مختصر تذکرہ ثانی لاثانی حضرت میاں غلام اللہ شرقپوری رحمۃ اللہ علیہ

مختصر تذکرہ ثانی لاثانی حضرت میاں غلام اللہ شرقپوری رحمۃ اللہ علیہ > صفحہ 4

حج بیت اللہ کی سعادت:

حضرت ثانی صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے سنت نبوی ﷺ کی پیروی کرتے ہوئے فریضہ حج ادا کیا۔ دوسری مرتبہ آپ نے والدین کی طرف سے اور تیسری مرتبہ حضور شیرربانی میاں شیر محمد رحمۃ اللہ علیہ کی طرف سے حج بدل کیا۔

داڑھی رکھنا:

حضرت میاں شیر محمد شرقپوری رحمۃ اللہ علیہ نے داڑھی رکھنے کی سنت کو خوب اپنایا ۔ حضرت میاں ثانی لاثانی رحمۃ اللہ علیہ کے صاحبزادگان والا ذی شان اور آپ رحمۃ اللہ علیہ کے پوتوں اور پڑپوتوں نے بھی داڑھی کی سنت کو اپنایا ہوا ہے ۔ انشاء اللہ یہ سلسلہ تاقیامت جاری رہے گا۔
ہرولی اللہ کا تبلیغ کرنے کا اپنا طریقہ ہوتا ہے ۔ حضرت میاں جمیل احمد شرقپوری نقشبندی مجددی رحمۃاللہ علیہ کا تبلیغ کرنے کا اپنا ایک حکیمانہ طریقہ تھا۔آپ داڑھی کے متعلق بڑے اچھے انداز میں لوگوں کو داڑھی رکھنے کی تلقین فرماتے تھے۔ آپ فرمایاکرتے تھے کہ داڑھی منڈے لوگ ہم سے علم و عمل میں اچھے ہوسکتے ہیں۔ ان میں حافظ قرآن بھی ہیں لیکن داڑھی نہ رکھنا نبی کریم ﷺ کی سنت کی خلاف ورزی تو ہے۔ اس سے تو بچنا چاہئے۔ سبحان اللہ یہ تبلیغ کرنے کاکتنا اچھاپراثر انداز ہے۔
حضرت صاحبزادہ میاں خلیل احمد صاحب شرقپوری علیہ الرحمۃ کاتبلیغ کرنے کا اپنا ایک منفرد اندازتھا۔ لوگ آپ کی خدمت میں حاضرہو کر اپنی مشکلات کے لیے دعا کرنے کے لیے عرض کرتے تو آپ بڑے عالمانہ اور فاضلانہ اندازمیں لوگوں کی رہنمائی کرتے ہوئے لوگوں کو فرماتے تھے کہ تم داڑھی مبارک رکھ لو تو تمہارا یہ کام ہو جائے گا۔ اگر آپ کا کام داڑھی رکھنے کے بعد نہ ہواتو مجھے پکڑ لینا۔ ساتھ ہی آپ یہ فرماتے تھے کہ اس میں میراکوئی کمال نہیں ہے بلکہ یہ سنت رسول اللہ ﷺکے مطابق داڑھی مبارک رکھنے کی برکت سے ہوگا اور ہاتھ اٹھا کر دعا بھی فرماتے تھے۔ جب کسی کی کوئی حاجت پوری ہو جاتی تھی تو وہ آکر آپ کو بتاتا تھا کہ آپ نے میرے لیے دعاکی تھی تومیرا یہ کام ہو گیا تو آپ اس میں بڑی عاجزی اور انکساری کا اظہار فرماتے تھے کہ یہ کام میری دعا سے نہیں ہوابلکہ تم نے نبی کریم ﷺ کی داڑھی مبارک کی سنت کو اپنایا ہے۔ داڑھی مبارک کی برکت سے تمہارا یہ کام ہوا ہے۔

بدبودار اشیاء سے اجتناب:

