آپ بڑے فیاض اورمہمان نواز تھے۔ میاں سردار علی صاحب نوشاہی ساکن شرقپور شریف بیان کرتے ہیں کہ ’’مَیں اورمیرے ماموں حضرت حکیم میاں نیک محمد صاحب نوشاہی ، حضرت میاں صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی بیماری کے ایّام میں نمازِعصر کے بعد ایک دن عیادت کے لیے حاضرِ خدمت ہوئے توحضرت میاں صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی طبعیت سخت ناساز تھی۔ ہم کچھ وقت وہاں بیٹھ کر واپس آگئے۔ شام کوحضرت میاں صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے ہمارے گھرپر ہمارا کھانابھجوادِیا۔ ہم نے کھانا تواس لیے رکھ لیاکہ واپس کردینے سے آپ کہیں ناراض ہی نہ ہو جائیں لیکن دِل سے یہ عہدکرلیا کہ ہم صبح پھر خدمت میں حاضر ہوکر اس تکلف کے بارے میں عرض کریں گے۔ کہتے ہیں کہ جب صبح کوحاضر ہوکر عرض کی توفرمانے لگے :’’میاں ہر وُہ شخص جوعصر کے بعد کِسی کے گھر میں جائے ،وُہ اسی گھر کامہمان ہوتاہے‘‘۔ یہ سُن کر ہم نے خاموشی اختیارکر لی۔
کِس قدر پرخلوص تھی آپ کی محبت اورمہمان نوازی۔ حضرت میاں نیک محمد صاحب کا بیان کرتے ہیں :
’’ایک دفعہ شرقپور شریف میں چار سادھو آنکلے ۔ وُہ بازار میںیہ سوال کررہے تھے کہ چار کوٹھے چاہئیں اورچاروں کے لیے خوراک چاہیے۔ حضرت میاں صاحب رحمۃ اللہ علیہ اِدھر سے گزرے اورسُن کر انہیں ٹھہرالیا۔ گھر لے آئے۔ خادم سے کہا، چارکمبل لاؤ۔ کمبل لائے گئے۔ آپ نے اُن چاروں میں سے ہرایک کوایک ایک کمبل عطا فرمادیا اور ساتھ ہی چاروں کوپیٖٹ بھرکھانا کھلایا اور رخصت کرتے وقت ہرایک کو ایک ایک روپیہ بھی عنایت فرمادیا‘‘۔سبحان اللہ!