حضرت ثانی لاثانی میاں غلام اللہ شرقپوری رحمۃ اللہ علیہ کواللہ تعالیٰ نے اپنے فضل عظیم سے چارصاحبزادیاں اورتین صاحبزادے عطافرمائے۔ صاحبزادگان ذیشان کے نام درج ذیل ہیں:
1۔حضرت صاحبزادہ میاں سعیداحمدشرقپوری رحمۃ اللہ علیہ۔
2۔شمس المشائخ حضرت صاحبزادہ میاں غلام احمدشرقپوری رحمۃ اللہ علیہ(متوفی 1997 ء)رحمۃاللہ علیہ ،سجادہ نشین آستانہ عالیہ شیرربانی وثانی لاثانی ، شرقپورشریف۔
3۔فخرالمشائخ صاحبزادہ حضرت میاں جمیل احمدشرقپوری رحمۃ اللہ علیہ(متوفی بروزبدھ 11ستمبر2013ء)
حضرت صاحبزادہ میاں غلام احمدشرقپوری نقشبندی مجددی رحمۃاللہ علیہ حضورقبلہ ثانی لاثانی میاں غلام اللہ شرقپوری رحمۃ اللہ علیہ کے منجھلے بیٹے تھے۔ حضرت میاں غلام احمدشرقپوری رحمۃاللہ علیہ کی شکل وصورت اورجسمانی بناوٹ اعلیٰ حضرت شیرربانی رحمتہ اللہ علیہ ملتی جلتی تھی۔ اس لیے آپ کوشبیہ شیرربانی کہاجاتاہے۔
حضرت میاں غلام احمدشرقپوری رحمۃاللہ علیہ 1924 ء کوحضرت میاں غلام اللہ شرقپوری رحمۃاللہ علیہ کے ہاں شرقپورشریف میں پیداہوئے اورآپ رحمۃاللہ علیہ کانام ’’غلام احمد‘‘رکھاگیااوراسی نام سے فیضان شیرربانی اپنے مریدین اور عقیدت مندوں تک پہنچاتے رہے۔ہزاروں لوگ آپ کے فیض سے فیضیاب ہوئے۔
حضرت میاں غلام احمد شرقپوری رحمۃ اللہ علیہ نے مختصر وقت میں قرآن مجیدپڑھ لیا۔قرآن مجیدکی تعلیم کے بعد اسلامیہ پرائمری سکول شرقپورشریف میںآپ رحمۃ اللہ علیہ کو داخل کروایاگیا۔ پرائمری تک تعلیم مکمل کرنے کے بعد گورنمنٹ ہائی سکول شرقپورشریف میں داخلہ لیااورآپ رحمۃ اللہ علیہ نے میڑک کاامتحان بھی امتیازی پوزیشن میں پاس کرلیا۔حضرت ثانی لاثانی میاں غلام اللہ شرقپوری رحمۃ اللہ علیہ نے طبیہ کالج،لاہورمیں داخلہ لیااور وہاں سے حکیم حاذق کاامتحان بھی امتیازی پوزیشن میں پاس کرلیا۔
چونکہ حضرت ثانی لاثانی رحمۃ اللہ علیہ کا طب سے تعلق رہاتھا۔اس لیے آپ نے اپنے ہونہاربیٹے میاں غلام احمدشرقپوری رحمۃاللہ علیہ کومیٹرک کاامتحان پاس کرنے کے بعدذوق کے مطابق طبیہ کالج، لاہورمیں داخل کروایا۔ میاں غلام احمدشرقپوری رحمۃاللہ علیہ نے طب کاامتحان امتیازی پوزیشن میں پاس کیا۔
آپ نے قرآن ، حدیث، فقہ، تاریخ اوردیگر فنون کاگہری نظرسے مطالعہکیا۔
حضرت ثانی لاثانی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے صاحبزادے میاں غلام احمد شرقپوری رحمۃ اللہ علیہ کوقرآن ، حدیث، فقہ، تاریخ اور دیگرفنوں کی تعلیم دلوائی۔ حضرت شیرربانی شرقپوری رحمۃاللہ علیہ میاں غلام احمد شرقپوری رحمۃاللہ علیہ کواپنے سینہ مبارک پر لٹالیتے تھے۔ایسے ان کی نظرکرم سے آپ رحمۃاللہ علیہ کو علم لدنی حاصل تھا۔ خطبہ جمعہ مبارک کے موقع پر آپ قرآن وحدیث کے اسرارورموز اورفقہی مسائل واحکام بہترین انداز میں بیان فرماتے تھے۔
حضرت میاں غلام احمدعلیہ الرحمۃکاتحریک قیام پاکستان میں حصہ لیناحضرت میاں غلام احمدشرقپوری رحمۃاللہ علیہ کی سیاسی زندگی کاآغاز تحریک قیام پاکستان سے ہوتاہے۔آپ نے اس تحریک میں نمایاں خدمات انجام دیں۔ پاکستان کی تاریخ میں چلنے والی ’’تحریک ختم نبوت‘‘میں بھرپورحصہ لیااور1977ء میں تحریک نظام مصطفی ﷺمیں بھی عملی حصہ لیا۔ بلکہ عملاًجمعیت العلماء پاکستان کے پلیٹ فارم سے سیاست میں حصہ لیایعنی حلقہ شرقپورشریف سے ’’قومی اتحاد‘‘کے ٹکٹُ پر الیکشن لڑا۔ آپ جمعیت العلماء پاکستان کی سرپرستی فرماتے رہے۔ 1977ء کے الیکشن کے موقعہ پر آپ نے اعلان فرمادیاتھاکہ جس نے ’’قومی اتحاد‘‘کوووٹ نہ دیاوہ ہمارامرید نہیں ہے۔ اس طرح آپ کاشمار ان مشائخ عظام میں ہوتاہے جنہوں نے تحریک قیام پاکستان کے لیے عملی جدوجہدکی۔
