’’جس نے مرید ہونا ہے ہوجائے جو کسی دوسرے پیر کا مرید ہے وہ میرا طالب ہوجائے ۔ آپ فرمایا کرتے تھے کہ میرا مرید کسی دوسرے پیر کا مرید نہیں ہوسکتا۔ جبکہ دوسرے پیروں کے مرید میرے طالب ہوسکتے ہیں۔ آپ یہ بھی فرمایا کرتے تھے کہ میرے مرید اباجی کے مرید ہیں اور اکثر دفعہ یہ بھی فرمایا کرتے تھے کہ میرے سارے مرید اصل میں حضرت میاں شیر محمد صاحبؒ کے مرید ہیں‘‘۔12
ہزاروں لاکھوں افراد کو آپ کے دستِ مبارک پر بیعت کرنے کی سعادت نصیب ہوئی جن میں عام طبقے کے افراد سے لے کر وکلاء ،حج، ماہرینِ تعلیم، ڈاکٹرز ، اساتذہ ، پاک فوج کے اعلیٰ افسران اور نامور سیاستدان شامل تھے۔
بیعت کرتے وقت آپ مرید ہونے والے کواپنے دستِ مبارک کو دونوں ہاتھوں سے پکڑنے کا حکم دیتے۔ اگر آدمی زیادہ ہوتے تو آپ سفید عمامے کا ایک کنارہ خود پکڑتے اور باقی حصہ مرید ہونے والے پکڑ لیتے اور مندرجہ ذیل عہد لیتے:
’’پڑھو بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ یا اللہ نبی پاک ﷺ کے صدقے پچھلے گناہوں کی توبہ کرتا ہوں اور آئندہ کوئی کام خلافِ شریعت نہیں کروں گا‘‘نماز پنجگانہ دھیان سے پڑھنی ہیں۔ ہرنماز کے بعد11بار سورۃ اخلاص پڑھنی ہے اور درودِخضری صلی اللہ علی حبیبہٖ سیدنا محمدٍوّآلہٖ واصحابہٖ وسلمکثر ت سے پڑھنا ہے (100سے500مرتبہ)
بیعت کرنے کے بعد کچھ اضافی اعمال کی نصیحت کرتے۔
1۔ نمازِ پنجگانہ کی باقاعدگی سے پابندی۔
2۔ ارکانِ اسلام اور سنت ہائے نبویﷺ کی پابندی کی تلقین۔
3۔ ڈاڑھی مبارک رکھنے اور مونچھیں کٹوانے کی ہدایت۔
4۔ سرپر ٹوپی اور عمامہ رکھنے کا حکم
5۔ انگریزی لباس ،سرپر ہَیٹ رکھنے کی ممانعت اوربغیر کالر کے کھلے بازؤں والی قمیص پہننے کی تاکید فرماتے۔
6۔ سفید رنگ کا لباس پہننے کی ہدایت کرتے۔
7۔ مسجد میں داخل ہونے اور باہر نکلنے کی دعا کا حکم۔
8۔ کالالباس اور سیاہ جوتے پہننے سے منع فرماتے۔
9۔ سنتِ نبوی ﷺ کے مطابق کھانا کھانے کے آداب کی تلقین کرتے۔
10۔ ذکرِ خفی کی تلقین کرتے۔
11۔ آستانہ عالیہ شرقپورشریف کا شجرہ طیبہ (جس میں وظائف درج ہوتے) مریدین میں تقسیم کرتے۔
دفتر ماہنامہ نورِ اسلام:
حضرت میاں خلیل احمد صاحب ؒ ماہنامہ نوراسلام کے سر پرست اعلیٰ تھے۔1998ء کے اوائل میں آپ نے آستانہ عالیہ کے ماہنامہ کے لیے لاہور میں دفتر کے لیے مکان کی تلاش شروع کردی۔ آپ کی خواہش تھی کہ حضرت داتاگنج بخش رحمتہ اللہ علیہ کے مزار کے پاس کوئی مکان مل جائے۔ تلاشِ بسیار کے بعد آپ نے ہجویری محلہ کی اجمیری سٹریٹ میں ایک تین منزلہ مکان خرید لیا۔ جون1998ء میں ماہنامہ نوراسلام کا دفتر5اجمیری سٹریٹ ہجویری محلہ نزد حضرت داتا صاحب لاہور منتقل ہوگیا۔
قیوم العالم صاحبزادہ میاں جمیل احمد شرقپوریؒ نے 1955ء میں اپنے والدِ گرامی کے زیر سایہ ’’نور اسلام‘‘شرقپورشریف کا اجراء کیا۔ اس کے پہلے ہی شمارے کو علماء ومشائخ ،اہلِ قلم اور عوام نے خراجِ تحسین پیش کیا۔ اس رسالے کے مندرجہ ذیل مقاصد ہیں جوہر اسلامی پرچے کے لیے مشعلِ راہ ہیں۔
