حضرت صاحبزادہ میاں جمیل احمدشرقپوری نقشبندی مجددی رحمہ اللہ تعالیٰ سلسلہ عالیہ نقشبندیہ مجددیہ کے عظیم روحانی پیشوا،اعلیٰ حضرت شیرِ ربانی میاں شیر محمد شرقپوری نقشبندی مجددی رحمۃ اللہ علیہ کے بھتیجے اور حضرت ثانی لاثانی میاں غلام اللہ شرقپوری نقشبندی مجددی رحمۃ اللہ علیہ کے لختِ جگر ہیں۔ آپ کی ذاتِ گرامی محتاجِ تعارف نہیں۔ آپ کی محترم شخصیت پشاور سے لے کر کراچی تک ہی نہیں بلکہ پورے عالم اسلام میں جانی پہچانی جاتی ہے۔
حضرت صاحبزادہ میاں جمیل احمد شرقپوری نقشبندی مجددی رحمہ اللہ تعالیٰ بروزجمعرات صبح صادق کے وقت سرزمین شرقپور شریف میں 23فروری 1933ء بمطابق 27شوال 1351ھ کو پیداہوئے۔پیدائش ہی کے وقت آپ کی جبین جمیل سے بزرگی اورولایت کے آثار نمایااورہویداتھے۔آپ کے رُخ انورسے مقدرکاستارہ چمک رہاتھایعنی آپ کے چہرہ انورسے تابناک مستقبل کی نشانیاں روشن تھیں۔
حضرت صاحبزادہ میاں جمیل احمد شرقپوری نقشبندی مجددی رحمہ اللہ تعالیٰ کوحضورنبیِ پاک صاحبِ لولاک ﷺ سے والہانہ عقیدت و محبت تھی۔ آپ عشقِ نبی ﷺ سے سرشارومخمورتھے۔ اس لیے آپ کااوڑھنابچھوناعین سنت نبوی ﷺ کے مطابق تھا۔آپ نہ صرف خود سنت نبوی ﷺ پرسختی سے کاربند رہے بلکہ اپنے صاحبزادوں کوبھی اس کاکاربند بنایا۔آپ نے اپنے مریدین اورمتوسلین کوبھی اس کا کاربندبنایا۔آپ کے زیادہ ترمریدین نے داڑھی مبارک کی سنت کواپنایاہواہے اور نماز پنجگانہ کی پابندی کرتے ہیں۔
حضرت صاحبزادہ میاں جمیل احمدصاحب شرقپوری نقشبندی مجددی رحمہ اللہ تعالیٰ کوشروع ہی سے اشاعت دین کاذوق وشوق اورجذبہ کارفرمارہاہے۔ آپ نے بہت سی کتب خود تحریر کیں، کچھ زیورِ طباعت سے آراستہ مفید کتابیں بازارسے خریدکر لوگوں میں مفت تقسیم کیں۔ بعض کتابوں کواپنے زیرِ سرپرستی شائع فرمایا۔ اہل علم وفضل پریہ بات مخفی نہیں کہ دینی کتب کی اشاعت میں تبلیغ کاپہلو غالب ہوتاہے اور کمرشل پہلو کی کوئی حیثیت نہیں ہوتی۔
11۔ستمبرکو آپ نے صبح صبح خادمین سے کہا کہ پانی گرم کیاجائے اورغسل کرایاجائے۔خادمین نے عرض کیاکہ ایک بجے کرادیں گے ۔آپ نے فرمایا:’’نہیں ابھی ابھی ہی کراؤ۔آپ نے ان الفاظ کو دو،تین باردہرایابلکہ کچھ سختی سے بھی فرمایا‘‘ ۔ غسل کیا، لباس تبدیل کیا، نمازِظُہراداکی۔ نمازعصرکی تیاری کے لیے وضوفرمایااورعصرکی نماز اداکرنے سے پہلے ہی بروز بدھ تقریباًشام5بجے 11 ستمبر 2013 کووصال فرماگئے۔