حضرت پیرمیاں خلیل احمدصاحب شرقپوری نقشبندی مجددی رحمۃ اللہ علیہ

لباس > صفحہ 4

 

موت کا وقت مقرر:

ترجمہ: اور کوئی جان بے حکم خدا مر نہیں سکتی سب کا وقت لکھ رکھا ہے ۔
دنیا میں جس قدم رکھا اسے ایک نہ ایک روز اپنے اصلی مرکز کی طرف جانا ہے ۔دنیا کا ایک ایک ذرہ اس کی ناپائیداری اور بے ثباتی پر گواہ ہے ۔اللہ تعالیٰ نے لا تعداد انبیاء علیہم السلام اپنی عبادت اور تبلیغ کیلئے مبعوث فرمائے اور وہ اپنی مبارک زندگیاں پوری کرنے کے بعد اپنے آخری سفر پر روانہ ہو ئے۔اسی طرح خدا کے بڑے بڑے پیارے اور برگزیدہ بندے دنیا میں آئے مگر بالآخر چند روز مسافر انہ زندگی بسر کرنے کے بعد انہیں اپنے اصل مرکز کی طرف جانا پڑا۔
لیکن جب کوئی خدا اور خلق کا محبوب بندہ دنیا سے اٹھ جاتا ہے تو پتھر کا دل بھی آنسو بہائے بغیر نہیں رہتا ۔حقیقت میں صاحبزادہ میاں خلیل احمد صاحب شرقپوری نقشبندی مجددی رحمۃ اللہ علیہ کا انتقال کوئی معمولی بات نہ تھی ۔جس کے کان میں حضرت صاحبزادہ میاں خلیل احمد شرقپوری نقشبند ی مجددی کے انتقال کی جاں گزا خبر پہنچی اور معلوم ہوا کہ آپ دنیا سے منہ موڑ کر خداوندی رحمت اور اس کی جنت میں انتقال کر گئے ہیں ۔وہ ایسے قلق و اضطراب میں گرفتار ہو ا جو جگر کو پاش پاش کر دیتا ہے ۔آپ کو شریف و مقدس ذات سے تمام پاکستان کو عموماً ،پنجاب اور شرقپور شریف کو خصوصاًفخر و ناز حاصل تھا ۔آپ رحمۃ اللہ علیہ فرید عصر اور یگانہ روز گار تھے۔

وصال :

دنیا میں جس نے قدم رکھا ہے اُسے ایک نہ ایک روز اپنے اصلی مرکزکی طرف جاناہے۔ دنیا کاایک ایک ذرہ اس کی ناپائیداری اور بے ثباتی پر گواہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے لاتعدادانبیاء علیہم السلام اپنی عبادت اورتبلیغ کے لیے معبوث فرمائے اوروہ اپنی مبارک زندگیاں پوری کرنے کے بعداپنے آخری سفر پرروانہ ہوئے۔اسی طرح خُدا کے بڑے بڑے پیارے اوربرگزیدہ بندے دنیامیںآئے مگر بالآخر چند روزہ مسافرانہ زندگی بسر کرنے کے بعد انہیں اپنے اصل مرکزکی طرف جانا پڑا۔ 
لیکن جب کوئی خُداا و رخلق کا محبوب بندہ دنیا سے اٹھ جاتا ہے تو پتھر کادل بھی آنسو بہائے بغیر نہیں رہتا۔ حقیقت میں صاحبزادہ میاں خلیل احمدصاحب شرقپوری نقشبندی مجددی رحمۃ اللہ علیہ کاانتقال کوئی معمولی انتقال نہ تھا۔ جِس جِس کے کان میں حضرت صاحبزادہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے انتقال کی جاں گزاخبر پہنچی اور معلوم ہوا کہ آپ دنیا سے رخصت ہو کررحمت خُدا وندی اور اس کی جنت میں انتقال کرگئے ہیں۔وہ ایسے قلق و اضطراب میں گرفتارہوا جو جگر کوپاش پاش کر دیتاہے۔ آپ کی شریف ومقدس ذات سے تمام پاکستان کو عموماً،پنجاب اور شرقپورشریف کو خصوصاًفخرو ناز حاصل تھا۔آپ ایک فریدِ عصر اور یگانہ روزگار تھے۔
پیرصاحبزادہ میاں خلیل احمد صاحب شرقپوری نقشبندی مجددی رحمہ اللہ تعالیٰ جمعرات 10۔صفرالمظفر1433 ؁ھ5۔جنوری 2012 ؁ء21۔پوہ2068 ؁ب کی صبح کو28دن2ماہ56 سال کی عمرمیں اس دنیا فانی سے خُدا وندی رحمت اور اس کی جنت میں منتقل ہوگئے۔اِنَّا لِلہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ ط(البقرہ2:156)

لوگوں کی آمد:

حضرت صاحبزادہ میاں خلیل احمدصاحب شرقپوری نقشبندی مجددی رحمۃ اللہ علیہ کے وصال کی خبر سُنتے ہی نمازِجنازہ میں شرکت کے لیے بروزجمعرات 5۔جنوری کوہی بیرونِ اور اندرونِ پاکستان کے دُوردراز علاقوں سے متوسلین، مریدین اور عقیدتمندوں کی آمد کاسلسلہ شروع ہوگیا۔آپ کے وصال کی خبرسنتے ہی علما ئے کرام،مشائخِ عظام اور عوام کاٹھاٹھیں مارتاہواسمندرشرقپورشریف کی طرف امڈ آیا۔

غُسّل:

صاحبزادہ میاں خلیل احمدصاحب شرقپوری نقشبندی مجددی رحمۃ اللہ علیہ کی میّت کو غسل جماعت اہلِسنّت پاکستان کے مرکزی نائب امیرسجادہ نشین آستانہ عالیہ شرقپورشریف کے پیرسابقہ ایم پی اے صاحبزادہ میاں سعید احمد صاحب شرقپوری نقشبندی مجددی، صاحبزادہ میاں جلیل احمدصاحب شرقپوری نقشبندی مجددی سابقہ ایم این اے، ضلعی ناظم شیخوپورہ اور صاحبزادہ حافظ میاں محمدابوبکرصاحب شرقپوری نقشبندی مجددی نے دیا۔
جب جنازہ چلاتولوگ ان بانسوں سے جن سے آپ کاجنازہ بندھاہواتھاہاتھ لگاتے اورتبّرک حاصِل کرتے رہے۔مرداپنے گھروں کی چھتوں پرچڑکر آپ کے جنازے کی زیارت کرتے رہے اور آپ کے حق میں دعاوثناکرتے رہے ۔ جنازے میں شامِل ہرآدمی چاہتاتھاکہ اس کوجنازے کوکندھا دینے کی سعادت مِل جائے مگرخُوش نصیب لوگوں کویہ سعادت میّسر آسکی کیونکہ دُوردُورتک لوگوں کاجمِ غفیرتھا۔پاؤں رکھنے کوجگہ نہ ملتی تھی۔ جنازے میں شامِل لوگ روروکراپنے غم کااظہارکرتے رہے۔