حضور نبی کریم ﷺکو بدبو دار اشیاء سے کراہت تھی۔ اس لیے حضرت میاں غلام اللہ شرقپوری رحمۃ اللہ علیہ کو بھی بدبو دار اشیاء سے کراہت تھی۔ لہٰذا آپ رحمۃ اللہ علیہ سنت نبوی ﷺ کی پیروی کرتے ہوئے تمباکو نوشی اورحقہ کی بو سے نفرت کرتے تھے۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ اسے بہت بڑی بدعت خیال کرتے تھے اور فرمایاکرتے تھے کہ حقہ پینایا سگریٹ نوشی کرنا ایسی عادتیں ہیں جو نہ صرف انسان کے دل و دماغ کو کمزور کردیتی ہیں بلکہ اس کی صحت اور اخلاقی اقدار کابھی نقصان کرتی ہیں۔ چنانچہ تمباکو یاسگریٹ پینے والے لوگ آپ رحمۃ اللہ علیہ کے سامنے آنے سے گھبراتے تھے۔ یا پھر سگریٹ کو پھینک کر منہ کو خوب صاف کرکے آپ رحمۃ اللہ علیہ کے پاس آتے اور کچھ فاصلے پر بیٹھ جاتے ۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ نہ صرف خود حقہ اور سگریٹ نوشی سے نفرت کیا کرتے تھے بلکہ مریدین کو بھی اس سے منع فرماتے تھے۔
راقم الحروف کے گا ؤں کا ایک شخص بھاگ دین (مرحوم) تھا۔ اعلیٰ حضرت میاں شیر محمد شرقپوری رحمۃ اللہ علیہ کامرید تھا۔ اس نے ایک واقعہ راقم الحروف کو بتایا کہ حضرت ثانی لاثانی صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے گندم کی کٹائی کے لیے مریدین کو بلایا ہواتھا۔ ہم گندم کی کٹائی کے لیے گئے ہوئے تھے کہ حضرت ثانی لاثانی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کھیتوں میں تشریف لے آئے۔ہم حقہ پی رہے تھے کہ آپ رحمۃ اللہ علیہ نے دیکھ لیا اور بڑی نفرت کا اظہار کیا۔
الحمد للہ تمباکو نوشی سے نفرت کرنے کی جو روایت آپ رحمۃ اللہ علیہ کے جد اعلیٰ حضرت بابا میاں غلام رسول رحمۃاللہ علیہ نے قائم کی تھی وہ آج تک قائم ہے۔ موجودہ صاحبزادگان والاذیشان بھی حقہ اور سگریٹ نوشی سے نفرت کرتے ہیں۔ انشاء اللہ یہ روایت آستانہ عالیہ شرقپور شریف میں تاقیامت جاری رہے گی۔

گھوڑ سواری :

حضور ﷺ نے مختلف قسم کے جانوروں پر سواری کی لیکن آپ ﷺکو سواریوں میں گھوڑابہت پسند تھا۔ آپ ﷺ فرماتے تھے کہ گھوڑے کے ایک بال میں قیامت تک کے لیے خیروبرکت ہے۔آپ ﷺ کو گھوڑوں سے اتنی محبت تھی کہ ان کی آنکھیں ، منہ اور ناک اپنے ہاتھوں سے صاف کرنے کااہتمام فرماتے۔( محسن انسانیت ﷺ : نعیم صدیقی، ص 121)۔
حضرت میاں غلام اللہ شرقپوری رحمۃ اللہ علیہ بھی سنت نبوی ﷺ کی پیروی کرتے ہوئے گھوڑوں سے بہت پیار کرتے تھے۔ گھوڑے پر سواری بڑے شوق سے کیاکرتے تھے اور یہی حال اعلیٰ حضرت میاں شیر محمد شرقپوری رحمۃ اللہ علیہ کاتھا۔ 

اولاد:

حضرت میاں غلام اللہ شرقپوری رحمۃ اللہ علیہ کو اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل عمیم سے پانچ صاحبزادیاں او ر تین صاحبزادے عطا فرمائے۔ صاحبزادگان کے نام حسب ذیل ہیں:
1۔ حضرت صاحبزادہ سعید احمدمرحوم و مغفور (آپ بچپن میں ہی وصال فرما گئے تھے)
2۔ شمس المشائخ حضرت صاحبزادہ میاں غلام احمد شرقپوری رحمۃ اللہ علیہ 
3۔ فخر المشائخ حضرت میاں جمیل احمد شرقپوری نقشبندی مجددی رحمۃاللہ علیہ 

اولاد سے محبت:

حضرت میاں غلام اللہ شرقپوری رحمۃ اللہ علیہ اپنی اولاد سے نہ صرف انسانی رشتے کی بنا پر پیار کرتے تھے بلکہ وہ ایک عالم دین اور ولی کامل ہونے کی نسبت سے بھی سنت نبوی ﷺ کی پیرو ی کرتے ہوئے پیار کرتے تھے۔ ان سے نہایت شفقت و محبت سے پیش آتے تھے۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ کے اندرعشق مصطفی ﷺکوٹ کوٹ کر بھراہوا تھا۔اس لیے آپ رحمۃاللہ علیہ کاہر عمل عین سنت کے مطابق ہوتا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ آپ رحمۃ اللہ علیہ اپنے بچوں سے بہت پیار کرتے تھے اور ان کی جائز ضروریات کا خیال رکھتے تھے۔