حضرت صاحبزادہ میاں غلام احمدشرقپوری رحمۃ اللہ علیہ سیف بے نیام تھے۔آپ رحمۃاللہ علیہ باطل قوتوں کوہمیشہ للکارتے رہے۔ آپ رحمۃاللہ علیہ نے تحریروتقاریرکواس کاذریعہ بنایا۔شرقپورشریف میں باطل مذاہب میں شیعہ حضرات پیش پیش ہیں۔ انہوں نے ہمیشہ اپنے مسلک ومذہب کے مطابق پوری قوت سے گھوڑانکالنے کی کوشش کی لیکن حضرت صاحبزادہ میاں غلام احمدشرقپوری رحمۃاللہ علیہ کی کوششوں سے وہ آج تک اپنے اس مذموم مقصدمیں کامیاب نہ ہوسکے۔
شیعہ حضرات نے جامع مسجد ’’شیرربانی‘‘شیرربانی چوک ، شرقپورشریف پربھی قابض ہونے کی تحریک چلائی لیکن آپ رحمۃاللہ علیہ کی سخت مزاحمت کی وجہ سے اپنے مشن میں کامیاب نہ ہوسکے۔ آپ رحمۃاللہ علیہ کی پُرخلوص کوشش کے سبب اہل تشیع حضرات کے علاوہ دوسرے عقائد کے حامل لوگ بھی اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب نہ ہوسکے۔
تعلیم گاہیں اورمدرسے قائم کرنا سنت رسول اللہ ﷺہے۔ عہدنبوی ﷺ میں درس کے لیے صرف ایک جامع کتاب رکھی گئی یعنی قرآن مجیدجس میں سارے ہی علوم کی بنیادی چیزیں ہیں۔ عقائدوعبادات بھی، قانون بھی، اللہ تعالیٰ کی حمدوثناء بھی، تاریخ عالم بھی، اخلاق اورطریقہ معاشرت بھی۔حضرت میاں غلام اللہ شرقپوری رحمۃ اللہ علیہ نے بھی سنت نبوی ﷺ کی پیروی کرتے ہوئے دینی تعلیم کی اشاعت اور اسلامی علوم و فنون کی تدریس کیلئے مدارس تعمیر کروائے۔خاص شرقپور شریف میں ’’جامعہ حضرت میاں صاحب‘‘ کاقیام عمل میں لایا گیا جہاں سے سینکڑوں حفاظ، علماء اور فاضل محققین علوم و فنون سے آراستہ ہو کر پاکستان اور بیرون پاکستان عظیم دینی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ نے تمام مفید علوم پر کتب فراہم کرکے لائبریری قائم فرمائی تاکہ طلباء ، محققین اور علماء و مشائخ کے علاوہ عوام بھی اس سے استفادہ کر سکیں۔حضرت صاحبزادہ میاں غلام احمدشرقپوری علیہ الرحمۃکی مذہبی خدمات کادائرہ بہت وسیع ہے۔ والدگرامی حضرت میاں غلام اللہ شرقپوری علیہ الرحمۃ کے وصال کے بعدجامعہ کے انتظام وانصرام کی ساری ذمہ داری آپ رحمۃاللہ علیہ پرآن پڑی۔
آپ رحمۃ اللہ علیہ تاحیات نہایت خلوص اورللّٰھیت اپنافرض اداکرتے رہے۔ حکومت پاکستان نے 1972 ء میں’’جامعہ حضرت میاں صاحب علیہ الرحمۃ‘‘کومحکمہ اوقاف کی تحویل میں لے لیا۔ آپ رحمۃاللہ علیہ نے اس ادارہ کے متبادل ’’جامعہ حضرت ثانی علیہ الرحمۃ‘‘کے نام سے نیاادارہ قائم کرلیا۔ حسبِ سابق اس ادارہ کوبھی آپ رحمۃاللہ علیہ بڑی کامیابی سے چلاتے رہے۔1988 ھ میں حکومت نے ’’جامعہ حضرت میاں صاحب علیہ الرحمۃ ‘‘کوواگذارکیاتو دوبارہ پہلے جامعہ کی طرف توجہ دی اوراسے کامیاب کرنے کی شب وروزکوشش میں منہمک ہوگئے۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ ’’جامعہ حضرت ثانی صاحب علیہ الرحمۃ‘‘ کو’’جامعہ حضرت میاں صاحب علیہ الرحمۃ‘‘میں ضم کردیااوریہ ادارہ اب بھی کامیابی کے ساتھ ترقی کی راہ پرگامزن ہے۔ اس جامعہ سے بہت سے حفاظ، علماء اورمدرسین نے تعلیم کرنے کے بعدفراغت پائی اوردنیاکے گوشے گوشے میں علم وعرفان کی روشنی سے لوگوں کے قلوب واذھان کومنورکررہے ہیں۔اب اس ادارہ کوکامیابی کے ساتھ حضرت صاحبزادہ حافظ محمدابوبکرصاحب چلارہے ہیں۔