صاحبزادہ میاں ولید احمد شرقپوری نقشبندی مجددی مد ظلہ العا لٰی

صاحبزادہ میاں ولید احمد شرقپوری نقشبندی مجددی مد ظلہ العا لٰی

حضرت صاحبزادہ میاں ولید احمد جواد شرقپوری نقشبندی مجددی مدظلہ العالیٰ17جولائی بروزجمعۃالمبارک1981ء کوپیرحضرت میاں خلیل احمد شرقپوری نقشبندی مجددی رحمۃ اللہ علیہ کے گھر پیدا ہوئے۔

  ولی کامل ہونے کی بشارت:

حضرت صاحبزادہ میاں ولید احمد جواد شرقپوری کی پیدائش کی خبر فخرالمشائخ حضرت میاں جمیل احمد شرقپوری ؒ کو مدینہ منورہّ میں ہوئی۔ یہ خبر سُن کر آپ رحمۃ اللہ علیہ کی خوشی کی کوئی انتہا نہ رہی۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ نے اُسی وقت مسجد نبوی شریف میں شکرانے کے نوافل ادا کیے۔ حضرت صاحبزادہ میاں ولید احمد جواد شرقپوری مجددی مدظلہ العالیٰ کے لیے بہت سی دعائیں کیں اور فرمایا: ’’یہ بیٹا ولئ کامل ہو گا‘‘۔

نام تجویز کرنا:

حضرت مولانافضل الرحمن مدنی ابن قطبِ مدینہ ضیاء بن مدنی آف مدینہ منورہ (خسرمولاناامام شاہ احمد نورانیؒ ، مدفون جنت البقیع،مدینہ منورہ)  جو کہ آپؒ کی محفلوں میں’’رباطِ شیرربانی رحمۃ اللہ علیہ ‘‘ میں تشریف لاتے تھے میاں ولید احمد جواد شرقپوری کا نام تجویز کرنے کی درخواست کی تو انہوں نے فرمایا:’’نام تو میں نے حروف ابجدکے حساب سے بتادیا ہے لیکن کل آپ اس کا عقیقہ کریں‘‘۔

مدینہ منورہ میں عقیقہ:

آپؒ نے دو بکرے لیے اور تیسرے دن دعوت عقیقہ کی تو بہت سی مدنی شخصیتیں تشریف لائیں۔محفل میلاد منائی گئی۔

جانشینی کی پشین گوئی:

حضرت مولانا فضل الرحمٰن مدنی قطب مدینہ رحمۃ اللہ علیہ ضیاء بن مدنی آف مدینہ منورہ نے فرمایا:’’یہ آپ کا جانشین ہو گا۔دین کی خدمت کرنے میں مددگار ثابت ہو گا‘‘۔

محفلِ میلا د کا انعقاد:

’’رباطِ شیرربانی رحمۃ اللہ علیہ میں بڑی بڑی بزرگ ہستیاں تشریف لائیں۔ روزانہ محفل میلاد ہوتی۔آپ رحمۃ اللہ علیہ اُن کی بہت خدمت کیا کرتے تھے۔اُن میں سے چندایک کے نام یہ ہیں:
1۔ حضرت سیدمحفوظ الحسن شاہ صاحب ؒ -  مکان شریف
2۔ حضرت غزالئ زماں حضرت سعید احمد کاظمی شاہ صاحبؒ  - ملتان شریف
3۔ حضرت میاں نور جہانیاں صاحبؒ  آف چشتیاں شریف
4۔ حضرت مولانا فضل الرحمن مدنی رحمۃ اللہ علیہ ابنِ قطب مدینہ رحمۃ اللہ علیہ ضیاء بن مدنی آف مدینہ شریف
5۔ مفتئ اعظم شام حضرت علی مراد شامیؒ  آف دمشق
6۔ حضرت ہاشمی جان مجددیؒ آف افغانستان
7۔ حضرت مالکی صاحب رحمۃ اللہ علیہ  آف مکہ شریف
8۔ سیدتمر مہدیؒ آف مدینہ طیبہ-  بہت بڑے مرد درویش قلندر تھے۔ 
9۔ حضرت بابا جی خان محمد صاحب رحمۃ اللہ علیہ آف مدینہ طیبہ
10۔اعظم چشتیؒ

11-حضرت صوفی حسین حلمی ایشک رحمۃ اللہ علیہ نقشبندی - استنبول ترکی
11۔ جناب ظہور قصوریؒ 
12۔ جناب ہدایت اللّہ درویش رحمۃ اللہ علیہ -  لاہور
13۔ جناب اصغر سلطانی صاحب
14۔ جناب زاہد الیاس رحمانیؒ 
15۔ جناب محمد منشاء تابش قصوری چشتی سیالوی

مدینہ منورہ سے خط:

فخرالمشائخ حضرت میاںجمیل احمد شرقپوری نقشبندی مجددیؒ نے سعودی عرب سے حضرت صاحبزادہ میاں ولید احمد جواد شرقپوری کی پیدائش کی خوشخبری میں الحاج ملک محمد حیات مرحوم کو لکھاتھا، درج ذیل ہے"
۷۸۶
۹۲
محترمی ومکرمی
سلامِ مسنون،دعا کثیر،آپ کا نوازش نامہ ملا،شکریہ۔مولا کریم بطفیل سید المرسلینﷺدین ودنیا میں کامیاب فرمائیں۔مصائب وآلام سے نجات دیں۔ صوم وصلوٰۃکی پابندی رکھیں۔ اللّٰہ تعالیٰ نے اپنے فضل وکرم سے میاں خلیل احمد کو بیٹا دیا ہے۔ میں نے پوتے کا نام ’’میاں ولید احمد جواد‘‘رکھا ہے۔ دعا فرمائیں اس کی عمر دراز ہواور اپنے بزرگوں کے نقشِ قدم پر چلے۔ملنے والے حضرات مدینہ منورہ میں شہداء احدروڈپر بلدیہ منطقہ شمالی کے آفس کے ساتھ والی بلڈنگ کے کونے پرعمارہ عبدالعزیزفضل میں پرتگالی سنٹر پر ملیں۔شرقپورشریف میں خلیل احمد کو میری خیریت سے مطلع فرما دیں۔
جملہ احباب کو میری خیریت سے آگاہ کر دیں۔
خاکپائے شیرربانی
میاں جمیل احمد شرقپوری"
(اس خط کا عکس کتاب روحانیت کی جستجو:از حاجی محمد حیات نقشبندی مجددی میں موجود ہے۔
(نوٹ: اس خط کی تحریر پڑھنے میں دقت پیش آئی ہے۔اگر کوئی غلطی رہ گئی ہو تو اُس کے لیے معذرت خواہ ہیں)

اپنے دو پوتوں کے متعلق اظہارخیال:

محمد منشاء تابش قصوری چشتی سیالوی فخرالمشائخ حضرت میاں جمیل احمد شرقپوری نقشبندی مجددیؒ  کے حوالے سےتحریر کرتے ہیں:’’میرے سامنے کئی ایسے تحریری واقعات کی سکرین چل رہی ہے جنہیں اگر قلم بند کروں تو ایک کتاب تیار ہو جائے مگر اسے کسی اور وقت کے لیے اُٹھا رکھتا ہوں۔ البتہ یہاں یہ واضح کرنا چاہتاہوں کہ مجھے 6ستمبر2013ء بروز جمعرات  شرقپور شریف پہنچنے کا حکم فرمایا۔ راقم السطور فوراً حاضر ہوا۔ جیسے ہی آپ سے دست بوسی کا شرف حاصل کیا تو آپ کی آنکھوں سے آنسوٹپک پڑے، ہونٹ لرز رہے تھے اور ایسی حالت میں خادم کو میرے لیے چائے کا اشارہ فرمایا۔وہ باہر چلا گیا تو فرمانے لگے :’’اوئے تابشا.......؟‘‘
میرے آنسو بہہ نکلے۔میرے ہاتھوں میں ایک نئی کتاب تھی جس میں صحابہ کرامؓ کے عاشقانہ واقعات درج تھے۔ آپ نے میری کیفیت کو بدلنے کے لیے فرمایا یہ کیا ہے؟میں نے کتاب پیش کی تو آپ کے چہرے پر مسکراہٹ پھیل گئی۔مَیں نے عرض کیا حضور اسے قبول فرمایئے۔چنانچہ آپ رحمۃ اللہ علیہ نے’’ازعرض نازک تر‘‘کتاب قبول فرمائی۔ اتنے میں حضرت صاحبزادہ میاں ولید احمد جواد زید مجدہٗ آپ رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔جب کہ  موصوف کے آنے سے قبل میاں ولید احمد جواداور میاں محمد صالح سلمہ ربہ تعالیٰ کے متعلق عمدہ الفاظ فرما رہے تھے۔ یوں تو اپنے تمام بیٹوں ،پوتوں سے خوش تھے مگر ان دونوں شہزادوں کے بارے عموماًفرماتے تو کہتے مجھے ان سے اچھی امیدیں وابستہ ہیں۔اللّٰہ کرے یہ شہزادے آپ کی امیدوں کا مرکز ثابت ہوں۔(ماہنامہ نوائے شرقپور شریف:اکتوبر2013ء:ص41:اشاعت مکر)"

خلافت واجازت:

فخرالمشائخ حضرت میاں جمیل احمد شرقپوری نقشبندی مجددیؒ ایک صاحب بصیرت، ولئ کامل،صوفی منش بزرگ اور دور اندیش ہستی تھے۔آپ رحمۃ اللہ علیہ ہر فیصلہ بڑی بصیرت اور خوبصورتی سے اتباع سنت کی روشنی میں کرتے تھے تا کہ آنے والے وقت میں کسی قسم کی دقت پیش نہ آئے۔آپ رحمۃ اللہ علیہ  کا ہر فیصلہ درست ثابت ہوا۔آپ رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی ظاہری حیاتِ مبارکہ میں ہی صاحبزادگان،حضرت میاں خلیل احمد شرقپوریؒ ،حضرت میاں سعید احمد صاحب شرقپوری،حضرت میاں جلیل احمدصاحب شرقپوری اور اپنے پوتے حضرت میاں ولید احمد جواد صاحب شرقپوری سے بیعت لی اور ان کو خلافت واجازت سے نوازا۔

جس طرح اعلٰی حضرت میاں شیرمحمد شرقپوری نقشبندی مجددی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے آخری وقت میں حضرت میاں غلام اللہ شرقپوری نقشبندی مجددی رحمۃ اللہ علیہ کو اپنے پاس بلوایا اور فرمایا  " گھبرانا نہیں، مہمانوں کی خدمت کرنا، نماز جمعہ خودپڑھانا اور وقتاً فوقتاً دوسری نمازیں بھی پڑھا دیا کرنا اور جو بھی ملنےآۓ اسے اللہ اللہ سکھا دیا کرنا۔  انشاءاللہ کسی چیز کی کمی نھیں رہے گی۔" جب یہ مصلّی حضرت میاں غلام اللہ شرقپوری نقشبندی مجددی رحمۃ اللہ علیہ کو مرحمت ھوا تو آپ بھی بفضلہ تعالٰی طائفہ سلوک وعرفان پر چھا گۓ اور بے شمار لوگوں کو راہ راست پر لاۓ۔ آپ کی یہی کرامت تھی کہ آپ سے ملنے والے دوسروں سے ممتاز نظر آتے تھے۔  اس مصلّی پر بیٹھ کر  حضرت میاں غلام اللہ

 نقشبندی مجددی رحمۃ اللہ علیہ نے  اعلٰی حضرت میاں شیرمحمد شرقپوری نقشبندی مجددی رحمۃ اللہ علیہ کے طریق تعلیم کو ایسی تحریک دی کہ جو  کوئ آپ سے ملا اس کی دنیا بدل گئ۔  اور آپ  رحمۃ اللہ علیہ اپنے برادر حقیقی اعلٰی حضرت میاں شیرمحمد شرقپوری نقشبندی مجددی المعروف شیر ربانی رحمۃ اللہ علیہ کے صحیح  جا نشین  ثابت ہوۓ۔  اسی  طرح  حضرت میاں غلام اللہ شرقپوری نقشبندی مجددی المعروف  ثانی لا ثانی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی حیات مبارکہ میں حضرت میاں جمیل احمد شرقپوری نقشبندی مجددیؒ کو تلقین فرمائ اور  حضرت میاں جمیل احمد شرقپوری نقشبندی مجددیؒ نے بھی اپنی حیات مبارکہ ہی میں حضرت صاحبزادہ میاں ولید احمد جواد کو اعلٰی حضرت میاں شیرمحمد شرقپوری نقشبندی مجددی رحمۃ اللہ علیہ کی نصیحت پورا کرنے کی ہدایت  فرمائ۔

