نور اسلام - دسمبر -2018

بسم اللہ الرحمن الرحیم کی برکات > صفحہ 1

 

صاحبزادہ میاں ولید احمد شرقپوری نقشبندی مجددی

حضرت سید نا ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہُ سے مروی ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا ’’بے شک جس نے بسم اللہ الرحمن الرحیم کہا اللہ تعالیٰ اس کے نامہ اعمال میں دس ہزار نیکیاں درج فرما تا ہے اور دس ہزار خطائیں مٹا دیتا ہے نیز دس ہزار درجات بلند فرما دیتا ہے‘‘ (خلاصہ الاخبار)
حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا ’’کوئی بھی کام جسے تسمیہ (بسم اللہ الرحمن الرحیم )سے شروع نہیں کیا جائے گا وہ باعث برکت نہیں ہو گا‘‘ اس لئے جب بھی کسی کام کا ارادہ کیا جائے تو پہلے تسمیہ (بسم اللہ الرحمن الرحیم )پڑھنی چاہیے تاکہ برکت شامل ہو جائے ۔
حضور ﷺنے ارشاد فرمایا’’ اگر اللہ تعالیٰ نے میری امت پر عذاب نازل کرنا ہو تا تو تسمیہ (بسم اللہ الرحمن الرحیم )کو نازل نہ فرماتا‘‘ ۔(رواہ کعب الاحبار)
حضرت ابو ھریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہُ سے مروی ہے کہ حضور ﷺنے فرمایا’’ جو ایماندار اپنی بیوی یا کنیز سے قربت کے وقت تسمیہ (بسم اللہ الرحمن الرحیم )پڑھے گا تو اس کو اللہ تعالیٰ آب غسل کے ایک ایک قطرے پر دس دس نیکیاں عطا فرمائے گا اور پھر اس کے مقدر میں اگر اولاد ہو گی تو قیامت تک ہونے والی (اس خاندان )اولادمیں ہر ایک کو دس دس نیکیاں عطا فرما ئے گا ‘‘۔

حدیث شریف میں ہے جو شخص اپنے گھر میں داخل ہوتے وقت تسمیہ (بسم اللہ الرحمن الرحیم )پڑھے گا اس گھر میں برکت رہے گی اور اگر اس کے ساتھ سورۃ اخلاص بھی پڑھ لیا کرے تو غنی بن جائے گا (یعنی وہ مالی طور پر امیر ہو جائے گا )۔

حضور ﷺنے فرمایا’’ جو شخص بسم اللہ لاالہ الاللہ کا ایک بار ورد کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے پچاس سال کے گناہ معاف فرما دیتا ہے‘‘۔ (اگر اس کی عمر اتنی نہ بھی ہو تو پھر بھی اسے معاف فرما دیتا ہے )۔

حضور ﷺنے ارشا د فرمایا ’’جس نے گرے ہوئے ایسے کاغذ کو تعظیماً اُٹھا لیا جس پر تسمیہ (بسم اللہ الرحمن الرحیم )درج ہو تو اللہ تعالیٰ اس کا نام صدیقین میں شامل فرما لیتا ہے اور اس کے والدین پر عذاب ہلکا کر دیتا ہے اگرچہ وہ مشرک ہی کیوں نہ ہوں‘‘۔

حدیث شریف میں ہے کہ جس شخص نے اپنی زندگی میں ایک لاکھ مرتبہ تسمیہ (بسم اللہ الرحمن الرحیم )پڑھی۔ اللہ تعالیٰ اس کے سات اعضاء کو دوزخ کی آگ سے محفوظ رکھے گا۔
حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا ’’جو بسم اللہ الرحمن الرحیم کی عزت وعظمت کیلئے عمدہ کتابت کرواتا ہے اللہ تعالیٰ اپنے نام کی تعظیم کے وسیلہ سے اسے بخش دیتا ہے‘‘ ۔
حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہُ فرماتے ہیں’’ بسم اللہ الرحمن الرحیم تمام مشکلات کا حل اور جملہ کاموں کا پایہ تکمیل تک پہنچانے کا واحد ذریعہ ہے۔ اس کا وظیفہ پریشانیوں کا علاج ہے اور اس سے دل روشن ہوتے ہیں ‘‘۔

حضرت فضیل بن عیاص رضی اللہ تعالیٰ عنہُ فرماتے ہیں’’ بسم اللہ الرحمن الرحیم کی دیگر کلام پر ایسے ہی فضیلت ہے جیسے اللہ تعالیٰ کی بندوں پر ‘‘۔
مسئلہ:صلوۃ مسعودی میں ہے کہ حضرت امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک نماز میں بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھنا مستحب ہے ۔حضرت امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک فرض اور حضرت امام اعظم ابو حنیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہُ کے نزدیک سنت ہے ۔

تفسیر امام زاہدی رحمۃ اللہ علیہ میں ہے کہ علماء کرام کا اس بات پر اتفاق ہے کہ بسم اللہ الرحمن الرحیم قرآن کریم کی آیت ہے اور اسے سورتوں کے درمیان فرق کو واضح کرنے کیلئے نازل فرمایا گیا ۔

حکایت:

حدیث شریف میں ہے کہ حضور ﷺ نے شب معرا ج میں چار نہریں بہشت میں جاری دیکھیں تو حضرت جبرئیل علیہ السلام سے فرمایا اس کا منبع کہاں ہے؟ حضر ت جبرئیل علیہ السلام نے عرض کیا کہ تشریف لائیں آپ کو اس کا منبع دکھاؤں ،آپ ﷺ براق پر سوار ہوئے اور پانچ صد سال کا راستہ طے فرمایا اور ایک ایسے مقام پر پہنچے جہاں انوار وتجلیات کا ایک مرکز موجود پایا ۔وہاں چار دروازے ملاحظ فرمائے۔ ہر ایک دروزاے سے ایک نہربہہ رہی تھی اس گنبد نما مرکز کا دروازہ کھول کر مزید بائیس سال تک اس کے اندر چلتے رہے یہاں تک کہ عین وسط میں ایک نور کا وسیع و عریض ایک تخت نظر نواز ہوا۔ اس میں بسم اللہ الرحمن الرحیم لکھی ہوئی ہے ۔بسم اللہ الرحمن الرحیم کی ایک میم سے ایک نہر کلمہ اللہ کی ہ سے ایک نہر اور ایک نہر رحمن کی میم سے اور ایک نہر رحیم کی میم سے جاری ہے ۔اللہ کی طرف سے ند اآئی اے میرے محبوب ﷺ آگاہ ہو جائیے آپ کا جو بھی امتی بسم اللہ الرحمن الرحیم ایک مرتبہ پڑھے گا اسے چاروں نہروں سے سیراب کروں گا ۔

حضرت امام شعبی رحمۃ اللہ علیہ کی کتاب کفایہ میں ہے کہ متقدمین میں سے کسی شخص نے اپنے بیٹے کو وصیت کی کہ جب میں فوت ہو جاؤں تو بعد از غسل و کفن میری پیشانی اور میرے سینے پر بسم اللہ الرحمن الرحیم لکھ دینا۔ چنانچہ اسکے بیٹے نے وصیت کے مطابق عمل کیا اور اسے قبرستان میں دفن کر دیا گیا ۔قبر میں عذاب کے فرشتے آئے انہوں سے اس کی پیشانی اور سینے پر بسم اللہ الرحمن الرحیم کو لکھا ہو ا دیکھا تو یہ کہتے ہو ئے واپس چلے گئے کہ اللہ تعالیٰ نے تجھے عذاب قبر سے نجات فرما دی ہے ۔
اعلیٰ حضرت میاں شیر محمد شرقپوری رحمۃ اللہ علیہ بھی فرمان نبوی کے مطابق خود بھی ہر کام شروع کرنے سے پہلے بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھتے تھے اور دوسروں کو بھی بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھنے کی تاکید فرمایا کرتے تھے۔ آپ کو اسم ذات’’ اللہ‘‘ سے بڑی محبت تھی۔ آپ اکثر بسم اللہ الرحمن الرحیم او ر اسم ذات ’’اللہ ‘‘تحریر فرمایا کرتے تھے ۔چنانچہ آپ کی اس انتہائی شاہکار فن پارہ کلمہ ذات (اللہ )کو اتنی مقبولیت اورمحبوبیت حاصل ہے کہ آج بھی لاکھوں کی تعداد میں اس کا عکس جمیل مختلف سائز میں چھپ رہا ہے اور انشاء اللہ چھپتا رہے گا ۔