عام لوگوں کے ذہنوں میں سخاوت کالفظ صرف وہ روپیہ پیسہ ہے جواللہ کے نام پرمساکین وغرباء، یتامیٰ اوربیواؤں کودیاجاتاہے یاوہ لوگ جواپاہج ہیں اورروزی کمانے کے قابل نہیں ان کوخیرات کے طورپردیاجاتاہے مگرسخاوت کے لفظ کے اندربہت وسعت ہے ۔اس کے اندرہروہ کام شامل ہے جس کے اندرنیکی پنہاں ہوتی ہے۔
حقیقی مسلمان وہی ہے جو دوسروں کے لیے زندہ رہناچاہتاہے۔ حقیقی معنوں میں سخاوت کی کوئی حدنہیں ہوتی اورنہ ہی اس کی کوئی شرط ہوتی ہے۔ جس کوجانتے ہواس کودواورجسے نہیں جانتے اسے بھی دواوراس پربھی سخاوت کرو۔سخی حضرات نہ بخل کوجانتے ہیں اورنہ ہی کنجوسی کو۔ جب آپ کسی کو کچھ دیں گے تواس سے کئی گُنا زیادہ آپ کونفع ملے گا۔ آپ کی سخاوت سے یتیم بچے کے چہرے پرخوشی دیکھنے کوملے گی، جس کووالد کی شفقت نہیں ملی، جس کادل دکھوں سے چورہوچکاہے۔ اس بیوہ کوامید کی کرن نظرآئے گی جس کے سرسے تاج اترگیا۔ اسی سخاوت سے آپ دنیاکے کسی بھی کونے میں مسلمانوں کے دلوں میں اپنی جگہ بناسکتے ہیں۔ اسی طرح میاں بیوی کے مابین پیار، محبت اورنرمی کی شکل میں سخاوت ہے۔
سخاوت کے بہت ہی زیادہ طریقے ہیں۔ مثلاًظالم کومعاف کرنا۔ جس نے آپ سے زیادتی کی اس سے درگزرکرنا۔جوقطع کلامی کرے اس سے تعلق پیداکرنا۔ مسلمانوں کی اصلاح کرنا۔ غیرمسلموں کواسلام کی دعوت دینا۔ کسی کاعذرقبول کرنااوراگرآپ اپنے بعض حقوق سے دستبردارہوجاتے ہیں تویہ بھی سخاوت ہے۔
اپنی ڈیوٹی کے دوران آپ نے ایک اچھی روایت قائم کی یامعاشرے میں کسی بگاڑکودرست کیاتویہ بھی ایک سخاوت ہے۔ مال خرچ کرناسخاوت ہے ۔ علم ومعرفت اوراپناتجربہ کسی کودینابھی سخاوت ہے۔ کسی کی عزت افزائی بھی سخاوت ہے۔ کسی کے حق میں سفارش کرنابھی سخاوت ہے۔ اپناوقت کسی کودینابھی سخاوت ہے۔ کسی کی خدمت کرنابھی سخاوت ہے۔ تکلیف دہ اشیاء کوراستہ سے ہٹادینابھی سخاوت ہے۔ لوگوں کی خدمت کے لیے ان کے ساتھ چلنابھی سخاوت ہے اوراللہ کی راہ میں اپنی جان قربان کرنابھی سخاوت ہے۔
سخاوت کادروازہ ہرطبقہ کے لوگوں کے لیے ہروقت کھلارہتاہے۔ سب سے آسان ترین سخاوت مسکراہٹ ہے یاکسی کی خیریت دریافت کرنے کے لیے ملاقات کرنابھی سخاوت ہے۔ اچھی بات کرنا، دعادینا، کسی کی تھوڑی سے مددکرنا، دواخرید کردینایہ سب کچھ سخاوت ہی ہے۔
سخی کادروازہ ہروقت کھلارہتاہے۔ اس کی عنایت مسلسل جاری رہتی ہے جس سے بہت سے لوگوں کو فائدہ پہنچتاہے۔
حضورﷺنے فرمایا:ہرنیکی صدقہ ہے:’’وعن جابرقال قال رسول اللہ ﷺکل معروف صدقہ وان من المعروف ان تلقی اخاک بوجہ طلق وان تفرع من دلوک فیی اناء اخیک ۔‘‘(مظاہرحق جدید:جلددوم:ص۲۵۶)ترجمہ:اورحضرت جابررضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا:ہرنیکی صدقہ ہے اورنیکیوں میں سے ایک نیکی یہ بھی ہے کہ تم اپنے مسلمان بھائی سے چہرہ کی بشاشت کے ساتھ ملاقات کرواوراپنے کسی بھائی کے برتن میں اپنے ڈول سے پانی ڈال دو۔‘‘
