حضرت پیرمیاں خلیل احمدصاحب شرقپوری نقشبندی مجددی رحمۃ اللہ علیہ

لباس > صفحہ 3

 

گوشہ نشینی :

حضور ﷺکا گوشہ نشینی کے متعلق ارشاد ہے ’’گوشہ نشینی اختیار کرو،گوشہ تنہائی میں بیٹھنا بھی عبادت ہے‘‘۔ آپ ﷺنے فرمایا ’’مومن وہ ہے جو اپنے گھر میں بیٹھا رہے‘‘۔ آپ ﷺنے یہ بھی ارشاد فرمایا’’سب سے افضل آدمی وہ ہے جوگوشہ گیر ہوکرلوگوں سے اپنی برائی کو روکے رکھے(لوگ اس کی برائی سے محفوظ رہیں)‘‘۔ حدیث کے بعض الفاظ میں آیا ہے’’آپ ﷺنے فرمایا مسافر وہ ہے جو اپنے دین سے بھاگتاہے‘‘۔
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہافرماتی ہیں کہ آنحضرت ﷺسے دریافت کیاگیاکہ کس شخص کی ہم نشینی بہتر ہے؟آپ ﷺنے فرمایا اس شخص کی جس کے دیکھنے سے تم کو خدا یاد آجائے اور اس کے علم سے آخرت یاد آئے اورجس کی گفتگوسے تمہارے علم میں اضافہ ہو۔
پیرصاحبزادہ میاں خلیل احمدشرقپورنقشبندی مجددی رحمۃ اللہ علیہ فرمانِ نبوی ﷺ اور سنّت نبوی ﷺکے مطابق تنہائی کوپسندفرماتے تھے۔زیادہ وقت تنہائی اور اللہ اللہ میں گزارتے تھے۔ پہلے توآپ ایک کمرے میں الگ تھلگ رہتے تھے اور وہیں لوگوں سے ملاقات کرتے تھے۔ جمعہ کے روزنمازِ جمعہ کی ادائیگی کے لیے باہرنکلتے تھے۔ نمازجمعہ کی ادائیگی کے بعدوہیں بیٹھ جاتے اورلوگوں کی عرضداشت سنتے اوراُن کی مشکلات کے حل کے لیے دعا فرماتے۔کِسی شخص کویہ کہتے ہوئے نہیں سُناگیاکہ آپ نے ہاتھ اُٹھاکردعاکی ہوتواللہ تعالیٰ نے کِسی کی مشکل حل نہ کی ہو۔کچھ دنوں سے آپ نے ڈیرہ پررہناشروع کردیاتھااورآپ وہیں لوگوں سے ملاقات کرتے تھے ۔

اللہ کاذکر:

حضرت پیرمیاں خلیل احمدشرقپوری نقشبندی مجددی رحمۃ اللہ علیہ ارشادِباری تعالیٰ کے مطابق قرآن پاک کی اس آیت فَااذْکُرُوْنیِِْٓاَذْکُرْکُمْ (البقرہ2َ:152)
اَذْکُرْکُم (البقرہ2َ:152)
ترجمہ:تم مجھے یادکرومَیں تمہارا چرچا کروں گا۔
پرعمربھر عمل کرتے رہے۔مفسرین کرام نے اس آیت کریمہ کی تشریح کرتے ہوئے تین قسم کے ذکر بیان کیے ہیں۔اوّل لسانی۔ دوم قلبی۔سوم بالجوارح۔حضرت پیرمیاں خلیل احمدشرقپوری نقشبندی مجددی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمانِ الہٰی کے مطابق تینوں قسم کے ذکرکیے۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ لسانی ذکرعوام الناس میں خطابت کے ذریعہ سے اورمجلس میں بیٹھ کر بھی کرتے رہے۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ قلبی ذکرگوشہ نشینی اورتنہائی میں کرتے رہے۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ ذکربالجوارح بھی کرتے رہے۔اپنے اعضا کوطاعتِ الہٰی میں مشغول رکھا۔ حج کے لیے سفرکیے۔تبلیغ کیے لیے دُوردرازکے علاقوں کے سفرکیے۔حضرت پیرمیاں خلیل احمدشرقپوری نقشبندی مجددی رحمۃ اللہ علیہ نے اللہ تعالیٰ کے ذکرکوبلندکیاتواللہ تعالیٰ نے آپ رحمۃ اللہ علیہ کے ذکرکوبلندکردیا۔اس کااظہاراس طرح سے ہواکہ آپ رحمۃ اللہ علیہ کے وصال کی خبر سُنتے ہی نمازِجنازہ میں شرکت کے لیے بیرونِ پاکستان سے اور اندرونِ پاکستان کے دُوردراز علاقوں سے متوسلین، مریدین اورعقیدت مندوں کی آمد شروع ہوگئی۔آپ رحمۃ اللہ علیہ کے نمازِجنازہ میں لاکھوں کی تعداد میں علمائے کرام،مشائخِ عظام اور عوام الناس نے شرکت کی سعادت حاصل کی۔

