ثانی لاثانی حضرت میاں غلام اللہ شرقپوری رحمۃ اللہ علیہ

شمس المشائخ حضرت میاں غلام احمدشرقپوری نقشبندی مجددی رحمۃ اللہ علیہ نے قرآن وسنت کی روشنی میں ایک مثالی زندگی گزاری > صفحہ 2

 

حضرت میاں غلام احمدعلیہ الرحمۃنے ادارہ نشرواشاعت قائم کیا:

حضرت صاحبزادہ میاں غلام احمدشرقپوری علیہ الرحمۃنے سنت رسول اللہ ﷺکی پیروی کرتے ہوئے شرقپورشریف میں’’مکتبہ حضرت میاں صاحب ‘‘کے نام سے ایک اشاعتی ادارہ قائم کیا۔ جس کے زیراہتمام دین کتب شائع کرکے عوام الناس اورمتوسلین تک پہنچائیں۔ اس ادارہ کی طرف سے جوکتب شائع کی گیں ان میں سے چندایک کے نام یہ ہیں :

۱۔تحفۃالمؤمنین

۲۔خزینہ معرفت

۳۔حقائق

۴۔حیات جاوید

۵۔ کرامات شیرربانی رحمۃاللہ علیہ منظوم

۶۔الدرالمنظم فی حکم مولد النبی الاعظم

حضرت میاں غلام احمدعلیہ الرحمۃنیعلمی ، دینی تقریبات اورجلسوں کی صدارت کی:

حضرت میاں غلام احمد شرقپوری رحمۃ اللہ علیہ بھی سنت نبوی کی پیروی کرتے ہوئے دن رات لوگوں کو دین اسلام کی طرف بلاتے رہتے۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ کوئی بھی موقع ہاتھ سے خالی نہ جانے دیتے۔ ہروقت لوگوں کو دین اسلام کی طرف راغب کرنے پر لگے رہتے۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ علمی اور دینی تقریبات منعقد کرواتے جن میں جید علمائے کرام بصیرت افروز تقاریر سے بزرگوں اور سلف صالحین کے حالات و واقعات ، دین متین پر ان کی استقامت ، ان کے عقائد حقہ اور ان کے عظیم کردار پرروشنی ڈالتے جو کہ اتباع سنت کے متعلق ہوتا۔

آپ رحمۃاللہ علیہ پورے ملک میں منعقد ہونے والے جلسوں، کانفرسوں اورمحافل کی صدارت فرماتے رہے اوراپنے خطابات میں عوام الناس کوصوم وصلوٰۃ کی پابندی اورحقوق العبادکواداکرنے کی تلقین فرماتے تھے۔ آپ کی تبلیغ کے نتیجہ میں ہزاروں لوگوں کی اصلاح نفس ہوئی اوروہ اپنی زندگیوں کوسنت رسول مقبول ﷺکے مطابق گزارنے کی جدوجہدکرتے رہے۔ اب صاحبزادہ میاں محمدابوبکرصاحب، سجادہ نشین آستانہ عالیہ شرقپورشریف لوگوں کی اصلاح کررہے ہیں۔

ولی اللہ کا ہر عمل سنت نبوی ﷺکے مطابق ہوتا ہے ۔ حضرت میاں غلام احمد شرقپوری رحمۃ اللہ علیہ ااپنے وا لدگرامی حضرت ثانی لاثانی شرقپوری نقشبندی مجددی رحمۃاللہ علیہ کے تربیت یافتہ تھے اورآپ رحمۃ اللہ علیہ کا ہر عمل سنت کے عین مطابق تھا۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ جمعہ کادن بھی سنت نبوی ﷺ کے مطابق گزارتے تھے۔

آپ رحمۃ اللہ علیہ نماز فجر کے بعد سنت نبوی ﷺ کی پیروی کرتے ہوئے اپنی بیٹھک میں بیٹھ جاتے ۔آپ رحمۃ اللہ علیہ سے فیض یاب ہونے کے لیے لوگ دور دراز سے آنا شروع ہو جاتے۔ ان لوگوں میں پڑھے لکھے اور عالم و فاضل لوگ بھی ہوتے تھے۔ حضرت میاں غلام احمدشرقپوری صاحب رحمۃ اللہ علیہ لوگوں کے مسائل سنتے اور ان کا حل بتاتے ۔

حضرت میاں غلام احمدشرقپوری رحمۃاللہ علیہ سنت نبوی ﷺکی پیروی کرتے ہوئے حاجت مند وں کی حاجت روائی فرماتے۔ ضرورت مندوں کی ضرورتیں پوری فرماتے، دینی مسائل کا حل بتاتے، نماز روزہ کی تلقین فرماتے، برائی سے بچنے اور نیکی کرنے کی تاکید فرماتے۔

حضرت میاں غلام احمدعلیہ الرحمۃخطبہ جمعۃالمبارک دیتے رہے:

حضرت ثانی لاثانی رحمۃ اللہ علیہ کے وصال کے بعدحضرت صاحبزادہ میاں غلام احمدشرقپوری رحمۃاللہ علیہ جمعہ کے اجتماع سے خطاب فرماتے رہے۔ جمعۃالمبارک کے موقعہ پر متوسلین، مریدین،نیازمندوں اورعقیدت مندوں کاایک عظیم اجتماع ہوتاتھا۔ آپ رحمۃاللہ علیہ اپنے خطاب میں علمی اورفقہی مسائل بیان فرماتے تھے۔ نمازجمعہ سے قبل اور بعد میں دوردراز کے علاقوں سے آئے ہوئے لوگوں کی انفرادی طورپرخیریت دریافت فرماتے۔ پریشان حال لوگوں کے مسائل سنتے اوران کے لیے دعائے خیر فرماتے۔آپ رحمۃاللہ علیہ کے وصال کے بعد سے حافظ وقاری الحاج صاحبزادہ میاں محمدابوبکرصاحب شرقپوری جمعہ کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔

حضرت میاں غلام احمدعلیہ الرحمۃنیقرآن کی تفاسیرکی اشاعت کی:

میاں غلام احمدشرقپوری رحمۃاللہ علیہ نے سنت رسول اللہ ﷺکی پیروی کرتے امام اہلسنت امام احمدرضاخان بریلوی رحمۃ اللہ علیہ کاترجمہ قرآن ’’کنزالایمان فی ترجمۃ القرآن ‘‘اورمفتی احمدیار خان نعیمی کی مشہورزمانہ تفسیر ’’نورالعرفان علی کنزالایمان‘‘شائع کرکے عوام الناس اورمریدین تک پہنچانے کا اہتمام فرمایا۔ کتابت ہوگئی مگر لیتھوپرنٹنگ کی بجائے آفسٹ پرنٹنگ کازمانہ آگیااور یوں یہ عظیم کام پایہ تکمیل کونہ پہنچ سکا۔(چشمہ فیض شیرربانی:ازمحمدیٰسین قصوری:ص۲۸۰)

میاں غلام احمدعلیہ الرحمۃنے کئی بارحجِ بیت اللہ کی سعادت حاصل کی:

صاحبزادہ حضرت میاں غلام احمدشرقپوری رحمۃاللہ علیہ نے سنت رسول اللہ ﷺکی پیروی کرتے ہوئے تیس(۳۰)بارحجِ بیت اللہ کی سعادت حاصل کی۔ 1960 ؁ء میںآپ رحمۃاللہ علیہ نے پہلاحج اداکیااورروضہ رسول اللہ ﷺکی حاضری کی سعادت حاصل کی۔ اس کے بعدآپ رحمۃاللہ علیہ نے انتیس(۲۹)بارحجِ بیت اللہ کی سعادت حاصل کی۔

حضرت میاں غلام احمدعلیہ الرحمۃکی روضۂ رسول اللہ ﷺکی حاضری:

حضرت میاں غلام احمدشرقپوری رحمۃ اللہ علیہ 1960 ؁ء سے لے کر 1994 ؁ء تک حج بیت اللہ کی سعادت حاصل کرتے رہے اور ارشاد نبوی ﷺکی اتباع کرتے ہوئے مدینہ منورہ جاتے رہے اور روضۂ رسول اللہ ﷺپرحاضرہوکرآپ ﷺکی بارگاہ میں درودوسلام پیش کرتے رہے۔ریاض الجنہ میں نفافل اداکرکے جنت کی بہاروں سے لطف اندوزہوتے رہے۔یہ مواقع نصیب والوں کوحاصل ہوتے ہیں جوحضرت میاں غلام احمدشرقپوری رحمۃ اللہ علیہ کوحاصل ہوتے رہے۔1994 ؁ء کے بعدبوجہ علالت حج کے لیے تشریف نہ لے جاسکے۔

حضرت علامہ مولاناابوالنورمحمدبشیرعلیہ الرحمۃ کوٹلی لوہاراں ضلع سیالکوٹ اپنی کتاب’’سنی علماء کی حکایات‘‘ میں لکھتے ہیں کہ ہم نے 1960 ؁ء میں حج بیت اللہ کی سعادت حضرت صاحبزادہ میاں غلام احمد شرقپوری رحمۃاللہ علیہ کی معیت میں حاصل کی۔ اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم اوررسول اللہ ﷺکی نظرعنایت سے مدینہ طیبہ میں چھبیس دن قیام کاشرف حاصل کیا۔ اس قیام کے دوران مدینہ طیبہ میں ایک دن خوب بارش ہوئی۔ روضۂ رسول اللہ ﷺکے پرنالے سے بہنے والے پانی سے ہم خوب نہائے اورپانی بھی خوب پیا۔ اس موقعہ پر حضرت میاں غلام احمدشرقپوری رحمۃاللہ علیہ نے بھی غسل کیااورپانی نوش فرمایا۔اس دوران کسی شخص نے آپ سے طنزیہ اندازمیں کہا:

اس پانی سے تم کیوں نہاتے ہو؟آپ نے جوش میں جواب دیاکہ آب زمزم میں کیا رکھاگیاہے جسے تم پیتے ہو، اس میں نہاتے ہو، کفن بھگوتے ہواوربطورتبرک گھرکوبھی لے جاتے ہو؟آب زمزم تو حضرت سیدنا اسماعیل علیہ السلام کی ایڑیوں کے رگڑنے کے نتیجے میں حاصل ہواہے لیکن یہ پرنالے والاپانی گنبدخضراء کوبُوسہ دے کرنیچے اترتا

ہے۔ پھرآپ نے مخصوص انداز میںیہ شعرپڑھا:

 

زاہدا!اچھی نہیں عاشقوں سے چھیڑچھاڑ

اپنی مسلک اورہے تیراعقیدہ اورہے