حضرت میاں صاحب رحمۃ اللہ علیہ کو اکثر وجد ہوجاتاتھا۔ چنانچہ کوٹلہ شریف کا مشہور ومعروف واقعہ پیش کیاجاتاہے۔
’’ایک دفعہ حضرت میاں صاحب رحمۃ اللہ علیہ اپنے پیرومُرشد حضرت بابا صاحب رحمۃ اللہ علیہ کوملنے کے لیے کوٹلہ شریف گئے ہوئے تھے۔حضرت باباصاحب رحمۃ اللہ علیہ نے ارشاد فرمایا:’’آؤنہائیں‘‘چنانچہ آپ کوٹلہ شریف سے باہر ایک چھپڑ میں نہانے کے لیے پانی میں اترے۔ اُسی وقت حضرت میاں صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے کانوں میں ایک کتّے کے بھونکنے کی آواز پڑی ۔ آپ پروجد طاری ہوگیا۔ آپ پانی سے چھ فٹ اوپر آتے اورپھر پانی کی تہہ تک جاگرتے۔ یہ حالت دیکھ کر حضرت باباصاحب رحمۃاللہ علیہ نے فرمایا:’’پکڑو ،پکڑو‘‘ لیکن آپ کسی کے بھی قابُو میں نہ آتے اور پانی میں مچھلی کی طرح لَوٹتے۔ بڑی مشکل کے ساتھ آپ کوپانی سے باہر نکالا گیا۔
حضرت باباصاحب رحمۃ اللہ علیہ نے جب آپ کے خلوص اورعقیدت کودیکھا توحضرت صاحب قبلہ ر حمۃاللہ علیہ کونقشبندی سلسلہ میں بیعت لینے کی اجازت دے دی۔ حضرت باباصاحب رحمۃ اللہ علیہ کے انتقال کے بعد حضرت میاں صاحب رحمۃ اللہ علیہ آپ کے مزار پرجاکر باطنی فیوض و برکات حاصل کرتے۔
آپ ہر ایک شخص سے بیعت نہ لیتے تھے بلکہ فرمایاکرتے تھے کہ’’لفظ بیعت کے معنی ہیں اپنے آپ کو مرشد کے ہاتھ فروخت کردینااورجب لوگ ایسا نہیں کرتے تواس ظاہری بیعت کی کیا ضرورت ہے‘‘۔ علاوہ ازیںآپ خاص خاص لوگوں کو جوپابندِ شریعت ہوتے تھے۔ اپنے حلقہ میں داخل فرماکر ذکر واذکار کی تعلیم فرمادیتے تھے۔
آپ کودینی کتابوں سے خاص انس تھا۔ اس لیے آپ نے چندایک کتابیں جو بازار میں نہیں ملتی تھیں۔ چھپواکر اپنے مریدوں میں مفت تقسیم کیں جومندرجہ ذیل ہیں:۔
(۱) حکایاتُ الصالحین (مترجم اردو) مجالِسُ المحسنین
(۲) مِرأ ۃُ لمحققین ،معہ ترجمہ
کتاب مذکورحضرت امام علی شاہ صاحب رحمۃاللہ علیہ نے جمع فرمائی۔ اس کے دو حصے ہیں۔ پہلے میں حضرت حاجی شاہ حسین صاحب رحمۃاللہ علیہ کے حالات اور دوسرے حصہ میں آنحضرت کے کلمات ہیں جوکہ سلوکِ نقشبندیہ کے متعلق ہیں۔ اس کے علاوہ آپ نے کئی کتابیں اپنی گرہ سے خریدکرمفت تقسیم فرمائیں۔ کتابوں کا آپ بہت ادب کرتے تھے اور فرمایاکرتے تھے کہ چھاپہ خانوں نے کتابوں کی قدر عوام کے دلوں سے محوکردی ہے۔
(۳) تفسیر مرادیہ کا آخری ربع معہ مطالب۔
توضیحاتِ ضروری کے ساتھ متن کے علاوہ کہیں کہیں حضرت قبلہ رحمۃ اللہ علیہ کے اپنے ارشادات بھی ہیں۔
(۴) منہاج السلوک ترجمہ ذخیرۃُ الملوک۔
یہ کتاب فارسی زبان میں تھی۔ اس کاترجمہ مولوی غلام قادرصاحب رحمۃاللہ علیہ ساکن کوٹ بھوانیداس سے کرواکر شائع کی۔ مولوی صاحب مذکور نے اس کتاب میں ایک نظم لکھی ہے جس کے ہرمصرعہ کا شروع حرف لے کر جمع کرنے سے ’’مولوی شیر محمد شرقپوری ‘‘ بنتا ہے۔ اس طریقہ سے اس لیے لکھاگیاہے کہ آپ اس کتاب میں اپنا نام نہ لکھوانا چاہتے تھے۔