حضرت پیرمیاں خلیل احمدصاحب شرقپوری نقشبندی مجددی رحمۃ اللہ علیہ

حضرت پیرمیاں خلیل احمدصاحب شرقپوری نقشبندی مجددی رحمۃ اللہ علیہ > صفحہ 2

 

خلافت واجازت:

شرقپورشریف وہ مبارک قصبہ ہے جس کی روحانی اورسماجی خدمات کی تاریخ بہت طویل ہے ۔پیرمیاں خلیل احمد شرقپورنقشبندی مجددی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے والدِگرامی قدر فخرالمشائخ، پیرِطریقت ،رہبرِشریعت حضرت میاں جمیل احمد صاحب شرقپوری نقشبندی مجددی رحمۃاللہ علیہ سے کسبِ فیض حاصِل کیا۔ ان کے دادا حضرت شیرِربّانی میاں شیرمحمدشرقپورنقشبندی مجددی رحمۃ اللہ علیہ کے مقام ومرتبہ سے کون واقف نہیں۔حضرت علامہ محمداقبال بھی ان سے کسبِ فیض حاصِل کرنے کے لیے شرقپورشریف گئے تھے۔ وُہ اپنے وقت کے ابوالوقت صوفی بزرگ تھے اوریہ سلسلہ روحانیت ان کے خاندان میں چلا آرہاہے۔ آپ کواپنے والدگرامی قدرکے خلیفہ مجاز ہونے کاشرف بھی حاصِل ہے۔ آپ کواپنے والدگرامی قدرسے1972 ؁ء میں نقشبندی سلسلہ طریقت میں لوگوں کوبیعت کرنے کی اجازت ملی اور آپ نے لوگوں کواللہ اللہ بتانے کا سلسلہ شروع کیا۔دیکھتے ہی دیکھتے آپ کے مریدین کاحلقہ وسیع ہوتاچلاگیا۔اب آپ کے مریدین ہزاروں کی تعدادمیں ہیں۔
حضرت میاں شیر محمد شرقپوری رحمۃ اللہ علیہ نے داڑھی رکھنے کی سنت کو اپنایا ۔ حضرت میاں ثانی لاثانی رحمۃ اللہ علیہ کے صاحبزادگان والا شان اور آپ رحمۃ اللہ علیہ کے پوتوں اور پڑپوتوں نے بھی داڑھی کی سُنّت کو اپنایا ہوا ہے ۔ انشاء اللہ یہ سلسلہ تاقیامت جاری و ساری رہے گا۔
ہرولی اللہ کا تبلیغ کرنے کا اپنا طریقہ ہوتا ہے ۔ حضرت صاحبزادہ میاں جمیل احمد شرقپوری نقشبندی مجددی دامت برکاتہم العالیہ کا تبلیغ کرنے کا اپنا ایک حکیمانہ طریقہ ہے۔آپ داڑھی کے متعلق بڑے اچھے انداز میں لوگوں کو داڑھی رکھنے کی تلقین فرماتے ہیں۔ آپ فرماتے ہیں کہ داڑھی منڈے لوگ ہم سے علم و عمل میں اچھے بھی ہو سکتے ہیں۔ ان میں حافظِ قرآن بھی ہو سکتے ہیں، لیکن داڑھی نہ رکھنا نبی کریم ﷺ کی سُنّت کی خلاف ورزی تو ہے۔ اس سے تو بچنا چاہئے۔ سبحان اللہ یہ تبلیغ کرنے کاکتنا اچھا انداز ہے۔
حضرت پیر میاں خلیل احمد صاحب شرقپوری رحمۃاللہ علیہ کاتبلیغ کرنے کا اپنا ایک منفرد اندازتھا۔ لوگ آپ کی خدمت میں حاضرہو کر اپنی مشکلات کیلئے دعا کرنے کیلئے عرض کرتے تھے تو آپ بڑے عالمانہ اور حکیمانہ انداز میں لوگوں کی رہنمائی کرتے ہوئے کہتے تھے کہ تم داڑھی مبارک رکھ لو تو تمہارا یہ کام ہو جائے گا۔ اگر آپ کا کام داڑھی رکھنے کے بعد نہ ہواتو مجھے پکڑ لینا۔ ساتھ ہی آپ یہ فرماتے تھے کہ اس میں میرا کوئی کمال نہیں ہے بلکہ یہ سُنّتِ رسول اللہ ﷺکے مطابق داڑھی مبارک رکھنے کی برکت سے ہوگا اور ہاتھ اٹھا کر دعا بھی فرماتے تھے۔جب اللہ تعالیٰ کے منتخب بندے کاہاتھ دعا کے لیے اُٹھ جائے تواللہ تعالیٰ اپنے فضل وکرم سے دعاکوقبول فرماتاہے۔ جب کسی کی کوئی حاجت پوری ہو جاتی تھی تو وہ آکر آپ کو بتاتا کہ آپ نے میرے لیے دعاکی تھی تومیرا یہ کام ہو گیا ہے تو آپ اس میں بڑی عاجزی اور انکساری کا اظہار کرتے ہوئے فرماتے تھے کہ یہ کام میری دعا سے نہیں ہوابلکہ تم نے نبی کریم ﷺ کی داڑھی مبارک کی سُنّت کو اپنایا ہے ۔ اِس داڑھی مبارک کی سُنّت کواپنانے کی برکت سے تمہارا یہ کام ہوا ہے۔

حلیہ مبارک:

پیر میاں خلیل احمد شرقپوری نقشبندی مجددی رحمۃاللہ علیہ کاقددرمیانہ تھا۔ سربڑا تھااوربال گھنے تھے ۔ آپ سر کے بال عموماًدرمیانے رکھتے تھے ۔داڑھی سُنّتِ نبوی ﷺکے مطابق قبضہ بھر تھی۔ابروگھنے تھے۔پیشانی خوبصورت کشادہ تھی۔چہرہ خوبصورت گول تھا۔آنکھیں بڑی بڑی نُوربرساتی تھیں۔پلکیں لمبی تھیں۔رنگ گوراتھا۔ٹھوڑی سیب کی طرح گول۔ جسم بھاری تھا۔دانت چمکتے ہوئے موتیوں کی طرح تھے۔ہونٹ گلاب کی پتیوں کی طرح نرم ونازک تھے۔یعنی ہرلحاظ سے خُوبصورت تھے۔

 

داڑھی:

حضرت پیر میاں خلیل احمد شرقپوری نقشبندی مجددی رحمۃاللہ علیہ کی داڑھی مبارک گھنی اورکچھ بال سفیدتھے۔ مونچھیں شریعت کے مطابق کٹی ہوئی تھیں ۔آپ کی داڑھی قبضہ بھر تھی۔ آپ کے نزدیک یہ وہ پہلی سُنّت تھی جوکسی بھی متبع رسول ﷺکو اختیار کرناپڑتی ہے تاکہ پتہ چلے کہ یہ مسلمان ہے۔ اس سُنّت کو نہ صرف آپ نے خود اپنایا بلکہ اپنے مریدین کو بھی داڑھی رکھنے کی تلقین فرماتے رہے ۔

چال

حضرت پیر میاں خلیل احمد شرقپوری نقشبندی مجددی رحمۃاللہ علیہ کاجسم مبارک بھاری تھا اس لیے درمیانی چال چلتے تھے ۔آخری ایام میں بہت کم چلتے پھرتے تھے۔