نمازِجمعہ:

جب آپ رحمۃاللہ علیہ کے والدماجد فخرالمشائخ الحاج صاحبزادہ میاں جمیل احمد صاحب شرقپوری نقشبندی مجددی دامت برکاتہم العالیہ بیرونی ملکوں کے دوروں پرہوتے تھے توآپ ان کی جگہ پرآستانہ کاانتظام سنبھال لیتے تھے اورآپ کی عدم موجودگی میں نماز جمعہ بھی پڑھاتے تھے۔

خطبہ نمازجمعہ:

آپ نمازجمعہ سے پہلے وعظ فرماتے تھے ۔آپ کاوعظ نہایت سادہ اورعام فہم ہوتاتھا۔عام دیہاتی لوگ بھی وعظ کوسمجھ لیتے تھے۔آپ جمعہ کاخطبہ بھی ارشاد فرماتے تھے۔جمعہ کے روز آپ کے پیچھے نمازِجمعہ پڑھنے کے لیے لوگ لمبے لمبے سفرکرکے آتے تھے۔وہ آپ سے ملاقات کرتے اور اپنی حاجات کے لیے آپ سے دعائیں کرواتے تھے۔ملاقات کرکے واپس گھرجانے کی اجازت طلب کرتے۔آپ اُن کواجازت فرماتے تووہ اپنے گھروں کولوٹتے۔ 

بیماری کا مقابلہ:

پیرصاحبزادہ میاں خلیل احمد صاحب شرقپوری نقشبندی مجددی رحمہ ا للہ تعالیٰ نے حیاتِ مستعار کے آخری چند برسوں میں اپنی بیماری کابڑی پامردی، صبرواستقلال، جوانمردی اور استقامت سے مقابلہ کیا۔آپ نے بیماری کواپنے معمولات میں کبھی حائل نہیں ہونے دیا۔لوگوں سے ملاقات کا سلسلہ تادمِ آخر جاری رکھا۔

آخری سفر:

پیر صاحبزادہ میاں خلیل احمد شرقپوری نقشبندی مجددی رحمۃ اللہ علیہ اپنے ڈیرہ شرقپور شریف سے جمعہ 16دسمبر2011کو قصور تشریف لے گئے اور وہاں حاجی غلام صابر انصاری صاحب سابق ایم ۔پی۔اے کے گھر جمعہ 16تا منگل 20دسمبر2011تک رہے اور قصور سے رخصت ہوتے وقت حاجی غلام صابر انصاری صاحب سے فرمایا کہ میں اب دوبارہ کبھی قصور نہیں آؤں گا ۔یہ بات رسم قل شریف کے موقع پر انصاری صاحب نے بتائی ۔
دوست محمد ابن فقیر محمد ورک آف کوٹ عبدالمالک ضلع شیخوپورہ کا بیان ہے کہ آپ رحمۃ اللہ علیہ قصور سے شیر ربانی شاپ واقع 9فلیمنگ روڈ نزد برف والا کارخانہ لاہور پر تشریف لائے لیکن دکان بند تھی تو وقار احمد نقشبندی مجددی سے ان کی رہائش گاہ واقع78ریلوے روڈ لاہور پر ملاقات کی ۔وقار احمد نقشبندی مجددی سے ملاقات کے بعد حاجی فضل الرحمن کے گھر شادمان قیام فرمایا اور صبح اپنی بڑی صاحبزادی کے گھر تشریف لے گئے ۔آپ رحمۃ اللہ علیہ اتوار 25دسمبر2011کو قائداعظم رحمۃ اللہ علیہ کے یوم ولادت کے موقع پر منعقدہ استقبالیہ میں آخری بار شرکت کی اور خطاب کیا ۔آپ نے قائد اعظم رحمۃ اللہ علیہ کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے فرمایا کہ ان کی دینی اور ملی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا ۔ازاں بعد شرقپور شریف میں ٹھٹی سیالاں تشریف لائے ۔اس کے بعد کو ئی سفر نہیں کیا ۔اس طرح آپ رحمۃ اللہ علیہ کی کہی ہوئی بات سچ ثابت ہوئی کہ آپ دوبارہ کبھی قصور تشریف نہیں لائیں گے ۔حتیٰ کہ آپ رحمۃ اللہ علیہ کا وصال ہو گیا ۔آپ رحمۃ اللہ علیہ کی پیشگوئی سچ ثابت ہو گئی ۔