں کی تعداد میں تقسیم کیا۔ اس کتاب کے دوسری غیر ملکی زبانوں میں تراجم ہوئے۔ حضرت میاں جمیل احمد شرقپوری نقشبندی مجددی رحمہ اللہ تعالیٰ نے سلسلہ عالیہ نقشبندیہ مجددیہ کی تعلیمات کی اشاعت کے لیے تن من دھن سے شب وروز کام کیا ۔ اس کار خیر میں انہیں نہ ستائش کی تمنّا اورنہ صلہ کی پروارہی ہے۔ آپ کی ترغیب و تحریک سے ملک کے نامور ادیب اور شاعروں نے ملک کے مؤقر اردو انگریزی جرائد میں باقاعدگی سے حضرت مجددالف ثانی رحمۃ اللہ تعالیٰ کی تعلیمات کو عام کرنے کے لیے مضامین شائع کرنے کا سلسلہ شروع کردیا۔ آپ کی اپیل پر عوام الناس نے لاہور، گوجرانوالا، شیخوپورہ ،سیالکوٹ ، ہڑپہ، گجرات، جہلم، راولپنڈی، اٹک، پشاور، تخت بھائی، آزاد کشمیر،اوکاڑہ ، ملتان، ڈیرہ غازی خاں، قصور ،شرقپور شریف، نواں کوٹ، پتوکی، حبیب آباد،میاں چنوں، چیچہ وطنی، کمالیہ، گگھڑمنڈی ، سکھّے کی منڈی، پنڈی بھٹیاں، چوہڑکانہ، چنیوٹ، سمندری، جھنگ، ٹوبہ ٹیک سنگھ، پیرمحل، گوجرہ، خانیوال، لودھراں، بہاول پور، سکھر، حیدرآباد، میرپورخاص، کراچی ، جڑانوالہ ، فیصل آباد، مریدکے، حافظ آباد، خانقاہ ڈوگراں، کیرانوالہ ، لالہ موسےٰ، جنڈانوالہ نزد کھاریاں اورسرائے عالمگیر کے علاوہ متعدد مقامات پرملک بھر میں ’’یومِ مجدد الف ثانی ‘‘ نہایت شایانِ شان طریقہ سے منانے کااہتمام کیا جاتا ہے۔ 1984ء میں ماہِ صفرالمظفرمیں آپ تقریباً پاکستان کے طول و عرض میں ایک سو تیس (130) جلسوں میں بنفسِ نفیس شریک ہوئے اوران کی صدارت کی۔ حکومتِ پاکستان نے بھی پاکستان تمثیل سنٹروں میں ’’یومِ مجددالف ثانی‘‘ منانے کے احکامات جاری کیے۔ ریڈیو اور ٹی۔وی پر ۲۸؍صفرالمظفرکو خصوصی پروگرام نشرکیے۔