ثانی لاثانی حضرت میاں غلام اللہ شرقپوری رحمۃ اللہ علیہ

ثانی لاثانی حضرت میاں غلام اللہ شرقپوری رحمۃ اللہ علیہ

پاکستان کا قصبہ شرقپور شریف وہ خوش نصیب قصبہ ہے جہاں اعلیٰ حضرت میاں شیر محمد شرقپوری رحمۃ اللہ علیہ اور حضرت میاں غلام اللہ شرقپوری رحمۃ اللہ علیہ ایسے اولیاء اللہ پیدا ہوئے ہیں جن سے ہزاروں انسانوں نے راہ ہدایت پائی ۔ حضرت میاں غلام اللہ شرقپوری المعروف بہ حضرت ثانی لاثانی رحمۃ اللہ علیہ 1891ء میں شرقپور شریف میں پیدا ہوئے۔

حضرت میاں غلام اللہ شرقپوری ،میاں شیر محمد شرقپوری رحمۃ اللہ علیہ کے چھوٹے بھائی تھے۔ ابتدائی تعلیم لاہور میں ا پنے ننھیال کے ہاں رہ کر پائی ۔ میاں شیر محمد شرقپوری رحمۃ اللہ علیہ کو اپنے برادراصغر سے بہت محبت تھی۔
حضرت میاں شیر محمد شرقپوری رحمۃ اللہ علیہ، میاں غلام اللہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ کو جس مقام پر دیکھناچاہتے تھے وہ بہت بلند تھا۔ وہ انہیں رشد و ہدایت کے میدان کا شہسوار بنانا چاہتے تھے لیکن وقت کے منتظر تھے۔ یہاں تک کہ ایک دن حضرت ثانی صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے خود اپنے برادر بزرگ سے عرض کی کہ ان کی طرف بھی توجہ فرمائیں۔ حضرت میاں شیر محمد رحمۃاللہ علیہ نے سنا لیکن خاموش رہے ۔ بالاخر ایک جمعہ کے روز انہوں نے حضرت میاں غلام اللہ رحمۃ اللہ علیہ کو بلوایا اور ان کو ایک ہی نگاہ میں اس منزل تک پہنچا دیا جہاں کوئی دوسراآدمی برسوں کی ریاضت و مجاہدہ کے بعد بھی نہیں پہنچ سکتا۔ حضرت ثانی صاحب رحمۃ اللہ علیہ پر وجد کی کیفیت طاری ہوگئی او ر جب طبیعت سنبھلی تو حضرت ثانی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کچھ اور ہی تھے۔ اب ان کو ذکر و فکر کی محفل میں لذت محسوس ہونے لگی اورعبادت اورریاضت میں بھی بہت حظ محسوس ہونے لگا۔
شیر ربانی حضرت میاں شیر محمد شرقپوری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے آخری وقت میں حضرت میاں غلام اللہ شرقپوری رحمۃ اللہ علیہ کو اپنے پاس بلوایا اور فرمایا :
’’ گھبرانا نہیں ، مہمانوں کی خدمت کرنا ، نماز جمعہ خود پڑھانا ،وقتاً فوقتاً اور نمازیں بھی پڑھا دیاکرنا جو بھی ملنے آئے اسے اللہ اللہ سکھا دیا کرنا ۔ انشاء اللہ تمہیں کسی بات کی کمی نہیں رہے گی‘‘۔
جب یہ مصَلّٰی حضرت میاں غلام اللہ شرقپوری رحمۃ اللہ علیہ کو مرحمت ہوا تو آپ رحمۃ اللہ علیہ بھی بفضلہ تعالیٰ طائفہ سلوک و عرفان پر چھا گئے اور بے شمار مخلوق کو راہ راست پر لائے۔