 حضرت صاحبزادہ میاں ولید احمد جوادنقشبندی مجددی مدّظلہ العالی کے والد گرامی حضرت میاں خلیل احمد شرقپوری نقشبندی مجددیؒ چونکہ علیل تھے  اور دادا جان حضرت میاں جمیل احمد شرقپوری نقشبندی مجددیؒ خود  بھی علیل تھے اس لیے دادا جان  رحمۃ اللہ علیہ نے 2008 میں عرس کے موقع پرحضرت صاحبزادہ میاں ولید احمد جوادنقشبندی مجددی مدّظلہ العالی کو سلسلہ عالیہ نقشبندیہ میں لوگوں  کوبیعت کرنے کی اجازت عطا فرما دی اور مریدون کے جلسے جلوسوں میں آستانہ عالیہ کی نمایندگی اور سرپرستی کرنے کی اجازت بھی مرحمت فرمائ۔ خاندانی و خانقاہی  نظام کو چلانے کی ذمہ داری بھی حضرت صاحبزادہ میاں ولید احمد جوادنقشبندی مجددی مدّظلہ العالی سکے سپرد کر دی۔ اپنے قایم کردہ ادراے 'دارالمبلغین حضرت میاں صاحب براۓ طلباء' ،  ' شیر ربانی ڈسپنسری، فری سفری شفا خانہ (جس میں  ایکسرے، ای سی جی، امبولینس وغیرہ کا انتظام ہے)'،'"جامعہ شیر ربانی براے طالبات' کی سرپرستی کرنے کی بھی اجازت فرمائ۔  اعراس کی تقریبات  کا انتظام و انصرام بھی  حضرت صاحبزادہ میاں ولید احمد جوادنقشبندی مجددی مدّظلہ العالی کے سپرد کر دیا۔  ماہنامہ 'نور اسلام'  کا  ڈیکلیریشن بھی آپ کے نام کروا دیا۔

آخری ایام میں آپ رحمۃ اللہ علیہ نے  انتہائ  صبر ، شکر اور استقامت سے کام لیا۔ اپنے اہل خانہ اور خادمین کو بھی  اس کی   تلقین  فرمائ۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا  " دینی و ملی کاموں  اور  دینی نشرو اشاعت کے کاموں کو جاری رکھنا – آپس میں اتفاق و پیار  سے رہنا"

میاں صاحبؒ  کی میراث:

ڈاکٹر ساجدہ علوی صاحبہ ،  پروفیسر (ر)  مکگل( McGill)  یونیورسٹی مانٹریال کینیڈا انپے ایک مقالہ بعنوان  " صاحبزادہ حضرت میاں جمیل احمد شرقپوری نقشبندی مجددی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ  (م 11 ستمبر 2013) میں تحریر کرتی ہیں "آخر میں یہ عرض  کروں گی کتنے دور اندیش تھے میاں صاحبؒؒ،  انہوں نے 2008 میں ہی اپنے کم سن پوتے  جناب میاں ولید احمد جواد صاحب کو خرقہ خلافت سے نوازا- 2008 سے 2013 تک ان کی دینی ،دنیاوی اور  روحانی تعلیمات میں تربیت کی۔ میں نے اپنی چند ملاقاتوں میں انھیں شرافت،  متانت اور نجابت جیسی صفات سے آراستۃ پایا۔۔۔۔ اتنی کم  عمری میں خانقاہ کی اتنی ذمہ داریاں!

مجھے چشتی سلسلے کے نامور سوفی  مرشد محمد سلیمان تونسوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ(1770-1850) کی مثال یاد آرہی ہے کہ وہ بیس برس کے تھے کہ جب  ان کے مرشد نور محمدمہاروی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ (1730-1791) نے انھیں اپنا سجادہ نشین بنایا۔

میاں ولید احمدجواد شرقپوری اپنے دادا فخرالمشائخ حضرت میاں جمیل احمد شرقپوری نقشبندی مجددی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے منظور نظر ہیں۔  آپ کے دادا جان نے نہ صرف نماز جمعہ کی  خطابت اور امامت کی ذمہ داری آپ کو سونپی بلکہ آپ کو اپنے والد گرامی  حضرت میاں خلیل احمد شرقپوری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی نماز جنازہ پڑھانے ،  قل و سوئم شریف اختتامی دعا  کرنے کا حکم بھی فرمایا۔ حضورفخرالمشائخ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی نماز جنازہ پڑھانے کا شرف بھی آپ  کو حاصل ہوا۔ آپ کو یہ اعلیٰ شرف اپنے دادا جان کے منظور نظر ہونے کی وجہ سے نصیب ہوا- آپ اپنے دادا جان اور والد صاحب کے حکم سو اجازت سے لوگوں کو لوگوں کو سلسہ نقشبندیہ  میں بیعت بھی کرتے  ہٰیں اور اپنے بزرگوں کے نقش قدم پر چلتے ھوۓسلسلہ عالیہ کی خدمت  بھی کرتے ہیں۔