حضرت ابوھریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول کریم ﷺنے فرمایا:’’سخاوت‘‘بہشت میں ایک درخت ہے لہٰذاجوشخص سخی ہوگاوہ اس کی ٹہنی پکڑلے گا۔ چنانچہ وہ ٹہنی اسے نہیں چھوڑے گی یہاں تک کہ اسے بہشت میں داخل کرادے (اگرچہ وہ آخرالامرہو)اسی طرح ’’بخل‘‘دوزخ میں ایک درخت ہے ۔ لہٰذاجوشخص بخیل ہوگاوہ اس کی ٹہنی پکڑے گا۔ چنانچہ وہ ٹہنی اسے نہیں چھوڑے گی ۔ یہاں تک کہ اسے درزخ میں داخل نہ کرادے۔(مظاہرحق جدید:ص۲۴۵)
وعن اسماء قالت قال رسول اللّٰہ ﷺانفقی ولاتحصی فیحصی اللّٰہ علیک ولاتوعی فیوعی اللّٰہ علیک ارضحْی مااستطعت(مظاہرحق جدید:جلددوم:ص۲۳۰)
ترجمہ:اورحضرت اسماء رضی اللہ تعالیٰ عنہاکہتی ہیں کہ رسول کریم ﷺنے فرمایا:جس جگہ مال خرچ کرنے سے اللہ تعالیٰ راضی ہو وہاں اپنامال خرچ کرواوریہ شمارنہ کروکہ کتناخرچ کروں، نہیں تواللہ تعالیٰ تمہارے بارے میں شمارکرے گایعنی اس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ تمہارے مال میں برکت ختم کرکے تمہارارزق کم کردے گا۔ بایں طورکہ اسے ایک محدود ومحدودچیز کی مانند کردے گا۔ اللہ تعالیٰ تمہارے مال وزرکے بارے میں قیامت کے روز تم سے محاسبہ کرے گااورجومال تمہاری حاجت وضرورت سے زائدہو،اسے حاجت مندوں سے روک کر نہ رکھو، نہیں تواللہ تعالیٰ تمہارے حق میں اپنی زائد (عطاوبخشش)روک لے گا، نیز یہ کہ تم سے جوکچھ بھی ہوسکے اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرتے رہو۔
سخاوت ایک عبادت اوراللہ تعالیٰ کی نعمتوں کے شکرکانام ہے۔ نبی کریمﷺ نے سخاوت کی ایک اعلیٰ ترین مثال قائم کی۔ آپ ﷺنے ہرچیز کواللہ تعالیٰ کی راہ میں لُٹادیا۔جتنابھی تھا،اللہ تعالیٰ کی راہ میں دے دیااوراپنے پاس کچھ بھی باقی نہ رکھا۔ آپﷺکی سخاوت کایہ عالم تھاکہ اپنے بد ن پر موجود قمیض بھی اتارکراللہ کی راہ میں دے دی۔
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہمانے آپ ﷺکی سخاوت کاحال بیان کرتے ہوئے فرمایا:رسول اللہ ﷺسب لوگوں سے زیادہ سخی تھے اوررمضان میں جب جبرائیل ؑ سے ملاقات ہوتی توآپ کی سخاوت اوربڑھ جاتی۔ وہ رمضان کی ہررات میں آپﷺسے ملتے اورآپ ﷺکے ساتھ قرآن مجید کادورکرتے ۔ پس رسول اللہ ﷺاحسان کرنے میں تیز ہواسے بھی زیادہ سخی تھے۔ (صحیح بخاری شریف مترجم جلداول:کتاب الوحی:حدیث۵)
عن ابی ھریرۃقال قال رسول اللّٰہ ﷺلوکان لی مثل احدذھبالسرنی ان لایمرعلی ثلاث لیال وعندی منہ شی ء الاشی ء ارصدہ لدین(مظاہرحق جدید:جلددوم:ص۲۲۹)
ترجمہ:حضرت ابوھریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول کریم ﷺنے فرمایااگرمیرے پاس احدکے پہاڑکے برابربھی سوناہوتاتومجھے یہ گوارانہ ہوتاتین راتیں گذرجائیں اوروہ تمام سونایااس کاکچھ حصہ علاوہ بقدرادائے قرض کے میرے پاس موجودرہتا۔
آپ ﷺکے بعد آپ ﷺکے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمٰعین اورآپ ﷺکے پیروکاربھی اسی راستے پر چلے ۔ بلندوبالاپہاڑوں کی طرح جودوسخامیں عیاں ہوئے۔