نور اسلام - مارچ-2019

حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ > صفحہ 1

تحریر: ڈاکٹر نذیر احمد شرقپوری 

حضرت جعفرؓ کا صدقہ دے مرے دل کوضیاء

جن لوگوں کی راہیں روشن ہوتی ہیں انہیں منزل پر پہنچناآسان ہوتاہے اورجن کے دلوں میں روشنی آجائے ان کے دل حق اور باطل میں تمیز کرسکتے ہیں۔ ضیاء اورروشنی کی طلب سے دین ودنیا میں بہتری کی طرف جانے کااظہار ہوتاہے۔ یہاں اللہ تعالیٰ سے دل کی ضیاء مانگنے کے لیے حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کاواسطہ دیاجارہاہے جوپڑپوتے ہیں حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ۔
(محمدانور قمرشرقپوری رحمۃ اللہ علیہ)

سلسلہ نسب:

ابو عبداللہ (وابو اسمٰعیل) حضرت امام جعفرا لصادقؓبن محمد باقرؓبن علی زین العابدینؓ بن حسینؓؓبن علیؓ ؓ بن ابی طالب الہاشمی العلوی المدنی۔ آپ جلیل القدر تبع تابعین میں سے تھے۔حضر ت امام کی والدہ حضرت ام فروہ فاطمہؓ بنتِ القاسمؓ بن محمدؓ بن ابی بکرصدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ ایک بہت بڑے خانوادہ علم وفضل سے تعلق رکھتی تھیں اورنانی اسماءؓ بنتِ عبدالرحمٰن بن ابی بکرالصدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ تھیں۔ اس طرح حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کووالدہ کی طرف سے سیّدناحضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ سے دو گونہ قرابت حاصل تھی۔ حضرت ام فروہؓ حضرت قاسمؓ بن محمدؓ بن ابی بکرصدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کی صاحبزادی تھیں۔ یہ حضرت قاسم رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ وُہ تھے جنہیں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہاکی تربیت نصیب ہوئی اور ان سے حدیثیں روایت کیں اورجن کاشمار مدینے کے فقہائے سبعہ میں ہوتاہے۔
1؂حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ فرمایاکرتے تھے:’’میں سیّدنا حضرت ابوبکررضی اللہ تعالیٰ عنہٗ سے دو مرتبہ پیدا ہواہوںیعنی ایک ولادت ظاہری کہ میرے نانا حضرت قاسمؓ بن محمدؓبن ابی بکرصدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ تھے۔ دوئم ولادتِ باطنی کہ علمِ باطن بھی مجھ کو انہیں سے حاصل ہوا‘‘۔
2؂حضرت مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں’’حضرت امام جعفرصادق رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کا نسبِ صدری اور نسبِ باطنی سیّدنا حضرت صدیقِ اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ سے ہے‘‘۔

3؂ پیدائش:

آپ کی تاریخ پیدائش میں اختلاف پایا جاتاہے۔آپ بتاریخ 18ماہ ربیع الاوّل82ھ ؁ بروز دوشنبہ بوقتِ چاشت بمقام مدینہ منور پیداہوئے۔حدیقہ الاسرار فی اخبار الابرار میں آپ کی تاریخ پیدائش 13ماہ ربیع الاوّل 80ھ ؁ درج ہے اور بقول مصنف انوارِ لاثانی آپ مدینہ منورہ میں 13؍ربیع الاوّل 87ھ ؁میں پیداہوئے۔

4؂ کنیت:

آپ کی کنیت ابو عبداللہ ،ابواسمٰعیل اور آپ کالقب بوجہ صدق مقال صادق ہے۔

5؂ نسبت:

نقشبندیہ طریق میںآپ کودونوں طرف سے فیض اورنسبت حاصل ہے۔ پہلے حضرت قاسم رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کے واسطے سے اپنے نانا سے دوسرے اپنے آباؤ اجداد کے واسطے سے سیّدنا حضرت علی مشکل کشاشیرِ خُدا رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ سے۔

6؂ مناقب وفضائل:

آپ سادات اہلِ بیت سے ہیں۔ حضرت داتاعلی ہجویری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں’’آپ معاملاتِ طریقت کی محبت،اربابِ مشاہدہ کی برہان ،اولادِنبی کے امام اور برگزیدہ نسل سیّدنا حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ ہیں۔ آپ علوم کی باریکیوں اورکلام اللہ کے نکات بیان کرنے میں مخصوص تھے۔
7؂ آپ لطائف تفسیر اورتنزیل میں بے نظیر تھے۔ علامہ ذہبی نے آپ کو حفاظِ حدیث میں شمارکیا ہے۔ حضرت امام ابوحنیفہ ،یحییٰ بن سعید انصاری ،ابن جریح اور امام مالک، محمد بن اسحٰق، موسیٰ بن جعفراور ابوسفیان یمینہ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہم اجمٰعین آپ کے شاگرد تھے۔ حضرت امام ابوحنیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ،حضرت امام مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ ،ہر دو سفیان حاتم بن اسمٰعیل، یحییٰ قطان ابوعاصم نبیل وغیرہ نے آپ سے حدیثیں روایت کی ہیں۔ حضرت امام ابوحنیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ فرماتے ہیں:’’مَیں نے اہلِ بیت میں حضرت امام جعفرصادق رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ بن محمد باقر رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ سے بڑھ کر کسی کوفقیہہ نہیں دیکھا‘‘۔ مختصر یہ ہے کہ آپ تمام علوم وارشادات میں کامِل اورمشائخ کے پیشرواورمقتدائے کامِل تھے۔ آپ کی امامت وسیادت پرسب کا اتفاق ہے۔عمر بن المقدم کامقولہ ہے کہ مَیں جس وقت حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کودیکھتاہوں تومعلوم ہوجاتاہے کہ آپ خاندانِ نبوت سے ہیں۔ 

8؂ زہدوتقویٰ:

آپ چودہ سال اپنے دادا حضرت امام زین العابدین رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ اور چونتیس سال اپنے والدحضرت امام محمد باقر رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ اور ستائیس سال اپنے نانا حضرت امام قاسم رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کے سایہ تربیت میں رہے۔ اس طرح آپ کو ان تینوں سرچشموں سے سیراب ہونے کا موقع ملا۔ حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے اس علمی ماحول میںآنکھ کھولی ،تعلیم وتربیت حاصل کی،سنِ رشد کوپہنچے اور اس مرتبہ پرفائز ہوئے کہ بلاد اسلامیہ کے فضلاوعلماء ان کی بارگاہ میں حاضرہوتے تھے۔ آپ صبروشکر،تسلیم ورضا ،زہدو تقویٰ اورعبادت وریاضت کانمونہ تھے۔ ہر دورکے علماء نے آپ کی پاکیزہ اوربلند شخصیت کے متعلق اپنے تاثرات کا اظہار کیاہے۔ ابن حجر مکی کے نزدیک تمام بلادِ اسلامیہ میں ان کے علم و حکمت کاشہرہ تھا۔الشہرستانی کے نزدیک آپ علمِ دین وادب کاسرچشمہ ، حکمت کابحر زخار، زہد وتقویٰ میں کامِل تھے۔ عبادت وریاضت میں بلند پایہ رکھتے تھے۔ آپ شجرِنبوّت کاثمر شیریں ہیں۔