مختصر تذکرہ ثانی لاثانی حضرت میاں غلام اللہ شرقپوری رحمۃ اللہ علیہ

مختصر تذکرہ ثانی لاثانی حضرت میاں غلام اللہ شرقپوری رحمۃ اللہ علیہ > صفحہ 1

 

ولادت باسعادت:

پاکستان کا قصبہ شرقپور شریف وہ خوش نصیب قصبہ ہے جہاں اعلیٰ حضرت میاں شیر محمد شرقپوری رحمۃ اللہ علیہ اور حضرت میاں غلام اللہ شرقپوری رحمۃ اللہ علیہ ایسے اولیاء اللہ پیدا ہوئے ہیں جن سے ہزاروں انسانوں نے راہ ہدایت پائی ۔ حضرت میاں غلام اللہ شرقپوری المعروف بہ حضرت ثانی لاثانی رحمۃ اللہ علیہ 1891ء میں شرقپور شریف میں پیدا ہوئے۔

تعلیم :

حضرت میاں غلام اللہ شرقپوری ،میاں شیر محمد شرقپوری رحمۃ اللہ علیہ کے چھوٹے بھائی تھے۔ ابتدائی تعلیم لاہور میں ا پنے ننھیال کے ہاں رہ کر پائی ۔ میاں شیر محمد شرقپوری رحمۃ اللہ علیہ کو اپنے برادراصغر سے بہت محبت تھی۔حضرت ثانی صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے سنت نبوی ﷺ کی پیروی کرتے ہوئے دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ دنیاوی تعلیم کو بھی جاری رکھا۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ نے میٹرک کا امتحان پاس کرنے کے بعد طبیہ کالج، لاہور میں داخلہ لیااور طب کی تعلیم و تربیت میں مہارت حاصل کی۔ حکیم حاذق کاامتحان پاس کرنے کے بعد یہی پیشہ اختیار کیا ۔ کاتب تقدیر کو شاید یہ منظور نہ تھا کہ آپ صرف جسمانی بیماروں کاعلاج کرتے ۔چنانچہ حضرت ثانی صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے طبابت چھوڑ دی اور سرکاری ملازمت اختیار کر لی۔ لیکن میاں شیر محمدشرقپوری رحمۃ اللہ علیہ کوآپ کا ملازمت کرنابھی اچھا نہ لگا چنانچہ آپ نے حضور شیرربانی رحمۃ اللہ علیہ کی خواہش پر یہ ملازمت بھی چھوڑ دی اور اپنی زرعی زمین کی دیکھ بھال کرنے لگے۔
حضرت میاں غلام اللہ شرقپوری رحمۃ اللہ علیہ نے بھی سنت نبوی ﷺ کی پیروی کرتے ہوئے نہ صرف خود قرآن مجید پڑھابلکہ دوسروں کوبھی پڑھاتے تھے اور اس کی تفسیر بھی سمجھاتے تھے ۔اپنے مریدین کو اس کی تلاوت کرنے کی تلقین فرماتے تھے۔
آپ رحمۃ اللہ علیہ نے علم دین کی تدریس کیلئے بہت بڑا مدرسہ ’’ جامعہ حضرت میاں صاحب رحمۃ اللہ علیہ ‘‘ کے نام سے تعمیر کروایا اور اس میں دینی تعلیم و تدریس کیلئے نہایت فاضل علمائے کرام کی خدمات حاصل کیں۔ اس مدرسہ سے تعلیم حاصل کرنے کیلئے طلباء دور دراز سے آتے ، علم کی پیاس بجھاتے۔ ان کی رہائش اور خوراک کاخرچ مدرسہ کی طرف سے برداشت کیا جاتا ۔
حضرت ثانی صاحب رحمۃ اللہ علیہ خود بھی ان علوم کے ماہر تھے۔ بعض اوقات خود بھی طلباء کو قرآن مجید اور کتب پڑھاتے ۔آپ رحمۃ اللہ علیہ معلمی کے پیشہ کو بہت پسند فرماتے تھے۔

کھیتی باڑی:

حضرت میاں غلام اللہ شرقپوری رحمۃ اللہ علیہ نے ملازمت چھوڑ کر سنت نبوی ﷺ کی پیروی کرتے ہوئے اپنی زمینوں کی دیکھ بھال شروع کر دی ۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے مزارعین کے ساتھ مل کر ایک وسیع رقبہ پر باغ لگوایا جس میں تقریباً ہر قسم کے پھل دار درخت لگے ہوئے تھے ۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ نے اس باغ میں ایک سنگ مرمر سے مزین ایک خوبصورت جائے نماز اور کنواں بھی بنوایا ہواتھا۔ یہ باغ اور آپ رحمۃ اللہ علیہ کے لہلہاتے کھیت ایک پرسکون ماحول کامنظر پیش کرتے ہیں۔

بیعت:

حضرت میاں غلام اللہ صاحب شرقپوری رحمۃ اللہ علیہ نے بھی سنت نبوی ﷺ کی پیروی کرتے ہوئے اپنے پیرومرشد حضرت میاں شیر محمد شرقپوری رحمۃ اللہ علیہ جو کہ آپ رحمۃ اللہ علیہ کے برادر اکبر بھی ہیں، کے ہاتھ پر بیعت کی اور آپ رحمۃ اللہ علیہ سے کسب فیض کیا ۔

خِلافت:

اعلیٰ حضرت میاں شیر محمد شرقپوری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے آخری ایام میں حضرت میاں غلام اللہ شرقپوری رحمۃ اللہ علیہ جو کہ آپ رحمۃ اللہ علیہ کے مرید خاص اور برادر اصغر تھے کو طلب فرمایااور سید نور الحسن شاہ رحمۃ اللہ علیہ کیلیانوالہ اور باباعبد اللہ فیروز پوری رحمۃ اللہ علیہ کی موجودگی میں حضرت ثانی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا ’’ گھبرانا نہیں، مہمانوں کی خدمت میں کوئی کوتاہی نہ کرنا،جمعہ کی نماز خود پڑھانا اور مسجد کا اہتمام میاں ا براہیم اور حاجی