حضرت میاں جمیل احمدشرقپوری نقشبندی مجددی رحمۃ اللہ علیہ

غیرملکی تبلیغی اورروحانی دورے > صفحہ 1

 

سر ہند شریف کا سفر:

حضرت فخر المشا ئخ میاں جمیل احمد شر قپوری علیہ ا لر حمتہ نے پہلا سفر اپنے والدین کر یمین اور بڑی ہمشیرہ کی معیت میں سر ہند شر یف کا کیا۔ اس وقت آپ کی عمر سات ،آٹھ سال تھی۔ ز ا ئرین کا یہ مختصر سا قا فلہ تا جدار مجد دیت قندیل نو رانی حضرت شیخ احمد سرہندی، مجدد الف ثانی علیہ الر حمتہ کے دربار گو ہر بار میں حاضر ہوا۔ تقر یباََ سرہند شر یف حضور مجدد الف ثانی علیہ ا لر حمتہ کے ہاں ہفتہ بھر قیام رہا۔ اس وقت سر ہند شریف میں مسلمانوں کی اکثریت تھی۔ پاکستان بنا تو آپ کوکئی بار حضرت مجدد الف ثانی علیہ الرحمتہ کی بار گاہ میں حاضری کی سعادت نصیب ہو ئی اور آپ کے فیضان سے ہمیشہ ما لا مال رہے۔

افغانستان کا سفر :

حضرت فخر المشا ئخ میاں جمیل احمدشر قپوری نقشبندی مجددی علیہ الرحمتہ نے افغانستان کے متعدد سفر فر مائے ۔اس لئے کہ بہت سے مجددی مشا ئخ کرام علیہم الر حمتہ وہاں مقیم ہیں ۔آپ کابل، قندھار، غزنی، ہرات وغیرہ مقامات پر بزر گان دین کے آستانوں، خانقاہوں ، مزارات کی زیارت سے مستفیض ہوئے ۔ 
خصو صاََ حضرت شیخ ابرا ھیم مجددی علیہ الرحمتہ قلعہ جواد ،حضرت ملاّ شور با زار میں بیس دن قیام رہا ،جا مع مسجد پل چر خی بھی جا نا ہوا۔ قندھار میں حضور پُر نور نبی کریم ﷺ کے خر قہ شر یف کی زیارت کی جس عمارت میں خر قہ شریف محفوظ ہے۔آپ کاغزنی بھی جانا ہوا ۔وہاں حضرت داتا گنج بخش علی بن عثمان ر حمتہ اﷲ علیہ کے والد ماجد عثمان بن علی علیہ الرحمتہ کا مزار اقدس ہے۔ نیز غزنی میں حضرت حکیم سنائی غزنوی علیہ الر حمتہ بھی اپنے مزار پاک میں جلوہ فر ما ہیں۔ 
آپ کاحضرت سلطان محمود غزنوی رحمۃ اللہ علیہ کے دربار گو ہربار بھی جانا ہوا ۔اس فا تح ہند کی شان و عظمت کے کیا کہنے۔ بلا و ضو نبی کریم ﷺ کا نام لینا گوارا نہ کر تے تھے۔ یکے بعد دیگرے انہوں نے ہندو ستان پر سترہ حملے کر کے فا تح ہند کا لقب پایا۔ حضرت فخر المشا ئخ علیہ الرحمتہ کا ہرات میں جانا ہوا۔ حضرت مو لا نا جامی نقشبندی علیہ الر حمتہ کے عشق رسُولِ کریم ﷺ کی خوشبوآج بھی مہک رہی ہے ۔بار گاہِ رسا لت مآب ﷺ میں کس عاجزی و انکساری اور تواضع سے عر ض گزار ہوئے:۔ 

سگت را، کاش جامی نام بودے 
کہ آمد بر زبانت گا ہے گاہے 

آپ ہرات میں حضرت عبید اﷲ احرار مرشد جامی علیہ الر حمتہ کے مزار شریف کے علاوہ حضرت عبداﷲ انصاری علیہ الر حمتہ کے مزارشریف پربھی گئے جو حضرت ابو ایوب انصاری رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کی اولاد امجاد سے ہیں۔ وہاں بھی حا ضری دی اور فیوض و بر کات کی نعمت عظمی سے شاد کام ہو ئے۔ آپ افغانستان میںآ خر ی مرتبہ اس وقت گئے جب حضرت نور المشائخ فضل عثمان مجددی افغانی رحمۃاللہ علیہ کا پاکستان میں وصال ہوا اور ان کے جسدِ اطہر کو بذر یعہ ہو ائی جہاز لے جایا گیا۔ آپ نے جملہ اخراجات اپنی گرہ سے ادا کرکے پوراطیارہ چارٹرکروایا ۔ایسی مثالیں نو ادرات میں شمار ہو تی ہیں۔ ایسے موا قعوں پر آپ کبھی کبھی یہ شعر بھی گنگنایا کرتے تھے۔

بندۂ عشق شدی ترک نسب کن جامی
کاندریں راہ فلاں ابن فلاں چیزے نیست

اُردن اورفلسطین کا سفر:

اُردن اورفلسطین کی وہ مبارک سر زمین ہے جسے بڑے بڑے انبیاء علیہم السلام ،اصحابِ مصطفی ﷺ، اہل بیت کرام اور اولیاء عظام نے اپنے وجود مقدس سے سرفراز فر ما یا ۔ اسی ملک میں بیت المقدس واقع ہے ،جہاں قبلہ اوّل مسجد اقصیٰ ہے، جہاں سیاح لا مکان ،جان ایمان سید الانس و الجان صاحب التاج و المعراج جناب احمد مجتبیٰ محمد مصطفی ﷺ کی اقتداء میں تمام انبیاء و رسل علیہم السلام نے نمازشبِ معراج ادا کرنے کی سعادت حاصل کی ۔