ماہنامہ ’’نوراسلام‘‘شرقپورشریف نے 1955 ء سے لے کر2006 ء
تک چھ درج ذیل صغیم وعظیم نمبرنکال کر بڑے تایخی کارنامے سرانجام دے کر محققین وقت سے خراجِ تحسین ومحبت وصول کرچکاہے:
(1)شیرربانی نمبر(1969ء)۔(2)امام اعظم نمبر(1975ء)۔(3)اولیائے
نقشبندنمبر(1979ء،دوجلدیں)(4)حضرت مجددالف ثانی نمبر(1988ء،
تین جلدیں)۔(5)حضرت ثانی لاثانی نمبر(1999ء)۔(6)پچاس سالہ گولڈن جوبلی نمبر(2006ء،تین جلدیں)۔ حضرت میاں صاحب رحمۃاللہ علیہ نے اس رسالے کو آمدنی کاذریعہ بالکل نہیں بنایابلکہ آپ رحمۃاللہ علیہ نے اسے دین کی اشاعت وتبلیغ کاذریعہ گردانااوراس کارِ خیرمیںآپ رحمۃ اللہ علیہ کوبڑی کامیابی وکامرانی ہوئی۔علاوہ ازیںآپ رحمۃاللہ علیہ کی سرپرستی میں پندرہ روزہ’’آواز نقشبند‘‘ اورہفت روزہ’’اخبارمجددالف ثانی‘‘بھی شائع ہوتے رہے۔ جن میں دین کے مسائل اورتصوف کے نکات بڑے مفصل اورمؤثر پیرائے میں بیان کیے جاتے۔آپ نے انگریزی زبان میں’’شیرربانی ڈائجسٹ‘‘کااجراء کیاتاکہ اندرون اوربیرون ممالک انگریزی بولنے والوں تک انگریزی میں اسلامی لٹریچر پہنچایاجائے۔اس طرح آپ رحمۃ اللہ علیہ نے دین اسلام کی تعلیمات کوپوری دنیامیں پھیلادیا۔ یہ آپ کی دین اسلام سے محبت کامنہ بولتاثبوت ہے۔آپ رحمۃ اللہ علیہ کی سرپرستی میں روزنامہ ’’شیرربانی‘‘کااجراء کیاگیا۔ جس میں خبروں کے ساتھ ساتھ اسلامی لٹریچر بھی شائع کیاجاتارہا۔آپ رحمۃاللہ علیہ نے اپنی حیاتِ مستعارکاہرہرلمحہ دین متین کی خدمت کے لیے وقف کررکھاتھا۔
فخرالمشائخ حضرت میاں جمیل احمدشرقپوری رحمۃاللہ علیہ کے لخت جگر صاحبزادہ حضرت میاں جلیل احمدشرقپوی صاحب نے اپنے والدگرامی قدرکی دینی اوراشاعتی خدمت کوآگے بڑھانے کے لیے آپ کے وصال کے فوراًبعد ماہنامہ ’’نوائے شرقپورشریف‘‘کااجراء اکتوبر2013ء کوکیا۔الحمدللہ !آپ کے جانشین آپ کی تبلیغی سرگرمیوں کوآگے بڑھارہے ہیں۔ انشاء اللہ یہ سلسلہ تاقیامت جاری وساری رہے گا۔
جسٹس(ر)نذیراحمدغازی آپ کے بارے میں لکھتے ہیں:’’ حضرت میاں جمیل احمد شرقپوری نقشبندی مجددی رحمۃ اللہ علیہ ایک فردخاموش مگرایک متحرک انجمن تھے۔ طبیعت میں جوش، احساس میں ہوش کے ساتھ ساتھ مرتب سوچوں کاایک بحرخاموش تھے۔ وہ عالم تھے مگر عمل ان کی ذات پرغالب تھا۔ و ہ خانقاہ نشین تھے مگرمجاہدہ ان کی رگوں میں بجلی کی طرح دوڑتاتھا۔ ان کی زبان، ان کاقلم ہمہ وقت مصروف جہادرہتا تھا۔ وہ نہایت خاموشی سے اپنے چراغ ثبات کولیے طوفانوں سے لڑتے رہے۔ سیاست، مذہب، خانقاہ اورمسجدکو انسانی شخصیت کاروپ دیا۔ ذہن کی سربلندی کے لیے ہرادارے کو ایمان کی قوت سے زندہ رکھا۔ لیکن حالات کی مخالفت اورمزاحمت نے بہت زیادہ مصروفِ کاررکھا‘‘۔ماہنامہ نوائے شرقپورشریف(اکتوبر 2013 ء)، ص3