(1 اس کا مقصد تجارت نہیں بلکہ تبلیغ دین ہے۔
(2 اس کا مقصد اغیار پر تنقید نہیں بلکہ اصلاح ہے۔
(3 اس کا مقصد مثبت انداز میں اشاعت دین ہے۔
(4 افراط وتفریط سے پاک اولیاء کرام ؒ کی تعلیمات کی اشاعت۔
(5 شرع وسنت کا بے لاگ نفاذوعمل۔
(6 عوام کے ذہنوں کو مذہبی تعصب کے زنگ سے پاک کرنا۔
(7 اولیائے نقشبند ؒ کی حقائق پر مبنی تعلیمات کا پرچار
(8 حضرت مجدد الف ثانی ؒ کی تعلیمات کا فروغ
(9 حضرت شیر ربانی ؒ اور حضرت ثانی صاحب ؒ کی تعلیمات کی اشاعت وتبلیغ
(10 اہل قلم اور مصنفین پیدا کرنا۔13
اعلیٰ حضرت شیرربانی ؒ سنت اور شریعت کی خلاف ورزی کو سخت ناپسند کرتے تھے۔ ریش مبارک (ڈاڑھی) ایک عظیم شعارِ اسلامی اور سنت موکدہ ہے اس لیے اعلیٰ حضرت ڈاڑھی منڈوانے والوں سے اکثروبیشتر ملاقات نہیں کرتے تھے اگر مجبوری کے تحت کسی ڈاڑھی منڈھے سے ملاقات ہوجاتی تو آپ اُس آدمی کی اصلاح بڑے خوبصورت انداز سے کرتے۔ مثال کے طور پر آپ کے خالہ زاد بھائی سرمحمدشفیع ؒ کے ساتھ1927ء میں آپؒ نے شرقپورشریف میں حضرت علامہ اقبال ؒ سے ملاقات کی تو آپ نے بڑے احسن انداز میں علامہ اقبال ؒ کی اصلاح کی۔ قیوم العالم فخر المشائخ حضرت میاں جمیل احمد شرقپوری رحمتہ اللہ علیہ بھی بڑے حکیمانہ انداز سے ریش مبارک کے بارے میں تبلیغ کرتے ۔ آپ فرماتے تھے:
’’ڈاڑھی منڈھے لوگ ہم سے علم وعمل میں اچھے بھی ہوسکتے ہیں ان میں حافظِ قرآن بھی ہوسکتے ہیں لیکن ڈاڑھی نہ رکھنا نبی کریم ﷺ کی سنت کی خلاف ورزی تو ہے اس سے تو بچنا چاہیے۔ سبحان اللہ ! یہ تبلیغ کرنے کا کتنا اچھا اندازہے‘‘۔14
صاحبزادہ میاں خلیل احمد شرقپوری ؒ کا تبلیغ کرنے کا ایک منفرد انداز تھا۔ لوگ آپ کی خدمت میں حاضر ہوکر اپنی مشکلات کے حل کے لیے دُعا کرنے کے لیے عرض کرتے تو آپ فرماتے:
’’تم ڈاڑھی مبارک رکھ لو تو تمہارا یہ کام ہوجائیگا‘‘۔
جب اللہ تعالیٰ اُس آدمی کا کام کردیتا تو وہ آکر آپ کو بتاتا کہ آپ نے میرے لیے دعا کی تھی میرا یہ کام ہوگیا ہے آپ بڑی عاجزی اور انکسار سے فرماتے : ’’یہ کام میری دُعا سے نہیں ہوا بلکہ تم نے نبی کریم ﷺ کی سنت کو اپنایا ہے اُس کی برکت سے اللہ تعالیٰ نے تمہارا یہ کام کردیا ہے۔‘‘
ڈاڑھی مبارک ایک ایسی سنتِ مطہرہ ہے کہ جس کا ثبوت ہرحال میں نامہ اعمال میں لکھا جاتا ہے چونکہ ڈاڑھی قبر میں بھی ساتھ جاتی ہے اس لیے اس کا ثواب قبر میں بھی ملتا رہتا ہے۔
پروفیسر اصغر علی روحی نقشبندیؒ ،حضرت مفتی محمدمظہر اللہ دہلوی ؒ ، مفتی اعظم پاکستان ابوالبرکات سید احمد شاہ قادری رضوی ؒ کے فتاویٰ کے مطابق ڈاڑھی منڈوانے اور کتروانے والے کے پیچھے ہرقسم کی نماز مکروہ تحریمی ہے۔ ڈاڑھی کترے سّید،قاری ،حافظ اور عالم مستحق امانت نہیں ہوسکتے کیونکہ ڈاڑھی کا سنت کے مطابق قبضہ بھر سے کم ہونا خلافِ سنت رسول ﷺ ہے۔