نور اسلام - مارچ-2019

ملفوظات مبارکہ اعلیٰ حضرت شیرربانی > صفحہ 1

میاں شیرمحمد شرقپوری نقشبندی مجددی رحمۃ اللہ علیہ
(ادارہ ) 

*۔۔۔آپؒ ہر نماز کے بعد گیارہ مرتبہ سورہ اخلاص پڑھنے کی تلقین فرماتے اور نماز تہجد کی پہلی رکعت میں پانچ مرتبہ سورہ اخلاص اور دوسری رکعت میں تین مرتبہ سورہ اخلاص پڑھنے کی تاکید فرماتے ۔
*۔۔۔ہر انسان کو اپنے تمام افعال‘ اعمال‘ اقوال اور احوال نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی شریعت مطہرہ کے مطابق اپنانے چاہیں۔
*۔۔۔برادری‘ خویش اور اقارب کے حقوق کی پاسداری کرنی چاہئے نیز دنیوی معاملات بھی ترک نہیں کردینے چاہیں۔
*۔۔۔اللہ تعالیٰ انسان کی آزمائش مال ، جان‘ بھوک اور افلاس سے فرماتا ہے۔
*۔۔۔خواہشات نفس کی پیروی سے گناہ صادر ہوتے ہیں اور نیک اعمال اللہ تعالیٰ کی رحمت سے ہوتے ہیں۔
*۔۔۔لوگ مسجد میں گرمی کی وجہ سے زیادہ نہیں بیٹھتے مگر قیامت کے روز جب سورج سوا نیزے پر ہوگا تو کیا حال ہوگا۔
*۔۔۔اللہ تعالیٰ نے ہر چیز انسان کے لیے پیدا فرمائی ہے مگر انسان کو اپنی عبادت کے لیے پیدا فرمایا۔
*۔۔۔نفلی عبادت فرضیت کو تقویت دیتی ہے۔
*۔۔۔نماز پڑھو یہ تمہیں بے حیائی سے بچائے گی اور بدعت سے پرہیز کرو۔
*۔۔۔مسجد میں چندہ وغیرہ جمع کرنے کے لیے سوال نہیں کرنا چاہیے۔
*۔۔۔سود اسلام میں حرام ہے لہٰذا سود سے بچو۔
*۔۔۔عناد‘ بغض‘ کینہ‘ حسد اور مقدمہ بازی سے بچنا چاہیے۔
*۔۔۔صرف حلال رزق سے ہی اپنے بیوی بچوں کی پرورش کرو۔
*۔۔۔ہر مسلمان مرد عورت پر دین کی نگرانی کرنا فرض ہے۔
*۔۔۔ہر طرف اندھیرا چھایا ہوا ہے حق بات کوئی نہیں کہتا۔
*۔۔۔ایک تھانیدار سرکاری حکم جائز وناجائز طریقے سے پورا کرتا ہے لیکن افسوس! لوگ حکم خداوندی اور سنت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی پیروی نہیں کرتے۔
*۔۔۔اللہ کا بندہ بننا بڑا مشکل ہے جب تک روئی دُھنی نہ جائے اس وقت تک اس سے تار نہیں نکلتا۔ انسان بھی جب تک روئی کی طرح دُھنا نہ جائے اس کی تار بھی رب کریم سے نہیں ملتی۔
*۔۔۔لَا کی تلوار سے جب تک فنا نہ ہو اِلَّا اللہ تک نہیں پہنچ سکتا۔
*۔۔۔انسانوں کی بدکرداری اور بے حیائی کی وجہ سے بحر و بر میں فسادات کی علامات ظاہر ہو رہی ہیں۔
*۔۔۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم انسانوں اور جنوں کے علاوہ بھی ہر چیز کے رسول ہیں۔
*۔۔۔ آخرت میں اپنی نجات چاہتے ہو تو داڑھی رکھو۔
*۔۔۔منہ مغرب کی طرف کرنا ہی کمال نہیں ایسا تو دوسری قومیں بھی کرتی ہیں بلکہ کمال اس میں ہے کہ توحید اور رسالت صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کو اس طرح جانو جس طر ح جاننے کا حق ہے۔
*۔۔۔توحید اور رسالت یک جان ہیں ۔بغیر توحید کے رسالت نہیں اور بغیر رسالت کے توحید کی تکمیل ممکن نہیں۔
*۔۔۔اسلام کے پانچ رکن ہیں اور ایمان کے دو یعنی رسالت اور توحید کیونکہ رسالت کی متابعت سے توحید تک پہنچا جاسکتا ہے۔
*۔۔۔اللہ تعالیٰ کو وحدہ لا شریک مان کر امر و نہی پر سختی اور استقامت سے عمل کرو اور حضوراکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کو آخری اور سچا نبی جان کر صدق دل سے سنت پر عمل کرنا بڑی سعادت ہے جب ا س پر صدق دل سے عمل ہوگا تو باقی جملہ امور خودبخود فرمانِ خداوندی کے عین تابع ہو جائیں گے۔
