حضرت قبلہ شیرربانی رحمۃاللہ علیہ اپنی رحلت سے تین چار ماہ پیشتر زیادہ زہدو ریاضت اور امتِ محمدیہ ﷺ کے فکر کی وجہ سے بہت زیادہ علیل ہوگئے۔ حتیّٰ کہ متواتر چھ جمعے مسجد میں تشریف نہ لاسکے۔آپ اتنے کمزور ہوگئے تھے کہ چارپائی سے اٹھ بھی نہ سکتے تھے۔ لیکن پھر بھی زبان مبارک پرہر وقت تبلیغ وتلقین کاسلسلہ جاری رہتاتھا۔ باہر سے جو معتقدین حاضرہوتے تھے۔ آپ کے پندونصائح سے دِل کوروشن کرتے اورآنکھیں پُرنم کئے ہوئے رخصت ہوجاتے۔ مسجد میں جمعہ کے روز آپ کے تشریف نہ لے جانے کے باوجود باہر سے احباب بدستور حاضر ہوتے تھے۔ لیکن اپنے محبوب کونہ پاکر اشکبار ہوتے ہوئے آپ کی صحت کے لیے دعا کرتے اورایسا معلوم ہوتا تھا کہ جیسے مسجد کی ہراینٹ آپ کا فراق برداشت نہ کرتے ہوئے اشکبارہے۔
آپ کوڈاکٹروں نے مشورہ دیاکہ آب وہوا کی تبدیلی کے لیے کشمیر تشریف لے جائیں توبہتر ہے۔ آپ چند دوستوں کے ہمراہ کشمیر تشریف لے گئے۔ کچھ عرصہ وہاں قیام فرمایا۔ لیکن طبیعت زیادہ ہی علیل ہوگئی۔ اس لیے آپ واپس لاہور تشریف لے آئے۔ کچھ دن لاہور میں ممتاز اور مشہور ومعروف طبیبوں کے زیرِ علاج رہے۔ آپ فرمایا کرتے تھے: ’’موت توہرجاندار کوآنی ہے‘‘۔لیکن علاج سنّتِ نبوی ﷺہے۔
جب ڈاکٹر وں اور حکیموں نے جواب دے دیاتو آپ لاہور سے شرقپور شریف تشریف لے آئے۔ ہروقت آپ کی زبان مبارک پروعظ و نصیحت جاری رہتی اور بیس روز تک آپ اُردُد زبان میں گفتگو فرماتے رہے۔ حالانکہ اس سے پیشتر آپ ہمیشہ پنجابی زبان میں گفتگو فرمایا کرتے تھے اور بیس دن تک یہی فرماتے رہے کہ ہم مکان شریف میں ہیں۔آپ اپنی وفات سے قبل یہ بھی فرمایاکرتے تھے :’’پتہ نہیں میری عمر حضوراکرم ﷺ کی عمر سے دوسال کیوں بڑھ گئی ہے؟‘‘
آخرکار آسمانِ ولایت کایہ آفتاب پینسٹھ سال تک اپنی نورانی کرنوں سے دنیا کو منور فرمانے کے بعد 3؍ربیع الاوّل 1347 ہجری بروز پیررات کے 10 بجکر 30 منٹ پرہم سے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے رُوپوش ہوکر اپنے رفیقِ اعلیٰ سے جا ملا۔
اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ ط