بزرگوں کے نزدیک عرس مناناایک مستحسن عمل ہے۔شیخ عبدالحق محدث دہلوی رحمۃاللہ علیہ اپنی کتاب’’ماثبت من السنۃ‘‘میں لکھتے ہیں کہ مغرب کے بعض متاخرین مشائخ نے فرمایاکہ جس دن اولیاء کرام بارگاہِ رب العزت اور مقامات مقدس میں پہنچتے ہیں۔ اس دن باقی دنوں کی نسبت زیادہ ذخیروبرکت اورنورانیت کی امیدکی جاتی ہے۔ یہ ان امور میں سے ہے جنہیں علمائے متاخرین نے مستحسن قراردیا ہے۔(اشعتہ للمعات اردو:جلد5:فصل اول:ص71)
اولیاء کرام کے ایصال ثواب کی محفل یاعرس کے انعقاد سے نہ صرف عقیدت کااظہارمقصودہوتاہے بلکہ اس کااصل مقصد مریدین، متوسلین اورعقیدت مندوں کی تربیت اوراصلاح نفس کرناہے۔ حضرت میاں غلام احمدشرقپوری علیہ الرحمۃ دوسری تقاریب کے علاوہ سال میں شرقپورشریف میں دوعرس اعلیٰ حضرت میاں شیرمحمدشرقپوری رحمۃ اللہ علیہ اورحضرت میاں غلام اللہ شرقپوری رحمۃ اللہ علیہ کی تعلیمات سے عوام الناس کوروشناس کرانے کے لیے منعقدکرتے رہے۔ ایک عرس حضرت ’’شیرربانی ‘‘میاں شیرمحمدشرقپوری رحمۃاللہ علیہ کاجوہرسال یکم ، دواورتین ربیع الاول کومنعقد ہوتاہے اوردوسرا عرس حضرت ’’ثانی لاثانی‘‘میاں غلام اللہ شرقپوری رحمۃاللہ علیہ کاجویکم،دواورتین شعبان کومنعقد ہوتاتھا۔ عوام الناس ان عرسوں میں روحانی فیوض وبرکات حاصل کرتے ہیں۔ عرسوں کے وقت پر ایک پُرکیف منظرہوتا ہے۔
بعد میں حضرت ثانی لاثانی کاعرس مبارک 17۔18اکتوبر کوفخرالمشائخ حضرت میاں جمیل احمدشرقپوری رحمۃاللہ علیہ کے زیراہتمام نہایت شایان شان طریقے سے منعقدہوتارہا۔ ان دونوں تقاریب کے موقعوں پر ہزاروں متوسلین، مریدین اورعقیدت مند حاضرہوتے ہیں اوررحمت باری تعالیٰ اورمحبت اولیاء کی دولت لے کرواپس جاتے ہیں۔ ان تقاریب ہرملک کے نامورقراء، نعت خوان حضرات اورعلماء کرام شرکت کرتے ہیں اوربقدرہمت برکات سے فیضیاب ہوتے ہیں۔ ان تقاریب میں تلاوقرآن، نعت خوانی کے علاوہ تعلیمات شیرربانی وثانی لاثانی رحمہمااللہ تعالیٰ پرمشتمل تقاریرکاپروگرام بھی ہوتاہے۔[قصوری،محمدیٰسین،چشمۂ فیضِ شیرِربانی،کرماں والابُک شاپ،دربارمارکیٹ،لاہور(جنوری۔2011ء)، ص۔282]
حق گوئی بھی سنت رسول اللہ ﷺہے۔ آپ ﷺ نے پوری زندگی حق گوئی میں گزاردی۔
دینی معاملات میں حق گوئی نبی کریم ﷺ کی سنت مبارکہ ہے۔ یہ کامل ایمان کی نشانی ہے۔ اہل ایمان اس سنت پرسختی سے عمل کرتے ہیں۔بعض اوقات اہل ایمان وقت کے تقاضے کوملحوظ خاطررکھتے ہوئے نرمی اختیارکرلیتے ہیں مگر حضرت صاحبزادہ میاں غلام احمدشرقپوری رحمہ اللہ تعالیٰ دینی معاملات میں نبی کریم ﷺکی سنت مبارکہ پرعمل کرتے ہوئے حق بات کہہ دیتے تھے۔
