شرقپورشریف کے محلہ نبی پورہ کے مستری محمدمنشاء مغل روایت کرتے ہیں کہ2004ء میں انہیں یرقان ہوگیا اور بیماری سخت سے سخت ہوتی گئی حالانکہ انہوں نے کئی ڈاکٹروں سے علاج کروایا تھا۔ آخر ایک دن آستانہ عالیہ پر حاضر ہوکر انہوں نے حضرت میاں خلیل احمد صاحبؒ سے دُعا کے لیے عرض کی۔ آپ نے فرمایا کہ یہاں آکر لنگر کھایا کرو۔ اللہ تعالیٰ تمہیں صحت یاب کرے گا۔ منشاء صاحب روزانہ آستانہ عالیہ پر حاضر ہوتے اور لنگر تناول کرتے اور اس طرح ایک ماہ گزرنے سے پہلے ہی اللہ تعالیٰ نے اُنہیں یرقان سے صحت یاب کردیا۔26
علامہ ڈاکٹر محمداشرف آصف جلالی نقشبندی مجددی بہت بڑے مذہبی سکالر ہیں اور قیوم عالم حضرت میاں جمیل احمد شرقپوری نقشبندی مجددی رحمتہ اللہ علیہ کے فیض یافتہ ہیں۔ آپ نے اس کرامت کو بیان کرنے سے پہلے اڈا مانگا منڈی نزد لاہور کا سفر کیا اور گونگے بچے کے والد سے ملاقات کرکے اس واقعہ کی تصدیق کی۔ قیوم عالم حضرت میاں جمیل احمد شرقپوری ؒ نے سابقہ روایات کے مطابق12جنوری2012ء بروز ہفتہ یوم مجدد الف ثانی ؓ کی تقریب جناب حبیب اللہ بھٹی کی رہائش گاہ102جے بلاک گلشن راوی نزد نیو خان بس اڈا بند روڈ لاہور پر منعقد کروائی۔ اُس تقریب میں تقریر کرتے ہوئے ڈاکٹر اشرف آصف جلالی صاحب نے یہ روایت بیان کی کہ مانگا منڈی کے ایک شخص کا بیٹا گونگا تھا۔ اُس نے کئی ڈاکٹروں سے علاج کروایا اور کئی اللہ والوں سے دُعا بھی کروائی۔ لیکن بے سود ۔ ڈاکٹر صاحب(جو کچھ عرصہ پہلے بغداد یونیورسٹی سے عربی میں پی ایچ ڈی کرکے آئے ہیں) بیان کرتے ہیں کہ میرے والد محتر م نے اُس شخص کو مشورہ دیا کہ شرقپورشریف میں پیر میاں خلیل احمد شرقپوریؒ سے دُعا کروائیں تو اللہ تمہارے بیٹے کو صحت یاب کردے گا وہ آدمی اپنے بچے کو صاحبزادہ صاحب کے پاس لے آیا اور دُعا کی درخواست کی۔ آپ نے اس بچے کو بازو سے پکڑ ا اور کہا ۔
تم بولتے کیوں نہیں! تو لڑکے نے بولنا شروع کردیا۔29
اسی طرح خزینہ معرفت میں ایسا ہی ایک واقعہ درج ہے کہ اعلیٰ حضرت شیرِ ربانیؓ کے پاس اسی طرح کا ایک گونگا بچہ آیا تو آپ نے فرمایا ’’تم بولتے کیوں نہیں؟‘‘ تو بچے نے کہا کوئی بلانے والا ہی نہیں ملا۔
وقار احمد نقشبندی مجددی آف سلوبرطانیہ روایت کرتے ہیں کہ اُن کے ایک دوست کی بچی پر اُن کی موجودگی میں جنات کے اثرات ظاہر ہوئے تو وقار صاحب نے فوراً حضرت میاں صاحبؒ کا فون ملایا اور عرض کی تو آپؒ نے درود شریف پڑھنا شروع کردیا۔ وقارصاحب نے فون کا رسیور بچی کے کان کے ساتھ لگادیا تو جنات کااثر زائل ہوگیا۔ آپ جس کسی مرید اور عقیدت مند کے گھر جاتے تو وہاں سے جنات بھاگ جاتے۔ اس طرح کی آپ کی کئی کرامات ہیں۔30
بیٹے کی پیدائش :
بشارت حسین گوندل ایڈووکیٹ ہائیکورٹ لاہور اپنی کتاب ’’فخرِ شیرِربانی ؒ ‘‘ کے صفحہ278پر تحریر کرتے ہیں کہ ملک منظور حسین آرائیں شرقپورشریف کے نزدیکی گاؤں ایحییٰ پور کے رہائشی ہیں جن کی عمر اب75سال ہے روایت کرتے ہیں کہ آج سے تقریباً10سال پہلے میں صاحبزادہ میاں خلیل احمدشرقپوری ؒ کی خدمت میں شرقپورشریف حاضر ہوا اور عرض کی کہ حضور میری عمر65سال ہے اور میری بیٹیاں تو ہیں لیکن بیٹا نہیں ہے۔ بیٹیوں کی پیدائش کے بعد40سال سے میرے ہاں کوئی اولاد نہیں ہوئی ہے۔ دُعا فرمائیں کہ اللہ تعالیٰ مجھے بیٹا عطا کرے ۔ آپ نے فرمایا۔
’’تم سنت کے مطابق ڈاڑھی بڑھا لو تو انشاء اللہ !اللہ تعالیٰ تمہیں بیٹا عطاء فرمائیگا۔‘‘
ملک صاحب نے آپ کے حکم پر سنت کے مطابق ڈاڑھی رکھ لی اور اللہ تعالیٰ نے ایک سال بعد انہیں بیٹاعطاء کیا جس کا نام عطاء کریم ہے اور وہ بچہ اب دس بارہ سال کا ہے۔
منڈی فیض آباد کا ایک شخص جمعہ کے دن مریدین کی موجودگی میں آیا اور آپ کو سوزوکی مہران کار کی چابی پیش کی تو آپ نے پوچھا کہ گاڑی کیوں لے کرآئے ہو اُس نے کہا کہ آپ کی دعاسے اللہ تعالیٰ نے بیٹا عطا کیا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے تمہیں اس لیے بیٹا عطا کیا ہے کیونکہ تم نے میرے کہنے پر سنت کے مطابق ڈاڑھی رکھ لی ہے۔ تم نے اللہ اور رسول ﷺ کا حکم مانا ہے اس لئے اللہ نے تمہیں بیٹا عطاء کیا ہے۔ بندہ خود اس واقع کا چشم دید گواہ ہے۔ اس کے علاوہ جس کسی عقیدتمند نے آپ کے کہنے پر سنت کے مطابق ڈاڑھی رکھی ان سب کو اللہ تعالیٰ نے بیٹوں کی نعمت سے نوازا۔
سید منظور حسین شاہ صاحب اپنی کتاب ’’کرامات صاحبزادہ میاں خلیل احمد شرقپوری‘‘کے صفحہ 58پر لکھتے ہیں کہ ایک دن اللہ تعالیٰ کی قدرت کے متعلق باتیں کرتے ہوئے آپ نے فرمایا کہ ایک لیڈی ڈاکٹر فاطمہ زچہ وبچہ کی ماہر تھی مجھ سے کہنے لگی کہ میاں صاحب!میرے جسم میں رحم(بچہ دانی ) نہیں اسلئے مجھ سے اولاد پیدا نہیں ہوسکتی آپ نے فرمایا۔
’’اگر اللہ تعالیٰ چاہے تو بغیر رحم کے بچہ پیدا کرسکتا ہے۔‘‘
آپ نے فرمایا کہ جاؤ پتہ کرلو اللہ تعالیٰ نے اُس عورت کوبچہ عطاکیاہے آپ نے اُس لیڈی ڈاکٹر گائنا کالوجسٹ کا پتہ بھی بتایا اور کچھ پڑھے لکھے لوگوں نے تحقیقی کی تو بات بالکل سچ ثابت ہوئی۔32
محمدرمضان نقشبندی فیصل آبادی جو اچھے سکالر اور جرنلسٹ ہیں روایت کرتے ہیں کہ شرقپورشریف حاضری کے لیے آیا تھا۔ فیصل آباد سے مجھے حاجی محمدحسین نے فون کیا کہ اُن کی بیوی اُمید سے ہے اور لیڈی ڈاکٹر نے الٹراساؤنڈ کرکے بتایا کہ بچہ پیٹ میں اُلٹا ہے اسلئے بچہ کی پیدائش آپریشن سے ہوگی۔ آپ میاں صاحبؒ سے دُعا کروائیں۔ رمضان صاحب نے صاحبزادہ میاں خلیل احمد شرقپوری ؒ کو سارا ماجرہ سُنایا تو آپ نے فرمایا۔
’’حاجی محمدحسین سے کہہ دو کہ اپنی بیوی کا آپریشن نہ کروائے ۔ انشاء اللہ بیٹا صحیح سلامت پیدا ہوا۔
فیصل آباد واپس جاکر رمضان صاحب سے اس معاملے کے بارے پوچھا تو حاجی صاحب نے بتایا کہ بغیر آپریشن کے بچہ پیدا ہوا ہے اور تندرست ہے۔ 33
کینسر سے شفاء:
