حضرت میاں صاحب علیہ الر حمتہ عراق کے مشہور شہر عمارہ میں حضرت سید احمد کبیر رفاعی علیہ الرحمتہ اور (مو صل) میں حضرت عتیق قضیب البانی المو صلی رحمۃ اللہ علیہ کے مزارات پر بھی عقیدت و محبت سے حا ضر ہوئے ، سلام پیش کیااور فا تحہ خوانی کا نذرانہ پیش کیا ۔
جو آ ج کل بستی سلمان پاک کے نام سے معروف ہے وہاں نبی کریم ﷺ کے جلیل القدر صحابی حضرت سلمان فارسی رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کی خدمت میںآپ حاضر ہوئے اور حق عقیدت وؤودت ادا کیا ۔
فخر المشا ئخ حضرت میاں صاحب علیہ الر حمتہ 1966ء میں پہلی بار تر کی کے دارالحکومت (انقرہ) پہنچے اور وہاں سے امام الاصفیا ء حضرت مولانا جلال الدین رومی علیہ الر حمتہ کے مزار اقدس (قو نیہ) شہر میں زیارت کے لئے پہنچے ۔بعدہ ٗتین بار تر کی جانا ہوا اور ہر بار حضرت جلال الدین رومی رحمۃاللہ علیہ کی خدمت سے حظّ وافر پایا اور یہاں آپ نے چو بیس گھنٹے گزارے ۔پھر آپ( قسطنطنیہ) یعنی ا ستنبول میں تشریف لے گئے ،وہاں حضرت مو لا نا خالد کردی نقشبندی مجددی رحمۃاللہ علیہ، حضرت علامہ عبد الحکیم آ رداسی نقشبندی مجددی خا لدی رحمۃاللہ علیہ اور ان کے خلیفہ اعظم حضرت محمدحسین حلمی نقشبندی مجددی رحمۃ اللہ علیہ جنہوں نے تعلیمات مجددیہ کی نشرو اشاعت کے لئے ایک عظیم ادارہ بنام’’ ایشیق‘‘ قائم فر مایا اور مسلک حق اہل سنت و جماعت کی ترویج و اشاعت کے لئے تار یخی کردار ادا فر ماتے ہوئے واصل بحق ہوئے۔
آپ نے استنبول میں مسجد ابا صو فیہ کی زیارت کی ،تر کی کا مشہور عجائب گھر (توپ کاپی) بھی ملا حظہ کیا ۔وہاں کے ایک مشہور شہر (بر سہ) میں حضرت شیخ اسما عیل حقی علیہ الر حمتہ صاحب تفسیر روح البیان اور حضرت علامہ نیناری علیہ الر حمتہ کی زیارت گا ہیں بھی دیکھیں ۔
حضرت فخر المشا ئخ علیہ الر حمتہ کا تین تین بار دوبئی اورابوظہبی کی ریا ستوں میں جانا ہوا ۔
حضرت شیخ المشائخ میاں جمیل ا حمدشر قپوری نقشبندی مجددی شر قپوری علیہ الر حمتہ نے روس سے آزاد شدہ ر یاست ازبکستان کے شہرۂ آفاق شہر تاشقند، بخارا، سمرقند، غجدوان، قصر عارفاں وغیر ہ کا سفر1998ء میں کیا ۔
آپ نے حضرت خواجہ عبیداللہ احرارعلیہ الر حمتہ کی خوب صورت جا مع مسجد اور نہایت زیب نظر مزار شریف کی زیارت کی اور حا ضری دی ۔ امام محمد بن اسماعیل بخاری علیہ الر حمتہ کے ہاں بھی حا ضری دی ۔
حضرت خواجہ عبد الخالق غجدوانی علیہ الر حمتہ کے مزار گو ہر بار میں بھی عقیدت کے پھول پیش کئے فاتحہ خوانی کی اور دعا ما نگی ۔بخارا شریف شہر خو بصورتی میں اپنی مثال آپ ہے۔ یہاں حضرت شاہ بہاء الدین نقشبند بخارا رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں حا ضری دی۔