جسٹس (ر)ڈاکٹرمنیراحمدمغل آپ کے بارے میں رقم طرازہیں:’’اعلیٰ حضرت میاں جمیل احمدشرقپوری(رحمۃ اللہ علیہ)ان نابغہ روزگار ہستیوں میں سے ایک ہستی ہیں جن کاوجودِ مسعود پاکستان میں توبدرمنیرکی طرح ہرہرطرح کی روشنی اور فیضِ عام جاری کرتارہا۔ پوری دنیامیں نوراسلام کی اشاعت نے سلسلہ نقشبندیہ تابناکیاں بھی عام فرمادیں۔ وہ علم وتحمل اوراخلاص کے پیکرتھے۔ جدھرجاتے علم وعرفان کانورپھیلتاہی جاتاتھا۔ پڑھے لکھے لوگ تو ان کانام سنتے ہی محبت میں ڈوب جاتے۔ ان کی فیاضی، ان کاحسن سلوک، ان کاطرزِ تکلم، ان کی الفت، ان کی مجالس، ان کی پراداحتٰی کہ ان کی خاموشی بھی پُرفیض اورنفع بخش تھی۔ ہرکوئی یہی محسوس کرتاکہ ساری محبت، ساری الفت، ساری چاہت میرے ساتھ ہی ہے۔ ان کی نگاہِ پُرتاثیر کے چرچے ہرجگہ موجود ہیں۔ ان کی کرامتیں بے شمارہیں۔ وہی لوگ ان کوبیان کرنے کے حقدارہیں۔ جن کے سامنے وہ ظاہرہوئیں۔ اللہ کافضل بزرگوں کافیضان اُن پربہت ہی زیادہ تھا۔ وہ زندہ ولی توتھے ہی، جانے کے بعد ویساہی فیض جاری ہے۔ الحمدللہ ان کی اولاد بھی سعادت مند، انتہائی تقویٰ شعاری اورورع والی اورمحبت وفیض رسائی والی ہے۔ ماہنامہ نوائے شرقپورشریف(اکتوبر 2013 ء)، ص51
الحمدللہ! فخرالمشائخ حضرت میاں جمیل احمدشرقپوری نقشبندی مجددی رحمۃ اللہ علیہ کے وصال (11ستمبر2013 ء )کے بعدآپ کے پوتے صاحبزادہ میاں ولید احمدجوادشرقپوری صاحب نے آپ کی سنت کوزندہ رکھاہے اورماہنامہ’’نوراسلام ‘‘کی اشاعت جاری وساری ہے۔صاحبزادہ صاحب نے ماہنامہ ’’نوراسلام‘‘کا فخرالمشائخ نمبر(2015ء دوجلدیں)کوطبع کرواکرشائع کروایاہے ۔جس کے ایک سیٹ (دوجلدیں)کی قیمت تقریباًسات سوروپے ہے کومفت تقسیم کیاہے۔یہ آپ کے جانشینوں کابہت بڑاکارنامہ ہے۔یہ فخرالمشائخ حضرت میاں جمیل احمدشرقپوری رحمۃ اللہ علیہ پرریسرچ کرنے والوں کے لیے بہت مددگارثابت ہوگا۔ دعاہے کہ اللہ تعالیٰ جانشینوں کی اس کاوش کومقبول و منظورفرمائے اورانہیں ایسے مزیدکارنامے سرانجام دینے اور اشاعتی سلسلہ جاری رکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔امین!