خاتم الانبیاء حضرت محمدرسول اللہ ﷺ نے ۱۰ء ھ میں جب اپنی ظاہری حیات طیبہ کے آخری حج کا ارادہ فرمایا تو جملہ اطراف واکناف میں اطلاع بھیج دی گئی۔ اس پر فرزندانِ اسلام کی ایک کثیر تعداد مدینہ طیبہ میں جمع ہوگئی جس میں ہر طبقے اور ہردرجے کے افراد شامل تھے۔ حضور اکرم ﷺ نے اپنے ساتھیوں سمیت زوالحلیفہ میں احرام باندھا اور لبیک لبیک کی صداؤں کے ساتھ آپ ؐ مکہ معظمہ کو روانہ ہوئے۔ ۹ ذی الحجہ کو طلوعِ آفتاب کے بعد وادیٗ نمرہ میں اور پھر میدانِ عرفات میں ایک لاکھ چوبیس (یاچوالیس ہزار) قدسیوں کے ساتھ تشریف لائے تو یہ پورا میدان تکبرو تہلیل کی ایمان افروز صداؤں سے گونج اٹھا۔
رحمتہ للعالمین حبیب رب کریم ﷺ نے جبلِ رحمت کے قریب قصویٰ نامی اونٹنی پر سوار ہوکر انسانی دنیا کیلئے ایسا عالمی منشور پیش فرمایا۔ جو بنی آدم کی فلاح وبہبود اور امن وسلامتی کے ابدی پیغام اور طریق کار پر مشتمل ہے۔ حضور پرنور ﷺ کا یہ آخری خطاب خطبہ حجۃ الوداع کے نام سے معروف ہے آپ نے رب العالمین جل جلالہ کی حمدوثناء کے بعد فرمایا :لوگو! میری باتیں پوری توجہ اور غور کے ساتھ سنو! کیونکہ میں نہیں دیکھتا کہ اس سال کے بعد اس مقام پر اس مہینہ میں اور اس شہر میں پھر تم سے ملاقات ہوسکے۔ خداتعالیٰ نے تمہارے خون تمہارے مال اور تمہاری عزت وآبرو کو ایک دوسرے پر آج کے دن اس شہر اور اس مہینہ کی حرمت کی طرح حرام کردیا ہے۔ لوگو! تمہاراخدا ایک ہے تمہارا باپ ایک ہے۔ تم سب اولادِ آدم ہو اور حضرت آدم علیہ السلام مٹی سے پیدا کیے گئے تھے کسی عربی کو کسی عجمی پر اور کسی عجمی کو کسی عربی پر کوئی فضیلت اور برتری حاصل نہیں اور نہ ہی کسی گورے کو کسی کالے پر اور کسی کالے کو گورے پر کوئی امتیاز حاصل ہے یعنی وطنیت اور رنگ ونسل کے سب امتیازات ختم ہیں۔ خداتعالیٰ کے نزدیک تم میں سے معزز وہ ہے جو زیادہ پرہیز گار ہے۔ ہرمسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے اور اخوت اسلامی کے رشتے میں منسلک ہے تمہارے یہ غلام! تم اپنے خادموں کو وہی کھلاؤ جو تم خود کھاتے ہو اور انہیں وہی پہناؤ جو تم خود پہنتے ہو۔ لوگو!دورِ جاہلیت کی ہربات میں اپنے قدموں تلے روندتا ہوں۔ اس زمانے کے تمام خون باطل کردئیے گئے اور سب سے پہلے میں اپنے خاندان کا خون معاف کرتا ہوں اور زمانہ جاہلیت کے تمام سودی لین دین باطل کرتا ہوں میں سب سے پہلے اپنے خاندان سے عباس بن عبدالمطلب کا سود جوانہوں نے لوگوں سے لینا ہے باطل قرار دیتا ہوں۔ لوگو! اپنی عورتوں کے متعلق اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو۔ خدا کے کلام سے تم نے اُن کا جسم اپنے لیے حلال بنایا ہے۔ تمہاری عورتوں کو تمہارے مقابلے میں کچھ حقوق اور ذمہ داریاں سپرد ہیں تمہاراحق عورتوں پر یہ ہے کہ وہ تمہاری خوابگاہوں اور بستروں پر کسی غیر مرد کو ہرگز نہ آنے دیں اور گھروں میں تمہاری اجازت کے بغیر کسی شخص کو داخل نہ ہونے دیں اور نہ ہی وہ کسی بے حیائی کاارتکاب کریں اور تمہارے ذمہ عورتوں کا حق یہ ہے کہ ان کی خوراک اور پوشاک کا اہتمام کرو۔ اے لوگو! تمام مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں۔ کسی شخص کے لیے اپنے بھائی کی اجازت کے بغیر اس کا مال لینا جائز نہیں ہے۔ میرے بعد کہیں اس اخوت اسلامی کو ترک کرکے کافرانہ ڈھنگ اور طرزِ زندگی اختیار نہ کرلینا کہ ایک دوسرے کی گردنیں کاٹنے لگو۔ اے لوگو! میرے بعد کوئی (نیا) نبی آنے والا نہیں اور نہ ہی تمہارے بعد کوئی اور امت پیدا کی جائیگی۔ پس غور سے سن لو تم اپنے رب کی عبادت میں لگے رہو۔ پانچوں وقت نماز اداکرتے رہو۔ ماہ رمضان کے روزے رکھتے رہو۔اپنے مال کی زکوٰۃ خوش دلی سے اداکرتے رہو۔ حج بیت اللہ کرتے رہو اور امراء وحکام کی اطاعت پرکاربند رہو۔ تاکہ اپنے رب کی جنت میں داخل ہوسکو۔ لوگو! میں تمہارے لیے ایسی چیز چھوڑے جارہا ہوں جب تک تم اس پر کاربند رہوگے کبھی گمراہ نہ ہوگے وہ ہ اللہ کی کتاب (قرآن مجید)۔ اے لوگو! تمہیں عنقریب خدا کے سامنے حاضر ہونا ہے اور تم سے تمہارے اعمال کے متعلق بازپرس کی جائیگی اور تم سے میرے متعلق پوچھا جائے گا تو بتاؤ تم وہاں کیا جواب دوگے؟ اس پر تمام حاضرین نے بلند آواز کے ساتھ عرض کیا۔ ہم گواہی دیتے ہیں کہ آپ نے پیغام حق پہنچادیا اور امت کو نصیحت کرنے کا حق اداکردیا۔ حقیقت سے پردے اٹھا دیے امانت الہٰی کو صحیح طریقے سے ہمارے سپرد کردیا ۔حاضرین کو اس جواب پر حضور سرور کائنات ﷺ انگشت شہادت آسمان کی طرف اٹھاکر فرمایا۔ یا الہٰی سن لے اور گواہ رہنا کہ تیرے بندے کیا گواہی دے رہے ہیں۔ پھر آپ نے فرمایا جو لوگ یہاں موجود ہیں وہ یہ پیغام ان لوگوں تک پہنچادیں جو اس وقت یہاں حاضر نہیں ہیں۔ ممکن ہے کہ بعض سامعین کے مقابلے میں بعض غیر حاضر لوگ ان باتوں کو اچھی طرح یاد رکھیں اور ان پر عمل پیراہوکر خوب حفاظت کا فریضہ انجام دیں۔ حضور اکرم ﷺ جب خطبہ سے فارغ ہوئے تو اسی مقام پر قرآن مجید کی یہ آیت کریمہ نازل ہوئی۔
الیوم اکملت لکم دینکم واتممت علیکم نعمتی ورضیت لکم الاسلام دیناً
آج میں نے تمہارے لیے تمہارا دین مکمل کردیا اور اپنی نعمت تم پر پوری کردی اور تمہارے لیے دین اسلام کو پسند کیا۔ (سورۃ المائدہ آیت نمبر۳)
اس کے بعد حضور اکرم ﷺ مناسکِ حج اداکرکے بیت اللہ شریف میں آئے اور طواف الوداع سے فارغ ہوکر قدسیوں کی جماعت کے ساتھ مدینہ منورہ واپس تشریف لے گئے اور صرف اکیاسی (۸۱)روز بعد محسنِ انسانیت سرورِ کائنات حضرت محمدرسول اللہ ﷺ اس دارِ فانی سے عالمِ جاودانی کی طرف تشریف لے گئے۔
وصلّی اللہ تعالیٰ علیٰ خیرِ خلقہٖ وخاتم الانبیاء محمدٍ وآلہٖ واصحابہٖ اجمعین ۔
ماخوز از مقالاتِ سیرتِ طیبہ صفحہ۱۵ تا ۲۸، مکتبہ قادریہ لاہور
۱۔ حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا جو تم میں سے براکام دیکھے تو اسے ہاتھ سے روکے اگر اسکی طاقت نہیں رکھتا تو زبان سے روکے اور اگر اس کی بھی طاقت نہیں رکھتا تو دل سے برا جانے اور یہ ایمان کا سب سے کمزور درجہ ہے۔(مسلم شریف)
۲۔ حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا لوگوں میں بدترین درجے والا قیامت کے دن وہ بندہ ہے جو دوسروں کی دنیا کی خاطر اپنی آخرت برباد کردے۔(ابن ماجہ شریف)
۳۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا حسد سے بچوکہ حسد نیکیوں کو ایسے کھاجاتا ہے جیسے آگ لکڑیوں کو (ابو داؤد شریف)
۴۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے نبی اکرم ﷺ کی بارگاہ میں اپنے دل کی سختی کی شکایت کی آپ نے فرمایا۔ یتم کے سرپر ہاتھ پھیرواور مسکین کو کھانا کھلاؤ(مسند احمدشریف)
۵۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہا سے روایت ہے فرماتے ہیں میں نے رسول اکرم ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ وہ شخص مومن نہیں جو خود سیر ہوجائے اور اس کے برابر میں اس کا پڑوسی بھوکا ہو۔(شعب الایمان)
۶۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا وہ شخص جنت میں داخل نہ ہوگا۔ جس کا پڑوسی اس کی شرارتوں سے امن میں نہ ہو۔(مسلم شریف)
۷۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا۔ قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے کوئی بندہ مومن نہیں ہوتا حتیٰ کہ اپنے بھائی کے لیے وہ ہی چیز پسند کرے جو اپنے لیے پسند کرتا ہے۔(بخاری، مسلم)
۸۔ حضرت عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا احسان جتانے والا، والدین کا نافرمان اور ہمیشہ کا شرابی جنت میں نہیں جائیگا۔ (نسائی، دارمی)
۹۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا۔ جب فاسق کی تعریف کی جاتی ہے تو رب تعالیٰ کو غضب آتا ہے اور اس کا عرش ہل جاتا ہے۔ (شعب الایمان،مشکوۃ شریف)
۱۰۔ حضرت علی بن حسین رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا انسان کے اسلام کی خوبیوں میں سے یہ ہے کہ وہ بے فائدہ بات کو چھوڑ دے۔(ترمذی، مشکوٰۃ شریف )
۱۱۔ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا کہ چغل خور جنت میں نہیں جائیگا۔ (مسلم ،بخاری)
۱۲۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا ۔گانا دل میں نفاق ایسے اُگاتا ہے جیسے پانی کھیتی کو۔(شعب الایمان)
۱۳۔ حضرت ابوطلحہٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا۔ اس گھر میں رحمت کے فرشتے داخل نہیں ہوتے۔ جس میں کتا ہوااور تصویریں ہوں۔ (بخاری ،مسلم)
۱۴۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا مشرکوں کی مخالفت کرو ڈاڑھی بڑھاؤ اور مونچھیں پست کراؤ(بخاری، مسلم) تنبیہ : ڈاڑھی شرعی حدبقدر قبضہ یعنی مٹھی بھر ہے۔
۱۵۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ لعنت کرے ان مردوں پر جو عورتوں کے ہم شکل بنیں اور ان عورتوں پر جو مردوں کی ہم شکل بنیں۔(بخاری شریف)