تا شقندجا مع مسجد میں حضرت سیدنا عثمان بن عفان ر ضی اﷲ تعالیٰ عنہ کی شہادت کے وقت جو قرآن پاک تلاوت فر ما رہے تھے موجودہے۔ آپ نے نماز ظہر جامع مسجد میں ادا کی اور حضرت سیدنا عثمان ذوالنورین رضی اﷲ تعالی عنہ بوقت شہادت تلاوت ہو نے والے قرآن کریم کی زیارت کی جو ہرن کی کھال پر مرقوم ہے۔ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے خون کے دھبے بھی آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شہادت کی شہادت دے رہے ہیں۔
آپ نے سر زمین مقدس حر مین شر یفین کے متعدد سفر کئے، حج و عمرہ اور زیارت سید المرسلین کے مد ینہ طیبہ کی حا ضریاں بکثرت ہیں ۔
آپ کو پہلی بار 1965ء میں مکہ مکرمہ کی سعادت عظمیٰ حاصل ہوئی ،حضرت میاں صاحب رحمۃاللہ علیہ کو پانچ مر تبہ بحری جہاز کے ذریعے حر مین شریفین جانے کا شرف حاصل ہوا ۔زیادہ تر قیام مد ینہ طیبہ میں کرتے۔ مکہ مکر مہ خصوصاََ حرم کعبہ ، مسجد حرام، بیت اﷲ شریف میں حاضری اور طواف و سعی ء صفا ، مروہ میں عاجزی و تواضع کا یہ عالم تھا کہ آپ نے اپنے عقیدت مندوں اور ملا قات و زیارت کرنے والوں کو روک رکھا تھا کہ کوئی بھی صاحب حرم پاک ،مسجد حرام ،مسجد نبوی ﷺ، روضہ مقد سہ پر حاضری کے وقت بالکل ملا قات اور سلام و دعا نہ کرے ،گو یا کہ اﷲ تعالیٰ کی بار گاہ میں آپ کی محویت بڑی عجیب تھی ۔یہی حال بار گاہِ ر حمتہ للعالمین ﷺ میں تھا ۔
آپ کار باط شیر ربا نی علیہ الرحمہ میں بھی حضرت شیرربانی رحمۃ اللہ علیہ کے لنگر کا نذرانہ با ر گاہِ رحمتہ للعالمین ﷺ میں پیش کر نے کا معمول رہا۔ آپ عمو ماََ بعد نماز عشاء اور بوقت تہجد پھر نماز فجر کے بعد محسن اعظم نبی مکرم رسول معظم جناب احمد مجتبیٰ محمد مصطفی ﷺ کی خدمت میں مو اجہہ شریف حا ضر ہو تے مگر ادب واحترام کا یہ عالم تھا کہ سنہری جا لیوں سے تین چار قدم ہٹ کر سا منے دیوار کے ساتھ بصورت قیام سلام پیش کرتے رہتے ۔ساتھ ہی ساتھ سید نا صدیق اکبر، سیدنا فاروق اعظم ر ضی اﷲ تعالیٰ عنہما کی خدمت میں سلام کا نذرانہ گزارتے ۔
1981 ء سے بذریعہ ہوائی جہاز حج و عمرہ اور زیارت گنبد خضریٰ کے لئے جاتے رہے۔ تقریباََ یکے بعد دیگرے 16حج اور بکثرت عمرے کئے۔
آپ نے انگلستان ، ترکی، شام، عراق، ایران ، افغانستان ، جرمنی، مشرقِ وسطیٰ کے دیگر کئی ممالک کے تبلیغی دورے کئے ۔حضرت میاں جمیل احمد صاحب شرقپوری نقشبندی مجددی رحمۃاللہ علیہ نے برطانیہ کی سیاحت کوبھی گئے اورمانچسٹر، راچڈیل،برمنگھم اور لندن میں حضرت مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ پرجلسوں کا آغاز ہوا۔ یہ سلسلہ ا ب پچیس تیس برس سے برطانیہ کے دوسرے شہروں میں بھی پھیل گیا ہے۔
حضرت فخرالمشائخ میاں جمیل احمدشر قپوری نقشبندی مجددی علیہ الر حمتہ کی حیات مبارکہ کے سیاحت سے کماحقہ آگاہ ہو نا مشکل ترین امر ہے تا ہم آپ نے ربّ ا لعلمین کے ارشاد’’ سیروا فی الارض ‘‘پر عمل کرتے ہوئے بے شمار سفر کئے، گو یا آپ اس آیت کی چلتی پھرتی تفسیر تھے۔