ماسٹر محمداعظم انجم ولد شیر باز سکنہ کرائی تحصیل کھوئی رٹہ ضلع کوٹلی آزاد کشمیر روایت کرتے ہیں کہ ایک دفعہ میں اور مفتی نذیر احمد صاحب ریٹائرڈ ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر دوسرے پیر بھائیوں کے ساتھ18اکتوبر والے عرس پر شرقپورشریف حاضر ہوئے ۔ اعلیٰ حضرت شیرِ ربانی ؒ اور ثانی لاثانی ؒ کے مزارات پر حاضری دی اور پھر دربار والی مسجد میں صاحبزادہ میاں خلیل احمد شرقپوریؒ کی زیارت کے لئے گئے اور اُن کے قریب ادب سے بیٹھ گئے۔ اسی اثناء میں تین چار نوجوان صاف ستھرا لباس پہنے حاضر ہوئے۔
میاں صاحب: آپ کے بھائی کا کیاحال ہے؟
ایک نوجوان: سرکار آپ کی دُعا سے بالکل ٹھیک ہوگیا ہے۔
میاں صاحب: دیکھو مفتی صاحب ! ان نوجوانوں کا بھائی کینسر میں مبتلا تھا۔ میں نے دُعا کی اور اللہ نے اُسے شفا دے دی۔
مفتی صاحب:(نوجوان سے ) آپ کے بھائی کو کیا بیماری تھی۔
نوجوان: وہ کینسر کے مرض میں مبتلا تھا۔ میاں صاحب نے دُعا کی اور اللہ نے اُسے صحت یاب کردیا۔
میاں صاحب: اب آپ کس لیے آئے ہیں۔
نوجوان: عرس پر حاضری دینے کیلئے اور آپ کا شکریہ اداکرنے کے لیے آئے ہیں۔ لنگر شریف کے لیے ایک ٹرک آٹے کا لے کر آئے ہیں عرض ہے کہ آٹا کہاں اُتاریں؟
میاں صاحب: ٹین والی چھت کے نیچے اُتاردیں۔۔34
آپ اپنے و الدِ گرامی قیوم العالم فخر المشائخ حضرت میاں جمیل احمد شرقپوریؒ کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے ملک بھر میں یوم مجدد الف ثانی ؒ کی محافل ماہ صفر میں منعقد کرواتے اور ہرسال باقاعدگی سے ملک بھر کے پروگراموں میں شرکت کرتے ۔ آپ اس سلسلہ میں ’’نظریہ پاکستان ٹرسٹ‘‘ کے چیئرمین جناب مجید نظامی صاحبؒ سے رابطہ رکھتے اور اُن کی تقریبات میں شامل ہوتے۔ آپ اُن کی ایڈوائزری کونسل کے سرگرم رکن تھے۔ آپ آخری بار25دسمبر2011کو قائداعظم علیہ الرحمہ کے یوم ولادت پر ’’ایوان کارکنان پاکستان ‘‘ لاہور تشریف لائے اورپاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے لیے دُعا کی۔ آپ کے وصال کے بعد آپ کے بڑے صاحبزادہ میاں ولید احمد شرقپوری ان محافل میں مریدین کے ساتھ شرکت فرماتے ہیں۔
جناب قبلہ فخرالمشائخ ؒ کے تمام مریدین اس قول کے گواہ ہیں کہ آپ کے تایا جان حضرت میاں غلام احمد شرقپوری نقشبندی ؒ اپنے آخری آیام میں فرمایا کرتے تھے کہ ’’میرا بھتیجا مجھ سے آگے نکل گیا ہے۔‘‘
حضرت میاں غلام احمد شرقپوری نقشبندی مجددی ؒ نے آپ کو بہلول دانا کالقب عنایت فرمایا۔ مستری رحمت علی لانگری بیان کرتے ہیں کہ7جولائی1981ء کو فخر المشائخ ؒ کواللہ تعالیٰ نے ایک پوتے کی نعمت سے نوازا۔ آپ اُس وقت مدینہ پاک میں رباطِ شیرربانی میں قیام پذیر تھے۔ آپ نے خط کے ذریعے بچے کا نام ولید احمد جواد رکھا۔ اس عظیم نعمت کی خوشی میں حضرت میاں خلیل احمد صاحبؒ مٹھائی کا ایک ڈبہ لے کر اپنے تایا جان میاں غلام اللہ صاحبؒ کو دینے آئے تو آپ نے فرمایا میاں صاحب مٹھائی اور لائیں آدمی زیادہ ہیں۔ جب آپ اور مٹھائی لینے گئے تو حضرت میاں غلام احمد صاحبؒ نے فرمایا۔
’’یہ ہمارے گھر بہلول دانا پید اہوا ہے۔‘‘35
آپؒ 10صفرالمظفر /5جنوری21/2012پوہ2068بکرمی کی صبح آخرت کی لافانی زندگی کی طرف انتقال کر گئے۔