*۔۔۔شریعت کا فتویٰ ظاہر پر ہے اگر کوئی خلوص نیت سے ظاہری طور پر اطوار درست کرلے تو خداوند کریم اس کے باطن کو بھی درست فرما دیتاہے۔
*۔۔۔آج کل لوگ نفسانی خواہشات کو پورا کرنے کے لیے شریعت کے فتویٰ کی تلاش کرتے ہیں مگر دینِ حق کی تلاش میں کوشش نہیں کرتے۔
*۔۔۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے کہ میں دنیا کو اس طرح سے دیکھ رہا ہوں جس طرح ہاتھ کی ہتھیلی پر رکھا ہوارائی کا دانہ۔ لہٰذا ضروری ہے کہ ہم ہر حالت میں سنت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی پیروی کریں اسی میں صحیح عزت نصیب ہوگی۔
*۔۔۔تین باتوں کی طرف دھیان دو۔ اللہ تعالیٰ کو حاضر ناظر جانو‘ کھانا کھاتے وقت محسوس کرو حلال کا ہے یا حرام کااور اپنے سے سب کو اچھا جانو۔
*۔۔۔ جب ہم خدا کو حاضر وناظر جانتے ہیں تو پھر اس کی نافرمانی نہیں کرنی چاہئے اور جو اللہ تعالیٰ کو حاضر و ناظر نہ جانے وہ کافر ہے۔
*۔۔۔کلمہ (لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ) پڑھنے کو سب ہی پڑھتے ہیں مگر اس پر عمل نہیں کرتے۔
*۔۔۔دین میں ہر ایک کو آزادی ہے اور خوف خدا کی تلوار جس پر اثر کرگئی وہ فلاح پا گیا۔
*۔۔۔اللہ تعالیٰ نے انسان کو حقیر پانی سے پیدا فرمایا۔ اگر انسان کا کوئی عضوضائع ہو جائے یا خراب ہو جائے تو قادر مطلق کے علاوہ کون کاریگر ہے جو اس کو درست کرسکے بس ہر دم اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنا چاہیے۔
*۔۔۔انسان کی جان اللہ کی امانت ہے۔
*۔۔۔آدمی اپنی نفسانی خواہشات کی خاطر اللہ تعالیٰ سے گلہ شکوہ کرتا ہے حالانکہ اس کو ہر حالت میں رب کریم کا شکر ادا کرنا چاہئے۔
*۔۔۔ایک زمانہ آئے گا جب لوگ پیٹ کے دھندوں میں غرق ہو جائیں گے۔
*۔۔۔ لوگ بدی اور گناہ کی طرف اس طرح جاتے ہیں جس طرح پانی نشیب کی طرف جاتا ہے۔
*۔۔۔کارخانہ قدرت میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ حکم خداوندی کے تحت ہو رہا ہے۔
*۔۔۔دین کی نعمتیں ہمیںِ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے طفیل نصیب ہوئی ہیں۔
*۔۔۔جو شخص اپنی خواہشات کے پیچھے بھاگتا ہے وہ جانور کی مانند ہے۔
*۔۔۔اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کا پتا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے ہی دیا تو حید مطلق جاننے کے لیے سورہ اخلاص ہی بہت کافی ہے۔
*۔۔۔ہر مسلمان مرد و عورت پر فرض ہے کہ وہ نیکی کی ہدایت کرے اور بدی سے بچائے یہی مسلمانوں کی تعریف ہے اب اندازہ کر لو ہم کہاں تک عمل پیرا ہیں۔
*۔۔۔ انسان اپنی ادنیٰ سے ادنیٰ خواہش کوپورا کرنے کے لیے بے حد جدوجہد 
کرتا ہے مگر صد افسوس لوگ قرآن شریف پر عمل کیے بغیر زندگی کے دن گزار دیتے ہیں۔
*۔۔۔اسلام اور ایمان دونوں مل کر دین بنا ہے ‘ اسلام میں کوئی فعل ظاہراً خلاف شریعت نہیں ہونا چاہئے اور ایمان میں کوئی کام باطنی صفائی کے بغیر نہیں ہونا چاہیے۔
*۔۔۔حدیث شریف میں ہے کہ ایک وقت آئے گا کہ لوگ نہ خود نیک کام کریں گے اور نہ دوسروں کو نیک کام کرنے کی ہدایت کریں گے۔
*۔۔۔ایک سپاہی چند روپوں کے عوض اپنی جان حکومت کے سپرد کردیتا ہے مگر مالک حقیقی جس نے ہمیں بے شمار نعمتوں سے نوازرکھا ہے اس کی فرنبرداری کو بھول چکے ہیں۔
*۔۔۔جب تک انسان اپنی جان ‘ مال اور اولاد سے بڑھ کر اللہ تعالیٰ کے احکامات اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے ارشادات کو عزیز نہ جانے گا مسلمان کہلانے کا حق دار نہیں ہوسکتا۔
*۔۔۔محض دنیا کے لالچ میں گھروں میں جا کر نذر و نیاز لینا درست نہیں۔
*۔۔۔اگر عام لوگ پانچ نمازیں پڑھیں تو سیّدوں کو سات پڑھنی چاہئیں۔
*۔۔۔نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کو تمام جہانوں کے لیے رحمت بنا کر بھیجا گیا۔
*۔۔۔قرآن مجید جو ہم تک بذریعہ محبوب خدا صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم پہنچا یہ عین روحانی اور جسمانی بیماریوں کے علاج کا ذریعہ ہے اس میں تمام قانون و ہدایات اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہیں۔
*۔۔۔اسلام کی خاطر سچ بات کہنے سے ہرگز نہ رکو خواہ جان ہی کیوں نہ چلی جائے یاد رکھو مرنا ایک ہی دفعہ ہے۔
*۔۔۔اس زمانہ میں جو سنت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم پر عمل پیرا ہوگا اُسے پچاس شہیدوں کا درجہ ملے گا۔
*۔۔۔ظاہری شکل و صورت عین سنت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے مطابق ہو۔ ہر فعل کی نگرانی شریعت کے مطابق کرو گے تو فلاح پا جاؤ گے۔
*۔۔۔تیرا چہرہ چاند جیسا ہے تیرے اعمال ایسے صالح ہوں کہ مرنے کے بعد متغیر نہ ہو بلکہ اس سے بھی زیادہ منور ہو۔
*۔۔۔انسان کا درجہ ایک لحاظ سے فرشتوں سے بھی اعلیٰ ہے اور ایک طرح سے حیوانوں سے بھی بدتر۔
*۔۔۔جو اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہے اس سے ہر چیز ڈرتی ہے خواہ وہ کسی اور جنس ہی میں سے کیوں نہ ہو۔
*۔۔۔لوگوں کی شامت اعمال کی وجہ سے خشکی اور تری میں وبائیں اور بلائیں پیدا ہو جائیں گی۔ بعض لوگوں کو ان کی بداعمالی کا بدلہ یہیں مل جاتا ہے۔
*۔۔۔انسان جوتی کپڑا اور پگڑی کے بغیر تو اس دنیا میں چل پھر نہیں سکتا ہے لیکن عجب ہے کہ اللہ تعالیٰ کے احکام کی کھلم کھلا خلاف ورزی بھی کرتاہے اوردنیا کے کاروبار میں بھی مشغول ہے۔
*۔۔۔ اخیر زمانہ میں ایسے فتنے اور فساد پیدا ہونگے کہُ بردبار سے بُردبار شخص بھی حیران و پریشان ہو جائے گا اور مسلمان اپنے اعلیٰ قانونِ شریعت کو چھوڑ کر دوسروں کے راہ ورسم اختیار کرلیں گے۔
*۔۔۔نماز نہایت عاجزی ‘ اطمینان اور توجہ سے پڑھنی چاہیے تاکہ اس کے اثرات چہرے پر نمایاں ہوں۔
*۔۔۔ٹوپی کے ساتھ پگڑی باندھنی چاہیے۔
*۔۔۔اللہ تعالیٰ کی یاد میں شب بیداری کر، تاکہ موت ‘ قبر اور قیامت کے روز فلاح پا سکے۔
*۔۔۔ہر ایک سے بھلا کر۔ اس بات کی کوشش کرو کہ کوئی شخص تجھ سے دل برداشتہ نہ ہو۔
*۔۔۔جو شخص کسی دوسرے کے ساتھ حسد اور بغض رکھتا ہے وہ خود گھاٹے میں ہے۔ دوسروں کے ساتھ نیکی کر خدا تعالیٰ تیرے ساتھ مہربانی فرمائے گا۔
*۔۔۔رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا آخر زمانہ میں ایسی قومیں اور گروہ پیدا ہوں گے جن کی زبانیں شہد اور شکر سے زیادہ میٹھی ہوں گی مگر اندر سے منافق ہونگے۔
*۔۔۔محبوب خدا صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم پر کافر اس لیے ایمان نہ لاتے تھے کہ انہیں اپنی خاندانی عزت پر دھبہ آنے کا خدشہ تھا وہی کام آج کل بنا ہوا ہے دین داروں کو دنیا دار اچھی نظر سے نہیں دیکھتے ۔ انہوں نے اپنی خواہشات کو خدا بنایا ہوا ہے ان سے ایک فعل بھی شریعت کے مطابق نہیں ہوتا۔
*۔۔۔قادر مطلق کا حکم ہے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ علیہ وآلہٖ وسلم کے فیصلہ پر راضی ہو گا اللہ تعالیٰ بھی اس پر راضی ہو گا۔
*۔۔۔اے انسان تو نے کبھی غور کیا کہ میں کیا ہوں؟ کہاں سے آیا؟ کہاں جاؤں گا ؟ کیا ہوگا؟ کیا کرنا ہے؟ اور کیا کرتا ہوں؟
*۔۔۔والدین پر فرض ہے کہ وہ اپنی اولاد کو نیک کام کرنے کی ہدایت کریں‘ مگر آج اس پر عمل کوئی نہیں کرتا۔ جواپنی اولاد کو ہی نیکی کی تلقین نہیں کرتا پھر دوسروں کو ہدایت کرنے کی کب جرأت کرے گا۔
*۔۔۔جمعہ کی نماز میں تین قسم کے آدمی آتے ہیں ایک سودا سلف خریدنے ‘ دوسرے دعاؤں کے واسطے‘ تیسرے کچھ(روحانی فیض) حاصل کرنے۔
*۔۔۔تمام جہانوں کے لیے حضور پرُ نور محبوب خدا صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کا وجود مبارک باعث رحمت ہے۔ 
*۔۔۔اللہ تعالیٰ اور اس کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے نافرمانوں کی سختی سے باز پرس ہوگی ‘ گستاخی اور بے ادبی پر لعنت ہوگی۔
*۔۔۔خلاف سنت کام کرنے والوں کی طرف سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کو رنج ہوتا ہے اور جو حضور ﷺ کو رنج پہنچائے وہ دونوں جہان میں ذلیل و خوار ہوگا۔
*۔۔۔سب کچھ چھوڑ جاؤ گے بجز اعمال صالحہ کے جو کچھ یہاں کماؤ گے اس کا بدلہ ضرور پاؤ گے۔
*۔۔۔دوستی بھی خدا کے واسطے اور دشمنی بھی خدا کے واسطے ہونی چاہیے۔
*۔۔۔دنیاکی حرص چھوڑ دو ورنہ خوار ہو جاؤ گے۔
*۔۔۔جو کچھ تمہاری قسمت میں ہے ضرور ملے گا مگر محنت شرط ہے۔
*۔۔۔قیامت کے دن دنیاوی مال و رزق کسی کام نہ آئیں گے ۔ اللہ تعالیٰ کی راہ میں لگایا ہوا مال ضرور نفع دے گا۔
*۔۔۔اپنی اولاد کو حافظ ا ور عالم بناؤ آخرت میں تمہارے لیے ذریعہ نجات ہوگی۔
*۔۔۔نیک سیرت اور صالح بیوی آخرت میں ذریعہ نجات ہوگی محض ظاہری شکل کی طرف دھیان مت دو۔
*۔۔۔لا کے ساتھ ایسا رشتہ اختیار کر کہ تیری ذات کی بو تک نہ رہے۔ مگر یہ ہے بہت مشکل۔
*۔۔۔مرنے کے بعد ٹھوک بجا کر حساب ہوگا۔ اللہ تعالیٰ کے احکامات کی تعمیل کا جائزہ لیا جائے گا پھر جنت کے حق داربنوگے۔
*۔۔۔جب بادشاہ بے دین ہو‘ دولت مند بخیل ہوں ‘ عورتیں سرکش ہوں تو زندگی سے موت کا آنا بہتر ہے۔
*۔۔۔جو شخص حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے ساتھ محبت کا دعویٰ کرتا ہے مگر حضور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے احکامات کی پیروی نہیں کرتا وہ شخص جھوٹا ہے۔
*۔۔۔دنیا آزمائش کا گھر ہے اور آخرت آسائش کا گھر ہے۔
*۔۔۔اللہ تعالیٰ قدم قدم پر تیری حفاظت اور بے شمار نعمتیں عطا فرماتاہے کیا تو نے کبھی ان کا شکر ادا کیا ہے۔
*۔۔۔آج کل جب کہ فتنہ و فساد برپا ہے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی سنت کی پیروی کرنے والے کو پچاس شہیدوں جتنا درجہ نصیب ہوگا۔