شمس المشائخ حضرت صاحبزادہ میاں غلام احمدشرقپوری رحمۃاللہ علیہ صاحب کرامت ولی تھے۔آپ کی کرامات بے شمارہیں جن میں سے چندایک بطور حصول برکت پیش کی جاتی ہیں۔ شمس المشائخ حضرت صاحبزادہ میاں غلام احمد شرقپوری رحمۃاللہ علیہ کاہرعمل اسلامی اصولوں اورسنت نبوی صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِوَاٰلِہٖٖٖ وَاَصْحَابِہٖٖٖ وَسَلَّمْ کے عین مطابق تھا۔ غیرشرعی کام کرناتوکجااسے دیکھنابھی گوارا نہیں کرتے تھے۔ یہ آپ کی سب سے بڑی کرامت تھی۔کرامات کااظہارمتقی اور پرہیزگارسے ہوتاہے ۔
خطیب پاکستان سید فداحسین شاہ صاحب حافظ آبادی کابیان ہے کہ میرے ہاں مسلسل تین بیٹیاں پیداہوئیں۔حضرت صاحبزادہ میاں غلام احمدشرقپوری رحمۃاللہ علیہ کی خدمت میں عرض کیا:’’حضوراللہ تعالیٰ نے مسلسل تین بیٹیاں عطا فرمائی ہیں‘‘۔ آپ نے دعافرمائی اورفرمایا:’’شاہ صاحب اللہ تعالیٰ لڑکابھی عطا فرمائے گا‘‘۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے اللہ تعالیٰ نے آپ کی دعاکوقبول فرماتے ہوئے لڑکا عطافرمایاجس کانام المجتبیٰ رکھاگیا۔ لڑکااچانک بیمارہوگیا۔ مقامی ڈاکٹروں سے رابطہ قائم کیاگیاتوانہوں نے کہاکہ لڑکے کے دل میں سوراخ ہے۔ لہٰذا اس کاعلاج کروانا شروع کردیا۔ اسی دوران ایک دن حضرت میاں غلام احمدشرقپوری رحمۃاللہ علیہ کی خدمت میں حاضرہوااورلڑکے کی پریشانی کے بارے میں عرض کیاتو آپ نے فرمایا:
’’اس کوکچھ نہیں ہوگا۔ اللہ تعالیٰ مہربانی فرمائے گا‘‘۔ ایساہی ہواکہ آرام وصحت یابی ہوگئی۔ وہ لڑکااب بھی صحت سے ہے۔
ڈاکٹرمحمداکبرصاحب شرقپوی کابیان ہے کہ میری شادی کوگیارہ سال کا عرصہ گزرچکاتھالیکن اولادسے محروم تھا۔ ایک دن میں نے حضرت میاں غلام احمد شرقپوری رحمۃاللہ علیہ سے عرض کیا:’’حضوراللہ تعالیٰ نے اولاد سے نہیں نوازا‘‘۔ آپ دعاکی اورفرمایا:’’اللہ تعالیٰ مہربانی فرمائے گا‘‘۔ اللہ تعالیٰ نے مجھے آپ کی دعاسے اولاد عطافرمائی۔ حضرت مولاناقاری محمداصغرصاحب مدرس’’جامعہ حضرت میاں صاحب ‘‘کابیان ہے کہ بچے کی پیدائش سے چندروز قبل حضرت میاں صاحب نے مجھے فرمایا:’’جاؤ ڈاکٹرمحمداکبرصاحب سے کہوکہ لڈوکھلائے کیونکہ اس کے گھرلڑکاپیدا ہوگا‘‘۔ حسب ارشادمیں نے لڈوپیش کردیئے اورآپ نے فرمایا:’’اللہ تعالیٰ لڑکاعطا فرمائے گا‘‘۔ اللہ تعالیٰ نے مجھے لڑکاعطافرمایاجس کانام محمدابوبکررکھاگیا۔ اس وقت لڑکے عمرپنتیس سال ہے۔