حضرت میاں جمیل احمدشرقپوری نقشبندی مجددی رحمۃ اللہ علیہ

علماء انبیاء کرام کے وارث ہیں > صفحہ 1

 

باب52: لِقَوْلِ اللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ فَاعْلَمْ اَنَّہٗ لَااِ لٰہَ اِلَّااللّٰہُ فَبَدَاَبِِِِالْعِلْمِ وَاَنَّ الْعُلَمَآءَ ھُمْ وَرَثَََََۃُ الْاَنْبِیَآءِ وَرَّثُواالْعِلْمِ مَنْ اَخَذَہٗ اَخَذَ بِحَظٍّ وَّ افِرٍ وَّمَنْ سَلَکَ طَرِیْقًا یَّطْلُبُ بِہٖٖ عِلْمًا سَھَّلَ اللّٰہُ لَہٗ طَرِیْقًا اِلَی الْجَنَّۃِ وَقَالَ اِنَّمَا یَخْشَی اللّٰہَ مِنْ عِبَادِہِ الْعُلَمآؤُا وَقَالَ وَمَا یَعْقِلُھَا اِلَّا الْعٰلِمُوْنَ وَقَالَ وَقَالُوْ الَوْ کُنَّا نَسْمَعُ اَوْ نَعْقِلُ مَاکُنَّافِیْٓ اَصْحٰبِ السَّعِیْرِ وَقَالَ ھَلْ یَسْتَوِی الَّذِیْنَ یَعْلَمُوْنَ وَالَّذِیْنَ لَایَعْلَمُوْن وَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّے اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَنْ یُّرِدِاللّٰہُ بِہٖٖ خَیْرًایُّفَقِّھْہُ فِی الدِّیْنِ وَاِنَّمَاالْعِلْمُ بِالتَّعَلُّمِ فَقَالَ اَبُوْذَرٍٍّ ؓ لَوْ وَضَعْتُمُ الصَّمْصَامَۃَ عَلیٰ ھٰذِ ہٖٖ وَاَشَارَاِلیٰ قَفَاہُ ثُمَّ ظَنَنْتُ اَنِّیْ اُنْفِذُ کَلِمَۃً سَمِعْتُھَا مِنَ انَّبِیِِِِِِِِِِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَبْلَ اَنْ تُجِیْزُوْا عَلَیَّ لَاَنْفَذٌ تُھَا وَقَوْلُ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لِیُبَلِّغَ الشَّاھِدُُ الْغَآءِبَ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ کُوْنُوْا رَبَّا نِیِِّٰیْنَ حُکَمَآءَ فُقَھَآءَ وَیُقَالُ الرَّبَّانِیُّ الَّذِیْ یُرَبِّی النَّاسَ بِصِغَارِ الْعِلْمِ قَبْلَ کِبَارِہٖٖ۔

ترجمہ: جیساکہ ارشادِباری تعالیٰ ہے:جان لو کہ نہیں ہے کوئی معبود مگر اللہ تعالیٰ۔ یہاں علم سے ابتداء فرمائی اور علماء ہی انبیائے کرام کے وارث ہیں جنہوں نے میراث میں علم پایا۔ جس نے اسے حاصل کیااس نے پورا حصہ پا لیا۔ جو علم حاصل کرنے کے لیے کسی راستے پر چلاتو اللہ تعالیٰ اس کے لئے جنت کا راستہ آسان فرمادیتا ہے۔ فرمایاہے: بے شک اللہ سے اس کے بندوں میں سے صرف علماء ہی ڈرتے ہیں۔ فرمایا: اسے نہیں سمجھتے مگر علم والے۔ فرمایا: لوگ کہیں گے کہ اگر ہم سنتے اورسمجھتے تو اہل جہنم سے نہ ہوتے۔نبی کریم ﷺنے فرمایا: جس کے ساتھ اللہ تعالیٰ بھلائی کا ارادہ کرتا ہے اسے دین میں تفقہ (سوجھ بوجھ) عطا فرماتا ہے اور علم سیکھنے سے حاصل ہوتاہے۔حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا: اگر تم اس پر تلوار رکھ دواور اپنی گردن کی طرف اشارہ کیاپھر مجھے گمان ہوکہ ایک بات جو میں نے نبی کریم ﷺ سے سنی ہے اسے تمہارے کام تمام کرنے سے پہلے بیان کردونگا۔ نبی ﷺ کا ارشاد ہے: حاضر کو چاہیے کہ غائب تک پہنچادے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا:’’کُوْنُوْرَبَّا نِیِّیْنَسے مراد حکماء،علماء اور فقہاء ہیں۔‘‘ کہاجاتا ہے کہ عالم ربّانی وہ ہے جو لوگوں کو بڑی باتیں بتانے سے پہلے چھوٹی چھوٹی باتیں بتائے1؂ 
۔۔۔اِنَّ الْعُلْمَاءَ وَرَثَۃُ الْاَنْبِیَاءِ۔بے شک علماء انبیاء علیہم السلام کے وارث ہیں
ص،577:ابواب متفرقہ :شرح سنن ابن ماجہ مترجم اردو:جلداول:حدیث223
۔۔۔اِنَّ الْعُلْمَاءَ وَرَثَۃُ الْاَنْبِیَاءِ۔بے شک علماء انبیاء علیہم السلام کے وارث ہیں
ص،494:دوسری فصل:شرح مِشکوٰۃمترجم اردو: جلداول:حدیث201
۔۔۔اِنَّ الْعُلْمَاءَ وَرَثَۃُ الْاَنْبِیَاءِ۔بے شک علماء انبیاء علیہم السلام کے وارث ہیں
ص42:کتاب العلم:سنن ترمذی:حدیث2682