اسلام دین وعلم بصیرت ہے۔قرآن حکیم علم وحکمت پر مبنی ضابطہ حیات ہے۔ قرآن حکیم تو ایک محفوظ‘جامع‘کامل اور روشن ضابطہ حیات ہے اور اللّٰہ کاکلام ہونے کے حوالے سے دنیا کی تمام کتابوں میں یہی ایک کتاب ہے جو ہر قسم کی تحریف اور ملاوٹ سے پاک ہے اور آج جب سب سے مقدس کتابیں اپنا اثر کھو چکی ہیں قرآن حکیم کا ہر ایک لفظ محفوظ ہے اور محفوظ کیوں نہ ہو اس کی حفاظت کا ذمہ اللّٰہ تعالیٰ نے اپنے اوپر لے رکھا ہے۔ارشادباری تعالیٰ ہے:
اَنا نحن نذلناالذکرواِنا لہ لَحٰفظون(سورۃالحجر۔پارہ 14آیت نمبر 9)
آیت کریمہ میں اللّٰہ تعالیٰ کی بہت جاہ وجلال اور عظمت کا اظہار یوں کیا گیا ہے کہ سارے صیغے جمع کے استعمال کئے گئے ہیں گویا اس کی حفاظت کا انتظام قادر مطلق نے کیا ہے جس کی عظمتیں اور قوتیں بے حدوحساب ہیں ۔
عرض یہ کرنا چاہتا ہوں کہ اس کتاب کا آغاز بھی آیات علم سے ہوا‘اور پہلی وہی کا پہلا لفظ اقراء اس امر پر شاہد عادل ہے کہ یہی وہ کتاب ہے جو صحیح علم کو فروغ دینے والی ہے۔قرآن حکیم میں اللّٰہ جلّشانہ‘کو معلم ذکر کیا گیا۔رسول کریمﷺکو بھی معلم کہا گیاہے۔اہل علم وفضل کے درجات بیان کئے گئے ہیں۔انسانی زندگی جملہ شعبوں میں علم وہدایت کے چراغ روشن کئے گئے ہیں اور کامیابی اور کامرانی کے لیے رہنمازرّیں اصول بیان فرمائے گئے ہیں۔حضورﷺنے خود اپنے بارے میں ارشاد فرمایا:
اِنّمَا بُعِثْتُ مُعَلِّماً (کہ مجھے معلم بنا کر مبعوث کیا گیا ہے)
اس سے بڑھ کر علم وتعلیم کی اہمیت اور کیا بیان ہو سکتی ہے۔چنانچہ عہدنبوی‘خلافت راشدہ اور بعد میں آنے والی صدیوں میں مسلمان علماء نے علم وتعلیم کے وہ چراغ روشن کئے ہیں کہ اغیار کو بھی کھلے دل سے اس کا اعتراف کرنا پڑا۔اسلام کے نظام تعلیم وتربیت پر بڑے بڑے مسلم دانشوروں نے بکثرت کتابیں تحریر کیں۔ہمارے مخدوم حضرت صاحبزادہ میاں جمیل احمد صاحب شرقپوری نقشبندی مجدّدی ابتدء ہی سے علم وفنون سے شوق رکھنے والے‘فیضان شیرِربانی اور ثانی لاثانی شرقپوری نقشبندی مجدّدی نے اس ذوق وشوق کو اور جلا بخشی آپ نے اپنے عالم شباب میں ہی دارالمبلغین کی بنیاد رکھی۔کہاں مختلف اسلامی علوم وفنون کی تعلیم وتربیت کا اہتمام تھااور یہاں سے علم حاصل کرنے والے طلبہ آج ہوری دنیا میں پھیلے ہوئے ہیں اور علم کی شمع روشن کئے ہوئے ہیں ۔علاوہ ازیں آپ کو جب کبھی بھی کوئی مناسب موقع میّسر آیاآپ نے وہاں مدرسہ قائم کرنے میں کوئی دقیقہ فرو گذشت نہیں کہ چنانچہ بفضل تعالیٰ محدودوسائل کے باوجود اللّٰہ تعالیٰ نے آپ کوبکثرت مدارس قائم کرنے کی توفیق مرحمت فرمائی جن میں سے چند ایک کا ذکر حسب ذیل ہے اور ان تمام مدرسوں کو شیرربّانی کی ذات گرامی کی طرف منسوب کیا۔
۱۔دارالمبلغین حضرت میاں صاحب شرقپورشریف
۲۔جامعہ شیرربّانی برائے طلبات شرقپور شریف
۳۔جامعہ شیرربّابی برائے طلبہ وطلبات بہاولپور